
بلوچستان کے ضلع ژوب میں گورنر جعفر خان مندوخیل کی نجی رہائش گاہ میں جمعے کی صبح پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ژوب پولیس کے ضلعی سربراہ ایس پی شوکت مہمند نے اُردو نیوز کو بتایا کہ گورنر بلوچستان کی نجی رہائش گاہ ’جانان ہاؤس‘ میں تعینات پولیس اہلکار کی جانب سے اتفاقی فائرنگ کی وجہ سے واقعہ پیش آیا۔انہوں نے بتایا کہ رہائش گاہ کے اندر موجود پولیس اہلکار کے ہاتھ میں موجود سرکاری رائفل سے غلطی سے گولیاں چل گئیں۔ایس پی شوکت مہمند نے تصدیق کی کہ فائرنگ کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار اور تین طلبہ زخمی ہوئے جن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ایس ایچ او محمد ایوب مندوخیل کے مطابق ’واقعہ غلطی سے پیش آیا۔ پولیس اہلکار رائفل کے چیمبر میں پھنسی گولی نکالنے کی کوشش کررہا تھا کہ اس دوران اس کی انگلی سے ٹرگر دب گیا۔ رائفل برسٹ موڈ پر تھا اس لیے گولیاں چل گئیں۔‘ایس ایچ او محمد ایوب مندوخیل کے مطابق وہ اور ڈی ایس پی بھی گولیوں سے بال بال بچے۔ ’رائفل کا رخ زمین کی طرف تھا اس لیے نقصان کم ہوا۔‘فائرنگ کے وقت گورنمنٹ ڈگری کالج ژوب کے 100 سے زائد طلبہ گورنر بلوچستان سے ملاقات کی غرض سے ان کی نجی رہائشگاہ پر موجود تھے۔زخمی ہونے والوں میں دو پولیس اہلکار حوالدار حبیب الرحمان اور سپاہی روزی خان، جبکہ تین طلبہ صادق شاہ، ذوالقرنین اور محمد ایاز شامل ہیں۔زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال ژوب کے ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا، جہاں سے شدید زخمی محمد ایاز کو مزید علاج کے لیے سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا ہے۔ایک طالب علم نے بتایا کہ ’ہم گورنر صاحب سے ملاقات کے بعد واپس جا رہے تھے کہ اچانک فائرنگ شروع ہو گئی‘ (فوٹو: اے پی پی)ہسپتال ذرائع کے مطابق دیگر زخمیوں کو ہاتھ اور پاؤں میں گولیاں لگیں اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے، تاہم دو افراد کے جسم سے گولیاں نکالنے کے لیے انہیں کوئٹہ روانہ کیا جا رہا ہے۔طالب علم ایمل خان جو واقعے کے عینی شاہد ہیں، نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد موقع پر بھگدڑ مچ گئی۔ ’ہم گورنر صاحب سے ملاقات کے بعد واپس جا رہے تھے کہ اچانک فائرنگ شروع ہو گئی جس کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’گورنر ہاؤس میں ایمبولینس موجود تھی لیکن زخمیوں کو لے جانے کے لیے استعمال نہیں کی گئی، اور ہمیں پولیس گاڑیوں میں انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔‘طالب علم نے کہا کہ ’یہ انتظامیہ اور پولیس کی غفلت ہے ہم اس پر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔ اگر بروقت ایمبولینس فراہم کی جاتی تو زخمیوں کو بہتر طبی سہولیات مل سکتی تھیں۔‘پولیس کے مطابق گورنر جعفر خان مندوخیل واقعے کے وقت اندر کمرے میں موجود تھے اور محفوظ رہے۔ فائرنگ کے ذمہ دار اہلکار کو حراست میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔