
صوبہ خیبر پختونخوا میں ٹورازم سیکٹر کی کامیابی اور سیاحت کے فروغ میں ٹور آپریٹر کمپنیوں کی کوششیں بھی شامل ہیں جو نہ صرف دنیا بھر سے سیاحوں کو یہاں آنے کی دعوت دے رہی ہیں بلکہ ان کو بہترین سروس بھی فراہم کر رہی ہیں۔مگر نت نئے ناموں سے نان پروفیشنل ٹور آپریٹرز کی بھرمار سے سیاحت کو نقصان بھی پہنچ رہا ہے، جس کے سبب سیاح یہاں سے برا تاثر لے کر جاتے ہیں۔ یہ ٹور آپریٹرز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنی تشہیر کر کے سیاحوں کو بکنگ پر آمادہ کرتے ہیں مگر ان کے ساتھ کیا گیا سفر سیاحوں کے لیے ’زندگی بھر کا سبق‘ بن جاتا ہے۔پشاور کے خلیق الرحمان بھی ایسی ہی ایک ٹور گایئڈ کمپنی کے ہتھے چڑھ گئے تھے جس کے ساتھ سفر کر کے ان کا ہنی مون ٹرپ ایک تلخ یاد بن کر رہ گیا ہے۔انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر چھان بین کے بعد ایک مقبول ٹور آپریٹر کے ساتھ ناران میں بابو سر ٹاپ جانے کا منصوبہ بنایا۔’لیکن سفر کا آغاز تین گھنٹوں کے انتظار سے ہوا۔ آپریٹر کی جانب سے صبح چھ بجے کا وقت دیا گیا تھا مگر گاڑی نو بجے لینے کے لیے پہنچی اسی طرح راستے میں دوپہر کے کھانے کے لیے بھی وقفہ نہیں کیا گیا۔‘خلیق الرحمان کے مطابق ڈرائیور کی سستی کی وجہ سے مقررہ پوئنٹ پر دیر سے پہنچے تاہم سیاحوں کے غصے کے بعد رات کے کھانے کے لیے روکا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’ٹور آپریٹر کی بدانتظامی کی وجہ سے سفر تھکاوٹ سے بھرپور رہا جبکہ رہائش کا انتظام بھی تسلی بخش نہیں تھا۔‘پشاور کے ٹور گائیڈ عبید اللہ کے مطابق آج کل ایسے نوجوانوں نے ٹور کمپنیاں کھول لی ہیں جن کے پاس رجسٹریشن نام کی کوئی چیز نہیں ہے، نہ ان کے پاس سٹاف موجود ہے نہ ان کا سیاحت سے متعلق کوئی تجربہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر مارکیٹنگ کر کے یہ کمپنیاں ٹور کا اہتمام کرتی ہیں لیکن ان کے ساتھ بیشتر سیاحوں کا تجربہ ناخوشگوار رہتا ہے۔عبید اللہ نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ حکام غیررجسٹرڈ ٹور آپریٹرز کی حوصلہ شکنی کریں کیونکہ یہ لوگ الٹا سیاحت کے شعبے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔عید کے لیے خیبر پختونخوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کرنے والے سیاحوں کے لیے کیمپنگ پاڈز بحال کر دیے گئے ہیں۔ (فائل فوٹو: زمین ڈاٹ کوم)ٹور کمپنی کے لیے رجسٹریشن لازمی قرارخیبر پختونخوا میں ٹور کمپنیوں سے متعلق شکایات کے بعد ٹورازم اتھارٹی نے ٹور گایئڈ اور ٹور آپریٹرز کے لیے لائسنس حاصل کرنا لازمی قرار دے دیا ہے۔کنٹرولر ٹورسٹ سروسز ونگ عُمر خان نے ایک اعلامیے میں آگاہ کیا کہ خیبر پختونخوا میں سیاحتی سرگرمیوں سے منسلک ٹور آپریٹرز ٹور پلان سے قبل ٹورسٹ سروسز ونگ سے لائسنس حاصل کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ٹور کے دوران لائسنس اپنے ہمراہ لازمی رکھیں تاکہ چیکنگ کے دوران کسی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ٹورازم اتھارٹی حکام کے مطابق انسپکشن ٹیم اور ٹورازم پولیس سیاحتی مقامات میں نہ صرف لائسنس چیک کرے گی بلکہ غیررجسٹرڈ ٹور آپریٹرز پر بھاری جرمانے بھی عائد کرے گی۔حکام کا کہنا ہے کہ متعلقہ دستاویز نہ ہونے کی صورت میں 40 ہزار روپے تک جرمانہ کیا جائے گا جبکہ ٹور آپریٹر سمیت تمام سیاحوں کو واپس بھیج دیا جائے گا۔محکمہ سیاحت نے سیاحوں کو آگاہ کیا کہ ٹور پلان سے قبل ٹور گائیڈ یا ٹور کمپنی سے لائسنس کی معلومات ضرور لیں تاکہ دوران سفر کسی بھی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔محکمہ سیاحت نے سیاحوں کو آگاہ کیا کہ ٹور پلان سے قبل ٹور گائیڈ یا ٹور کمپنی سے لائسنس کی معلومات ضرور لیں۔ (فائل فوٹو: ایکس)ٹور آپریٹر کے خلاف شکایت کیسے درج کر سکتے ہیں؟خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹوارزم اتھارٹی کے ترجمان سعد بن اویس کے مطابق ’ٹور آپریٹر سے متعلق شکایتیں 1422 ہیلپ لائن یا ٹوارزم پولیس کے ذریعے پہنچتی ہیں جس پر فوری کارروائی کی جاتی ہے۔انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ سیاحتی مقامات میں ٹورازم پولیس کی تعیناتی کا مقصد سیاحوں کی شکایت پر ان کی مدد کرنا اور انہیں سہولت فراہم کرنا ہے۔سعد بن اویس کے مطابق بیشتر شکایتیں ٹورازم پولیس حل کرتی ہے تاہم اگر مسئلہ اہم نوعیت کا ہو تو ضلعی پولیس یا ضلعی انتظامیہ کی مدد حاصل کی جاتی ہے۔ترجمان ٹورازم اتھارٹی کا کہنا تھا کہ ٹور آپریٹرز کے لیے لائسنس لازمی قرار دیا گیا ہے اور اس کے لیے نئے لائسنس بھی جاری کر رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹورازم پولیس ٹور آپریٹرز کے لائسنس چیک کرے گی جبکہ جرمانے کا اختیار بھی ان کے پاس ہے۔عید کے لئے کیمپنگ پاڈز فعالعید کے لیے خیبر پختونخوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کرنے والے سیاحوں کے لیے کیمپنگ پاڈز بحال کر دیے گئے ہیں۔ ڈائریکٹرجنرل خیبر پختونخواکلچراینڈ ٹورازم اتھارٹی حبیب اللہ عارف کی ہدایات پر مختلف سیاحتی مقامات پر سیاحوں کے لیے کیمپنگ پاڈز کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔ٹورازم اتھارٹی کے مطابق انسپکشن ٹیم اور ٹورازم پولیس غیررجسٹرڈ ٹور آپریٹرز پر بھاری جرمانے بھی عائد کرے گی۔ (فائل فوٹو: کمراٹ ٹورازم)ان میں شاران کاغان وادی، ٹھنڈیانی ایبٹ آباد، بمبوریت کیلاش، یارخونلشٹ چترال اپر، سرلاسپور چترال اپر، گبین جبہ وادی سوات، سلاتن وادی سوات، ملکہ مہابن بونیر، شہید سر بونیر، الائی میدان بٹگرام، یخ تنگئی شانگلہ اور سمانہ اورکزئی شامل ہیں۔ان علاقوں میں سیاحوں کی آسانی کے لیے ٹورسٹ فیسلیٹیشن ڈیسک بھی قائم کیے گئے ہیں۔