’فلسطین پر بات کرو گے تو اُٹھا لیے جاؤ گے‘: امریکہ میں غیر ملکی طلبہ کو ویزے منسوخ ہونے کا خوف


BBCامریکہ میں رہنے والے بہت سے غیر ملکی طلبہ گذشتہ چند ماہ سے عجیب و غریب قسم کی بے چینی کا شکار ہیں۔ وہ اپنے سوشل میڈیا فیڈز پر ایک ہی قسم کے واقعات دیکھ رہے ہیں: سادہ کپڑوں میں ایجنٹ غیر اعلانیہ طور پر ظاہر ہوتے ہیں اور طلبہ کو بغیر شناخت والی کاروں میں ڈال کر حراستی مراکز تک لے جاتے ہیں۔ان طلبہ کو کسی قسم کے مجرمانہ الزامات کا سامنا نہیں ہے بلکہ امریکی یونیورسٹیوں میں ہونے والے فلسطین حامی مظاہروں میں ان کی شمولیت کی وجہ سے انھیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے بارہا کہا ہے کہ ویزا ایک ’امتیازی حق‘ ہے جسے کسی بھی وقت مختلف وجوہات کی بنا پر منسوخ کیا جا سکتا ہے۔لیکن طلبہ پر ہونے والا یہ کریک ڈاؤن کہیں زیادہ وسیع دکھائی دیتا ہے۔ حکومت کے ان اقدام کا احاطہ کرنے والی ایک آن لائن نیوز سائٹ انسائیڈ ہائر ایڈ کے ایک ٹریکر کے مطابق امریکہ بھر کے کالجوں میں ایک ہزار سے زیادہ بین الاقوامی طلبہ یا حالیہ گریجویٹس کے ویزے یا تو منسوخ ہو چکے ہیں یا ان کی قانونی حیثیت بدل چکی ہے۔اس معاملے میں صحیح وجوہات نامعلوم ہیں۔ یونیورسٹیوں کو اکثر تبدیلیوں کے بارے میں صرف اس وقت علم ہوتا ہے جب حکومت کے زیر انتظام ڈیٹا بیس کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔ایسے میں بہت سے غیر ملکی طلبہ بار بار اپنا سٹیٹس چیک کر رہے ہیں کہ کہیں ان کے ویزے کے ساتھ تو کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔طالب علموں اور کالج فیکلٹی نے بی بی سی کو بتایا کہ ہدف بنا کر حراست میں لیے جانے اور وسیع پیمانے پر ویزے کی منسوخی کی اطلاعات نے کیمپس کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان میں بڑی سرکاری یونیورسٹیوں سے لے کر آئی وی لیگ کے اعلی ادارے شامل ہیں۔Getty Imagesجارج ٹاؤن میں فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ’اگلا ہدف میں ہو سکتا ہوں‘اسرائیل اور غزہ کی جنگ کے بارے میں مضامین لکھنے والے جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے کہا: ’میں اگلا (ہدف) ہو سکتا ہوں۔‘انھوں نے اپنی جیب میں ایک کارڈ رکھنا شروع کر دیا ہے کیونکہ اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کبھی انھیں روکتے ہیں تو وہ اس کارڈ میں درج اپنے آئینی حقوق کو دکھا سکیں۔ٹیکسس میں ایک اور طالب علم نے کہا کہ وہ اپنا اپارٹمنٹ چھوڑنے سے ڈرتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ گروسری خریدنے کے لیے باہر جانے سے بھی گریزاں ہیں۔اس کریک ڈاؤن کی وجہ سے کچھ کالجوں میں تو کئی شعبے متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ بیرون ملک جانے والے محققین نے امریکہ واپس جانے سے انکار کر دیا ہے۔بی بی سی نے جن طالب علموں سے بات کی ان میں سے بیشتر نے اس خوف سے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی کہ میڈیا میں ان کے نام آنے سے وہ نشانہ بن سکتے ہیں۔بی بی سی نے اس پورے معاملے پر تبصرے کے لیے محکمہ تعلیم سے رابطہ کیا ہے۔اس سے قبل وزیر خارجہ مارکو روبیو نے خود کہا ہے کہ ویزا منسوخی کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں۔ کچھ معاملات میں، مجرمانہ ریکارڈ ایک فیکٹر ہوتا ہے جبکہ دیگر واقعات میں رفتار کی حد سے زیادہ تیزی سے ڈرائیو کرنے جیسی مبینہ طور پر معمولی قانونی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔ لیکن ’بہت سے لوگ‘ جھیں نشانہ بنایا گیا ہے وہ فلسطینی حامی مظاہروں میں ملوث رہے ہیں۔اور مظاہرین کے خلاف یہ کریک ڈاؤن وائٹ ہاؤس کے وسیع تر دباؤ کا حصہ ہے۔ اس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں کی وجہ سے بہت سے کیمپسز میں یہودی طلبہ کے لیے غیر محفوظ ماحول پیدا ہوا ہے۔ وہ مظاہرین پر یہ الزام بھی لگاتے ہیں کہ انھوں نے حماس سے حمایت کا اظہار کیا ہے۔خیال رہے کہ حماس امریکہ میں سرکاری طور پر نامزد دہشت گرد گروپ میں شامل ہے۔مارکو روبیو نے مارچ کے آخر میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’جب بھی مجھے ان میں سے کوئی پاگل ملتا ہے، میں ان کے ویزے لے لیتا ہوں۔ اور ہم یہ ہر روز کرتے ہیں۔‘شہری آزادی کے لیے آواز اٹھانے والے گروپس نے حراست میں لیے جانے اور طلبہ مظاہرین کو ملک بدر کرنے کے اقدام کو آئینی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا ہے۔ اور مظاہروں میں شامل ہونے والے طلبہ نے خود حماس کے ساتھ اپنی کسی قسم کی وابستگی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انھیں غزہ کی جنگ کے متعلق سیاسی تقریر کرنے اور اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کی تنقید پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔BBCواشنگٹن ڈی سی کے جارج ٹاؤن میں باتھ روم کے دروازے پر چسپاں پوسٹر'ہمارے طلباء کو بچاؤ'جارج ٹاؤن میں باتھ روم کے دروازوں پر 'ہمارے طلباء کو بچاؤ' جیسے نعرے چسپاں کیے گئے ہیں جس سے چیری بلاسم کے درختوں اور نرگس کے پھولوں کے درمیان اداسی کا احساس شامل ہو گیا ہے جو عام طور پر کیمپس میں موسم بہار کی آمد کی نشاندہی کرتے ہیں۔یونیورسٹی کے ایک پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو بدر خان سوری کو مارچ میں وفاقی ایجنٹوں نے ورجینیا میں ان گھر کے باہر سے پکڑ لیا تھا۔ ہوم لینڈ سکیورٹی نے کنفلکٹ ریزولیوشن کے موضوع پر تحقیق کرنے والے محقق پر 'سوشل میڈیا پر سام دشمنی کو فروغ دینے' اور 'معروف یا مشتبہ دہشت گرد' سے روابط رکھنے کا الزام لگایا ہے۔در اصل ان کی امریکن بیوی کے والد کا تعلق فلسطین سے ہے اور وہ حماس کے مقتول رہنما اسماعیل ہنیہ کے سابق مشیر تھے۔مسٹر سوری کے وکلاء کا کہنا ہے کہ وہ صرف چند بار اپنے سسُر سے ملے ہیں اور انھیں ان کی بیوی کی شناخت کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انھیں حراست میں لیے جانے کے بعد کولمبیا یونیورسٹی میں طلبہ کے احتجاج کے منتظم محمود خلیل کو نیویارک میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا لیکن اب وہ لوزیانا میں ایک حراستی کیمپ میں ملک بدری کا انتظار کر رہے ہیں۔ٹفٹس یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے والی طالبہ رومیسہ اوزترک کو میساچوسٹس میں حراست میں لیا گیا تھا۔ انھیں بھی لوزیانا میں رکھا گیا ہے۔ انھوں نے غزہ کے بارے میں ایک طالباء کے ایک اخبار میں معاونت کی تھی اور اداریہ کے سامنے والے صحفے پر ان کا مضمون شائع ہوا تھا۔امریکی یونیورسٹیوں میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرے: ’نیشنل گارڈ طلب کر سکتے ہیں‘، سپیکر امریکی ایوان نمائندگانکولمبیا یونیورسٹی سے فلسطین کے حامی مظاہرین کی گرفتاری: امریکی جامعات میں احتجاج کرنے والے طلبہ کیا چاہتے ہیں؟’جنوسائیڈ جو‘: کیا غزہ جنگ پر امریکی یونیورسٹیوں میں مظاہرے بائیڈن کو دوبارہ صدر بننے سے روک سکتے ہیں؟ہارورڈ یونیورسٹی 2.2 ارب ڈالر کی کٹوتی سمیت صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہے؟گذشتہ سومورا کو کولمبیا کے ایک اور طالب علم محسن مہداوی کو ورمونٹ میں اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ امریکی شہریت حاصل کرنے کے لیے ایک انٹرویو میں شامل ہوئے تھے۔ مسٹر خلیل کی طرح ان کے پاس سٹوڈنٹ ویزا کے بجائے گرین کارڈ ہے۔مسٹر سوری کو جاننے والے جارج ٹاؤن کے ایک طالب علم نے کہا: 'ہم جو نظر بندیاں دیکھ رہے ہیں، میرے خیال میں ان کی بنیاد پر اس بات کا امکان ہے کہ فلسطین کے بارے میں بات کرنے والے کسی بھی شخص کو حراست میں لیا جا سکتا ہے۔'وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہ ان لوگوں کا پیچھا کر رہا ہے جو ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو امریکی قومی مفادات کے خلاف ہیں۔مسٹر خلیل کے معاملے میں حکام نے 1952 کے ایک قانون کا حوالہ دیا ہے جو حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ایسے کسی بھی شخص کو ملک بدر کرنے کا حکم دے سکتا جس کی موجودگی امریکی خارجہ پالیسی کے لیے ناگوار نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔سوشل میڈیا پلیٹفارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کولمبیا جیوش ایلومنائی ایسوسی ایشن نے مسٹر خلیل کی گرفتاری پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور انھیں یونیورسٹی میں 'افراتفری پھیلانے والے کا سرغنہ' قرار دیا ہے۔Reutersہاروڈ یونیورسٹی کی 2 ارب ڈالر کی گرانٹس روک دی گئی ہےامیگریشن پر ٹرمپ کی زیادہ حمایتپولنگ سے پتہ چلتا ہے کہ امیگریشن کے معاملے میں صدر ٹرمپ کو ان کی بہترین ریٹنگ حاصل ہے۔ روئٹرز اور اے-نورک کے ایک حالیہ سروے مطابق تقریباً نصف امریکی بالغوں نے اس ضمن میں کارروائی کی منظوری دی ہے اور یہ صدر ٹرمپ کی مجموعی ریٹنگ سے کئی پوائنٹ زیادہ ہے۔کالجز اور یونیورسٹیوں کو ادارہ جاتی سطح پر بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ رواں ہفتے جب ہارورڈ یونیورسٹی نے مطالبات کی ایک فہرست سے اتفاق کرنے سے انکار کر دیا تو وہائٹ ہاؤس کی سام دشمنی کے خلاف ٹاسک فورس نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے دو بلین ڈالر سے زائد کی فنڈنگ کو منجمد کر دیا۔ یونیورسٹی کا کہنا تھا کہ اس فہرست سے اتفاق کرنا 'اپنی آزادی سے دستبردار ہو جانا' ہے۔حکام نے کہا ہے کہ اگر ہارورڈ بعض سٹوڈنٹ ویزہ ہولڈرز کے بارے میں معلومات کی درخواست پر عمل نہیں کرتا ہے تو وہ ان بین الاقوامی طلبہ کو ویزا دینا بند کر دے گا جو وہاں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔جارج ٹاؤن کے پروفیسر نادر ہاشمی نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ حکومت کا بنیادی ہدف احتجاج کرنے والوں کو ڈرا کر 'اختلاف رائے کو خاموش کرنا' ہے۔جارج ٹاؤن کے ایک طالب علم نے کہا کہ انھوں نے اپنے والدین کو انڈیا سے امریکہ آنے کے لیے منع کر دیا ہے۔ ان کے والدین آنے والے چند ہفتوں میں ان کی ماسٹرز کی ڈگری کی تقریب میں شامل ہونے کے لیے امریکہ جانے والے تھے۔ انھیں ابھی تک یقین نہیں ہے کہ آیا وہ بھی تقریب میں شرکت کریں گے کہ نہیں۔وہ روزانہ اپنی ای میل چیک کرتے ہیں تاکہ یہ دیکھ سکیں کہ آیا وہ ان سینکڑوں لوگوں میں تو شامل نہیں جن کے ویزے حال ہی میں منسوخ کیے گئے ہیں۔ انھوں نے اچانک گرفتاری کے امکان کے لیے بھی تیاری کر لی ہے۔انھوں نے کہا: 'میں نے میسجنگ ایپس میں اپنی چیٹس کلیئر کر دی ہیں، اور میں نے یہ سیکھ لیا ہے کہ ایس او ایس موڈ میں اپنے فون کو تیزی سے کیسے لاک کرنا ہے۔'پروفیسر ہاشمی نے کہا کہ جارج ٹاؤن کے پروفیسرز نے ایسے طلبا کو اپنے فالتو کمرے فراہم کرنا شروع کر دیے ہیں جو اپنی رہائش گاہوں پر امیگریشن ایجنٹس کے آنے سے خوفزدہ ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ اس صدمے کا حصہ ہے جس کا میرے خیال میں طلباء کو سامنا ہے۔BBCجارج ٹاؤن کی ایک مسجد میں امام نے فلسطینیوں کے لیے نماز ادا کیطلبہ میں بے چینیبوسٹن اور میساچوسٹس کے باہر ٹفٹس یونیورسٹی میں طلبہ یہ جاننے کے منتظر ہیں کہ اوزترک کے ساتھ کیا ہوتا ہے، جنھیں ان کے گھر کے باہر حراست میں لیا گیا تھا۔ویڈیو میں انھیں حیران و پریشا اور خوف سے کانپتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ رمضان کے عشائیے کی تقریب میں شرکت کے لیے جا رہی تھیں کہ انھیں ایجنٹوں نے روک لیا۔ پچھلے سال، انھوں نے اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ، محرومی اور پابندی (بی ڈی ایس) کی تحریک کی حمایت کرنے والی ایک آپ-ایڈ کی مشترکہ تصنیف کی تھی۔ٹفٹس کی پی ایچ ڈی کی طالبہ انٹیری میجر نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کارروائیوں نے طلبہ میں بے چینی پیدا کی ہے اور وہ بین الاقوامی طلبہ جن کو وہ جانتی ہیں جو اپنے گھر جانے یا کانفرنسوں میں شرکت کے لیے ملک سے باہر گئے ہیں، اب وہ واپس آنے سے خوفزدہ ہیں۔انھوں نے کہا کہ 'ایسے بھی طلبہ ہیں جو دور سے آن لائن کام کر رہے ہیں کیونکہ وہ ملک میں واپس آنے سے ڈرتے ہیں۔'یونیورسٹی آف ٹیکساس میں، کیمپس پر امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے چھاپوں کے بارے میں افواہوں نے طلباء کو مزید خوفزدہ کر دیا ہے۔وہاں کے ایک ماسٹرز کے ایک طالب علم نے کہا: 'مجھے باہر جانے سے ڈر لگتا ہے۔ میں سکول جانے سے ڈرتا ہوں۔ میں گروسری کی خریداری کے لیے نکلنے سے ڈرنے لگا ہوں۔'مجھے ڈر ہے کہ اگر میں باہر نکلوں تو خفیہ لباس اور سادہ بھیس میں ایجنٹ مجھے روک لیں گے۔'گرین کارڈ ہولڈر ہونے کے باوجود اور کیمپس میں فلسطینیوں کے حامی مظاہروں میں کوئی کردار ادا نہ کرنے کے باوجود وہ کہتے ہیں کہ وہ اب بھی 'بے چینی کی کیفیت' میں ہیں کیونکہ انھوں نے ایسی باتیں لکھی ہیں جو صدر کی تنقید کرتی ہیں۔انھوں نے سوال کیا کہ 'یہ انتظامیہ تارکین وطن کی تاریخ کو کس حد تک کھنگالے گی۔ کیا ہوگا اگر میں نے کچھ کہا جس کا مجھے علم نہ تھا؟'ہارورڈ یونیورسٹی 2.2 ارب ڈالر کی کٹوتی سمیت صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہے؟امریکی پروفیسر، فلسطینی اہلیہ اور حماس کی حمایت کا الزام: امریکہ میں زیرِ حراست طالب علم بدر خان سوری کون ہیں؟ امریکی یونیورسٹیوں میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرے: ’نیشنل گارڈ طلب کر سکتے ہیں‘، سپیکر امریکی ایوان نمائندگانکولمبیا یونیورسٹی سے فلسطین کے حامی مظاہرین کی گرفتاری: امریکی جامعات میں احتجاج کرنے والے طلبہ کیا چاہتے ہیں؟’جنوسائیڈ جو‘: کیا غزہ جنگ پر امریکی یونیورسٹیوں میں مظاہرے بائیڈن کو دوبارہ صدر بننے سے روک سکتے ہیں؟’یہ میرے پاس ہو تو میں زیادہ محفوظ ہوں‘: امریکہ میں ملک بدری کے منڈلاتے خطرے کے بیچ تارکینِ وطن کو ’ریڈ کارڈ‘ کا سہارا

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید عالمی خبریں

غزہ: اسرائیلی بمباری سے مزید 100 سے زائد فلسطینی شہید

وہ 21 ملازمتیں جو 2030 تک امریکہ اور یورپ میں ماضی کا قصہ بن جائیں گی

پیوٹن کا یکطرفہ یوکرین جنگ بندی کا اعلان

کشتی میں آگ لگنے سے 148 افراد ہلاک

’کینیڈی کو اس کے بھائی کی طرح ختم کر دینا چاہیے‘، خفیہ ریکارڈ منظرِعام پر

یو اے ای میں ملازمت کے خواہشمند افراد کیلئے اہم خبر آگئی

’فلسطین پر بات کرو گے تو اُٹھا لیے جاؤ گے‘: امریکہ میں غیر ملکی طلبہ کو ویزے منسوخ ہونے کا خوف

غزہ میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں میں مزید 64 فلسطینی شہید

انڈیا میں ’دنیا سے الگ تھلگ‘ قبیلے سے ملنے کی کوشش پر امریکی یوٹیوبر گرفتار

ٹرمپ انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، ایک ہزار غیرملکی طلبہ کے ویزے منسوخ

غزہ کا دورہ کرنے والے امریکی ویزا درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ کا حکم

انڈیا میں ’باقی دنیا سے الگ تھلگ‘ قبیلے سے ملنے کی کوشش پر امریکی یوٹیوبر گرفتار

افغان طالبان نے 5 لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے، برطانوی میڈیا کا انکشاف

چوہے اور لال بیگ بھی ہیں۔۔ بھارت میں ٹرین کا سفر کیسا گزرا؟ فرینچ سیاح نے ویڈیو بنا کر سچائی پوری دنیا کو دکھا دی

60 ہزار سے زیادہ پاکستانیوں کا حج خطرے میں، آرگنائزرز کے ’لاکھوں ریال ڈوب سکتے ہیں‘

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی