
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں جمعے کی صبح ایک پانچ منزلہ عمارت اچانک زمین بوس ہو گئی، جس کے نتیجے میں اب تک کم سے کم 8 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں۔پانچ منزلہ عمارت مکمل طور پر منہدم ہو گئی ہے اور ملبے تلے درجنوں افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ریسکیو اداروں نے اطلاع ملتے ہی امدادی کارروائیاں شروع کر دیں، تاہم موبائل سگنلز کی بندش کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔ریسکیو 1122 کے مطابق لیاری حادثے میں اب تک آٹھ افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں 21 سالہ پرانتک ولد ہارسی شامل ہے، جنہیں ریسکیو 1122 نے مردہ حالت میں نکالا۔ 55 سالہ حور بی بی زوجہ کشور بھی حادثے میں جاں بحق ہو گئیں۔35 سالہ وسیم ولد بابو کی لاش ملبے سے نکالی گئی، جبکہ 28 سالہ پریم ولد نامعلوم بھی ہلاک ہونے والے افراد میں شامل ہیں۔ فاطمہ زوجہ بابو کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گئیں۔اس کے علاوہ تین نامعلوم افراد بھی حادثے کا شکار بنے، جن میں ایک تقریباً 25 سالہ خاتون، 30 سالہ مرد اور سات سالہ بچہ شامل ہیں۔ تمام ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں اس وقت سول اسپتال کراچی میں موجود ہیں جہاں ان کی شناخت اور قانونی کارروائی کا عمل جاری ہے۔میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے حادثے کے مقام کا دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عمارت گرنے سے سات افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اب تک 8 افراد کو ملبے سے نکالا گیا ہے۔ان کے مطابق 24 سے 25 افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جنہیں نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ریسکیو حکام نے بتایا کہ عمارت میں چھ خاندان رہائش پذیر تھے۔ ابتدائی امدادی کارروائیاں مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت شروع کیں، تاہم راستوں کی بندش کے باعث ہیوی مشینری کے پہنچنے میں تاخیر ہوئی، جس سے آپریشن میں رکاوٹیں آئیں۔ریسکیو ٹیموں نے گرنے والی عمارت کے ساتھ جڑی دو 7 منزلہ عمارتوں کو بھی حفاظتی طور پر خالی کرا لیا ہے۔ بجلی اور گیس کی لائنیں منقطع کر دی گئی ہیں تاکہ مزید کسی خطرے سے بچا جا سکے۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ایک سینیئر افسر کے مطابق گرنے والی عمارت 30 سال پرانی اور خستہ حال تھی، جسے مخدوش قرار دیا گیا تھا۔ تاہم علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ انہیں کسی بھی قسم کا کوئی سرکاری نوٹس موصول نہیں ہوا تھا۔ریسکیو 1122 کے مطابق لیاری حادثے میں اب تک آٹھ افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)ایس بی سی اے کے مطابق شہر بھر میں 578 مخدوش عمارتیں موجود ہیں جن میں سب سے زیادہ ضلع جنوبی میں پائی جاتی ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو خطرناک عمارتوں کی فوری نشاندہی کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے واضح کیا ہے کہ انسانی جانوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور غفلت یا کوتاہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔وزیر بلدیات کے ترجمان کے مطابق واقعے کی تحقیقات کے لیے اعلٰی سطح کی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، جو تین روز میں کوتاہی برتنے والے افسران کی نشاندہی کرے گی۔ ابتدائی طور پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے متعلقہ افسران کو معطل کر دیا گیا ہے۔ڈپٹی کمشنر کراچی کا کہنا ہے کہ تحقیقات کا دائرہ اس بات تک بڑھا دیا گیا ہے کہ اگر عمارت کو مخدوش قرار دیا گیا تھا تو رہائشیوں کو بروقت نوٹس کیوں نہیں دیا گیا۔موبائل سگنلز کی بندش کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)حادثے کا شکار ہونے والی عمارت میں رہائش پذیر ایک خاندان کے عزیز زبیر احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ عمارت کے ہر فلور پر تین پورشنز تھے اور عمارت میں اکثر لوگ موجود ہوتے تھے۔ان کے مطابق ’ان کا خاندان چوتھی منزل پر مقیم تھا، جن میں سے ایک خاتون کو تشویشناک حالت میں نکالا گیا ہے، جبکہ ان کا بیٹا ہلاک ہو چکا ہے۔‘شہریوں اور متاثرہ خاندانوں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور غفلت برتنے والے افسران کے خلاف فوری اور سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔