
ہیومن رائٹس واچ نے خبردار کیا ہے کہ خلیجی ممالک میں کام کرنے والے، مزدور شدید گرمی کے خطرات سے دوچار ہیں۔ اور حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ان کے لیے مزید تحفظی اقدامات کریں۔ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر اور کویت جیسے ممالک دنیا کے گرم ترین خطوں میں شمار ہوتے ہیں، جہاں گرمیوں میں درجہ حرارت اکثر 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ ان ممالک میں بڑی تعداد میں مزدور بھارت اور پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں، جو تعمیراتی شعبے میں کام کرتے ہیں۔تنظیم کے مشرق وسطیٰ کے نائب ڈائریکٹر مائیکل پیج کے مطابق، "ہر گرمی کا موسم یہ ظاہر کرتا ہے کہ ماحولیاتی بحران مزدوروں کی صحت کے لیے ایک خطرناک صورتحال پیدا کر رہا ہے۔ خلیجی ریاستیں اگر بروقت اقدامات نہیں کریں گی تو مزید اموات، گردے فیل ہونا اور دائمی بیماریاں عام ہوتی جائیں گی۔"اگرچہ خلیجی ممالک میں جون کے وسط سے ستمبر تک دوپہر کے وقت دھوپ میں کام کرنے پر پابندی ہے، لیکن HRW کا کہنا ہے کہ اب شدید گرمی مئی میں ہی شروع ہو جاتی ہے، جس سے یہ حفاظتی اقدامات ناکافی ہو گئے ہیں۔ انہوں نے حکومتوں اور کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کیلنڈر پر مبنی پابندیوں کے بجائے درجہ حرارت اور خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری حفاظتی اقدامات کریں۔بین الاقوامی ادارہ محنت (ILO) کی رپورٹ کے مطابق عرب ممالک کے 83.6 فیصد مزدور شدید گرمی میں کام کر رہے ہیں، جو ان کی صحت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔