
پہلگام واقعے کے بعد انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے نصف سے زائد سیاحتی مقامات کو بند کر دیا گیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے بندش کے حوالے سے احکامات کا مشاہدہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقدام اسی مہم کا حصہ ہے جو سکیورٹی کو سخت بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔پچھلے ہفتے سیاحوں پر ہونے والے حملے میں بچ جانے والے افراد اور سرکاری اہلکاروں نے بتایا تھا کہ حملہ آوروں نے لوگوں سے نام پوچھے تھے جس کا مقصد ہندوؤں کو نشانہ بنانا تھا۔ واقعے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔انڈین حکومت کی جانب سے حملہ کرنے والے دو یا تین افراد کی شناخت ’دہشت گرد‘ کے طور پر کی گئی تھی اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کا تعلق پاکستان سے ہے، تاہم دوسری جانب پاکستان نے الزام کی تردید کرتے ہوئے غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔انڈیا پاکستان پر کشمیر میں عسکریت پسندی کی مالی مدد اور حوصلہ افزائی کا الزام لگاتا ہے۔دونوں پڑوسی ممالک ہمالیہ کے کچھ حصے کا انتظام رکھتے ہیں تاہم ملکیت کا دعویٰ پورے علاقے پر کرتے ہیں۔ اسلام آباد کا کہنا ہے وہ صرف سفارتی و سیاسی طور پر کشمیری عوام کی حمایت کرتا ہے۔حکم میں کہا گیا ہے کہ سیاحتی مقام پر سکیورٹی کو مزید سخت کیا جا رہا ہے (فوٹو: روئٹرز)جوہری طاقت رکھنے والے پڑوسی ممالک کے درمیان پہلگام واقعے کے بعد سے شدید کشیدگی پائی جاتی ہے جبکہ انڈیا کے اندر سے حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ پاکستان پر حملہ کرے۔پہلگام واقعے کے بعد نئی دہلی اور اسلام آباد نے ایک دوسرے کے خلاف سخت اقدامات کیے ہیں، انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا گیا ہے جو کہ دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم سے متعلق ہے۔اس کے جواب میں پاکستان نے انڈین ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔انڈین حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے تحریری حکم میں لکھا ہے کہ کشمیر کے 87 میں سے 48 سیاحتی مقامات کو بند کرنے اور باقی مقامات پر سکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔22 اپریل کو پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)رپورٹ کے مطابق حکم میں کسی مخصوص دورانیے کا کوئی ذکر نہیں ہے جبکہ حکام کی جانب سے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی ردعمل بھی سامنے نہیں آیا۔ہمالیہ کے دامن میں واقع انتہائی دلکش کشمیر حالیہ برسوں کے دوران سیاحت کے لحاظ سے کافی مقبول ہوا تھا کیونکہ وہاں تشدد کے واقعات میں کمی آئی تھی۔تاہم پہلگام واقعے کے بعد سے وہ پریشانی کا شکار ہیں جو گرمی کے موسم میں سیاحت کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔پہلگام واقعے کے بعد دونوں ممالک کے بارڈر پر فائرنگ اور جھڑپوں کے واقعات بھی ہوئے ہیں۔منگل کو انڈین فوج نے پانچویں بار دعویٰ کیا ہے کہ اس نے پاکستان کی جانب سے آدھی رات کو ’بلااشتعال‘ فائرنگ کا جواب دیا ہے، تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔دوسری جانب سے پاکستان کی فوج نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔