
پاکستان میں 3 جولائی کو یہ خبر سامنے آئی کہ عالمی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے پاکستان میں اپنے 25 سالہ آپریشنز بند کر دیے ہیں۔ اس خبر نے پاکستانی ٹیک کمیونٹی اور کاروباری حلقوں میں ہلچل مچا دی۔اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر یہ بحث چھڑ گئی کہ کیا اس فیصلے کی وجہ پاکستان کے معاشی یا سیاسی حالات ہیں؟ کچھ صارفین نے دعویٰ کیا کہ معاشی عدم استحکام اور سیاسی بے یقینی نے مائیکروسافٹ کو یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا ہے۔تاہم، پاکستان کی وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام اور دیگر ذرائع سے حاصل معلومات اس دعوے کی نفی کرتی ہیں۔مائیکروسافٹ کا فیصلہ: اصل میں ہوا کیا؟مائیکروسافٹ نے 3 جولائی 2025 کو پاکستان میں اپنے آپریشنز بند کرنے کی تصدیق کی، جو جون 2000 سے جاری تھے۔ جواد رحمان، مائیکروسافٹ پاکستان کے بانی کنٹری منیجر نے لنکڈ اِن پر ایک جذباتی پوسٹ میں اسے ’ایک عہد کا خاتمہ‘ قرار دیا۔انہوں نے بتایا کہ کمپنی کے چند باقی ماندہ ملازمین کو حال ہی میں آپریشنز بند کرنے کی اطلاع دی گئی۔ مائیکروسافٹ کے ترجمان نے اس فیصلے کو ’کاروباری جائزے اور اصلاح کا حصہ‘ قرار دیا جس کے تحت کمپنی پاکستان میں اپنا آپریشنل ماڈل تبدیل کر رہی ہے۔مائیکروسافٹ نے واضح کیا کہ اس فیصلے سے صارفین کے معاہدوں یا خدمات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ کمپنی اب پاکستان میں اپنی خدمات علاقائی دفاتر(جیسے دبئی یا آئرلینڈ) اور مقامی شراکت داروں کے ذریعے جاری رکھے گی۔ یہ ماڈل مائیکروسافٹ عالمی سطح پر کئی ممالک میں کامیابی سے استعمال کر رہی ہے۔پاکستان کے معاشی حالات سے تعلق؟سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے دعویٰ کیا کہ مائیکروسافٹ کا فیصلہ پاکستان کے معاشی عدم استحکام، سیاسی بے یقینی، اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ناسازگار ماحول کی وجہ سے ہے۔مائیکروسافٹ دنیا بھر میں اپنا آپریشنل ماڈل تبدیل کر رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پیمثال کے طور پر چند پوسٹس میں کہا گیا کہ انٹرنیٹ کی بندش، کرنسی کی قدر میں کمی اور سیاسی عدم استحکام نے کمپنی کو انخلا پر مجبور کیا۔ تاہم، یہ دعوے حقائق سے مکمل مطابقت نہیں رکھتے۔وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے 4 جولائی 2025 کو ایک بیان جاری کیا کہ مائیکروسافٹ کا فیصلہ اس کی عالمی تنظیم نو کا حصہ ہے نہ کہ پاکستان سے مکمل انخلا۔وزارت نے کہا کہ کمپنی گزشتہ چند سالوں سے اپنی کمرشل مینجمنٹ کو آئرلینڈ کے یورپی حب میں منتقل کر چکی ہے اور پاکستان میں اس کی موجودگی پہلے ہی محدود تھی۔یہ فیصلہ ’پارٹنر پر مبنی، کلاؤڈ بیسڈ ڈیلیوری ماڈل‘ کی طرف منتقلی کا حصہ ہے نہ کہ پاکستانی مارکیٹ سے دستبرداری۔ وزارت نے زور دیا کہ مائیکروسافٹ پاکستانی صارفین، ڈویلپرز، اور شراکت داروں کے ساتھ اپنی وابستگی برقرار رکھے گی۔عالمی تناظر: مائیکروسافٹ کی تنظیم نوپاکستان سافٹ وئیر ہاوسز ایسوسی ایشن کے رہنما محمد راحیل نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’مائیکروسافٹ کا پاکستان سے آپریشنز بند کرنا اس کی عالمی سطح پر جاری تنظیم نو کا حصہ ہے۔ جون 2025 میں کمپنی نے تقریباً 9 ہزار سے زائد ملازمین (اس کی افرادی قوت کا 4 فیصد) کو برطرف کرنے کا اعلان کیا، جو 2023 کے بعد سب سے بڑی چھانٹی تھی۔‘’اس کا زیادہ تر اثر ایکس باکس، سیلز، اور گیمنگ ڈویژنز پر پڑا، جیسے کہ ایشنی ایٹو اور کنگ (کینڈی کرش بنانے والی کمپنی)۔ کئی پروجیکٹس، جیسے پرفیکٹ ڈارک اور ایوروائلڈ، منسوخ کر دیے گئے۔‘ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مائیکروسافٹ کی موجودگی ہمیشہ سے محدود رہی، جہاں اس کا عملہ محض چند افراد (تقریباً 5) پر مشتمل تھا جو بنیادی طور پر انٹرپرائز، ایجوکیشن، اور گورنمنٹ سیکٹرز کے لیے رابطہ کاری کے طور پر کام کرتا تھا۔انہوں نے بتایا کہ کمپنی کی خدمات زیادہ تر مقامی شراکت داروں، جیسے سسٹمز لمیٹڈ، کے ذریعے فراہم کی جاتی تھیں۔ماہرین کے مطابق مائیکروسافٹ کی عالمی حکمت عملی اب کلاؤڈ بیسڈ سروسز (جیسے Azure اور Microsoft 365) اور پارٹنر پر مبنی ماڈل کی طرف مرکوز ہے جس کی وجہ سے چھوٹے آپریشنل دفاتر کی ضرورت کم ہو گئی ہے۔گیٹس فاؤنڈیشن نے پاکستان میں ماؤں اور بچوں کی اموات کم کرنے کے لیے گرانٹس بھی دیں۔ فوٹو: اے ایف پیپاکستان کا معاشی اور ریگولیٹری ماحولمائیکروسافٹ نے اپنے بیان میں پاکستان سے متعلق معاشی اور ریگولیٹری ماحول کا ذکر نہیں کیا بلکہ عالمی سطح پر کمپنی کی لاگت کو کم کرنے اور آپریشنل اصلاح پر زور دیا۔سابق صدر عارف علوی نے اس فیصلے کو ’پاکستان کے معاشی مستقبل کے لیے پریشان کن علامت‘ قرار دیا، یہ کہتے ہوئے کہ 2022 میں بل گیٹس نے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر بات کی تھی، لیکن سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے یہ منصوبے ویتنام منتقل ہو گئے۔ تاہم، یہ دعویٰ مائیکروسافٹ کے سرکاری بیان سے مطابقت نہیں رکھتا جو عالمی تنظیم نو پر مرکوز ہے۔پاکستان کی ٹیک انڈسٹری پر اثراتماہرین کے مطابق مائیکروسافٹ نے 25 سالوں میں پاکستان کے ٹیک سیکٹر میں اہم کردار ادا کیا۔ اس نے دور دراز علاقوں میں سینکڑوں کمپیوٹر لیبز قائم کیں، ای-گورننس پروجیکٹس میں حصہ لیا، اور پاکستانی یوتھ کو ڈیجیٹل مہارتوں سے آراستہ کیا۔جواد رحمان نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ انہوں نے بل گیٹس اور اس وقت کے صدر پرویز مشرف کے درمیان پہلی ملاقات کروائی، گیٹس فاؤنڈیشن سے ماؤں اور بچوں کی اموات کم کرنے کے لیے گرانٹس حاصل کیں اور پاکستانی ٹیک پروڈیجی عارفہ کریم کو بل گیٹس سے ملاقات کا موقع دیا۔مائیکروسافٹ کا انخلا پاکستان کی ٹیک انڈسٹری کے لیے ایک دھچکا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے اثرات محدود ہوں گے کیونکہ کمپنی کی خدمات پارٹنرز کے ذریعے جاری رہیں گی۔ تاہم، یہ فیصلہ دیگر عالمی کمپنیوں کے لیے ایک تنبیہ ہو سکتا ہے اور یہ مقامی ٹیک سیکٹر کو سرمایہ کاری اور اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔