
ولادیمیر زیلنسکی نے یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روس کے خلاف مزید سخت پابندیاں عائد کریں تاکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو امن مذاکرات میں سنجیدگی دکھانے پر مجبور کیا جا سکے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نےاستنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد بیان دیتے ہوئے کہا کہ دباؤ کے بغیر پوٹن صرف کھیل کھیلتے رہیں گے یورپی ممالک یکجہتی کے ساتھ عملی اقدامات کریں۔زیلنسکی کا کہنا تھا کہ جب تک عالمی برادری مؤثر دباؤ نہیں ڈالے گی،روس امن کے کسی بھی عمل کو سنجیدگی سے نہیں لے گا۔ماسکو کو یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے معاملے پر کسی قسم کا ویٹو حاصل نہیں ہونا چاہیے پیوٹن کو ایسی کوئی چیز نہیں ملنی چاہیے جو اس کی جارحیت کا جواز فراہم کرے۔استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات کا دوسرا دور ایک گھنٹے میں ہی ختم ہو گیا۔مذاکرات مقررہ وقت سے دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوئے اور ماحول شروع ہی سے تناؤ کا شکار تھامذاکرات کے اختتام پر کوئی اعلامیہ یا بڑی پیش رفت سامنے نہیں آئی،اور نہ ہی مستقبل کی ملاقات کے حوالے سے کوئی واضح عندیہ دیا گیا۔ترک وزیر خارجہ حکان فدان نے مذاکرات کے آغاز پر کہا کہ دنیا کی نظریں ان بات چیت پر جمی ہوئی ہیں۔اس ملاقات کا مقصد ممکنہ جنگ بندی پر غور، روسی اور یوکرینی صدور کی ممکنہ براہِ راست ملاقات اور قیدیوں کے تبادلے جیسے معاملات پر بات چیت کرنا ہے۔واضح رہے کہ مذاکرات سے ایک دن پہلے یوکرین نے روس کے جوہری ہتھیار لے جانے والے اسٹریٹیجک بمبار طیاروں پر بڑے پیمانے پر ڈرون حملہ کیا تھا، جس کا نشانہ روس کے وہ طیارے تھے جو اس کے نیوکلیئر ڈیٹرنس سسٹم کا بنیادی حصہ ہیں۔اگرچہ روس اور یوکرین کی جانب سے حملے کے نتائج پر متضاد دعوے سامنے آئے ہیں، لیکن سیٹلائٹ تصاویر یہ واضح کرتی ہیں کہ ماسکو کو ساز و سامان کے حوالے سے خاصا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔