
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے اعلان کردہ پالیسی پورے پاکستان کے کسانوں، کاشتکاروں، مزدوروں اور غریب عوام کے لیے بڑا ریلیف ثابت ہوگی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بلاول بھٹو کی پالیسی کا مقصد کسانوں کو مضبوط اور خوشحال بنانا ہے کیونکہ موجودہ حالات میں کسانوں کو سہولت دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چھوٹے کسانوں کو فی ایکڑ کے حساب سے ایک بوری ڈی اے پی اور دو بوریاں یوریا دی جائیں گی تاکہ وہ کم لاگت میں زیادہ پیداوار حاصل کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو وفاقی حکومت کی تعریف کرتے ہیں توپنجاب حکومت کو تکلیف ہوتی ہے، پیپلزپارٹی سیلاب پر سیاست نہیں کرنا چاہتی ہم متاثرین سیلاب کےساتھ کھڑے ہیں اور ہم اسے سوشل میڈیا اورٹک ٹاک اسٹنٹ بنانا نہیں چاہتے پیپلزپارٹی نے خدمت کےکاموں پرٹک ٹاک نہیں بنوائے۔
انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کے ویژن کے تحت 2010 میں پاکستان گندم ایکسپورٹ کرتا تھا جبکہ دو ہزار آٹھ کے بعد گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے مربوط پالیسی بنائی گئی۔ اگر کسان کو فائدہ نہ دیا گیا تو وہ فصل نہیں لگائے گا اور اس سے گندم کی پیداوار کم ہونے پر پاکستان کو درآمد کرنا پڑے گا جس سے قیمتی زرمبادلہ ضائع ہوگا۔
شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ حکومت سندھ کی جانب سے کسانوں کو سبسڈی دینے پر تنقید کی گئی تاہم پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کسانوں کی خوشحالی اور ملک کی زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو سبسڈی کے لیے آئی ایم ایف سے بات کرنی چاہیے کیونکہ آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث امدادی قیمت بند کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب کسان کو سستی کھاد اور سہولت ملے گی تو وہ سستی فصل لگائے گا جس سے نہ صرف کسان کو فائدہ ہوگا بلکہ ملک کی زرعی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔