
ڈرونز کی دراندازی نے جنگی حکمتِ عملی بنانے والوں کے لیے نئی مشکلات پیدا کی ہیں، چاہے بات یوکرین میں جاری جنگ کی ہو، مئی میں انڈیا، پاکستان کشیدگی کی یا اس وقت ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تصادم سے متعلق۔ اب فرانسیسی دفاعی کمپنی رفال کا کہنا ہے کہ اس کا نیا نظام کم لاگت پر ڈرونز کو مار گرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔مئی کے دوران پاکستان اور انڈیا نے ایک دوسرے پر ڈرون حملوں کا الزام لگایا تھا۔اس تنازع کے دوران بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایروناٹیکل انجینیئرنگ کے ماہر اور پاکستانی فضائیہ کے سابق ایئر وائس مارشل اسد اکرام نے ڈرونز کو روکنے میں پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ چھوٹے ڈرونز کو ریڈار پر تلاش کرنا اس لیے مشکل ہوتا ہے کیونکہ یہ زیادہ بلندی پر پرواز نہیں کرتے اور اس میں ریڈار کو جام کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل جیسے ممالک کو بھی چھوٹے ڈرونز کی دراندازی روکنے میں مشکل کا سامنا ہے۔ہزاروں میل دور یوکرین جنگ کے دوران بھی یہ ڈرون اتنے موثر ثابت ہو رہے ہیں کہ انھیں اگلے محاذوں پر ایک کرشماتی ہتھیار کی حیثیت حاصل ہوئی۔ یہ ایک ایسا ہتھیار بن گیا ہے جس کا بظاہر کوئی توڑ دکھائی نہیں دیتا۔لیکن اب کئی ممالک ایسے دفاعی نظام تیار کر رہے ہیں جو ان سستے ڈرونز کے خلاف موثر ثابت ہو سکتے ہیں۔فرانس کے شہر پیرس میں جاری لی بورجے ایئر شو کے دوران اسرائیل، جرمنی اور دیگر ممالک نے اینٹی ڈرون نظام متعارف کروائے ہیں جو ان کے بقول اس سستے اور موثر ہتھیار کا توڑ بن سکتے ہیں۔ڈرونز کو مار گرانے کے لیے سُپر لیزرمختلف نوعیت کے ٹیکٹیکل ڈرونز یوکرین جنگ کے دوران سب سے خطرناک ہتھیار ثابت ہوئے ہیں۔ایف پی وی ڈرونز کہلائے جانے والے چھوٹے ڈرونز کو ایک شخص باآسانی کنٹرول کر سکتا ہے۔ انھوں نے یوکرینی اور روسی فوج کو تقریباً مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔اب تک ان کے تدارک کا کوئی موثر طریقہ کار سامنے نہیں آیا ہے۔الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز سے اس وقت بچا جاتا ہے جب ایسے ڈرونز اڑئے جائیں جنھیں فائبر آپٹک کیبلز کنٹرول کرتی ہیں۔ انھیں نہ دفاعی نظام گِرا پاتا ہے اور شاٹ گن کا نشانہ ہمیشہ اتنا درست نہیں ہوتا۔ ان کا مقابلہ کرنے کا ایک طریقہ لیزر کی تنصیب ہو سکتی ہے۔اسرائیل کے پاس کئی برسوں سے رفال کمپنی کا بنایا آئرن ڈوم سسٹم موجود ہے جو میزائل، مارٹر گولے اور راکٹ کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔لی بورجے ایئر شو کے دوران رفال نے اس سسٹم کا ایک ایسا ورژن متعارف کروایا ہے جو چھوٹے ڈرونز کو باآسانی نشانہ بنا سکتا ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے ایک گاڑی پر باآسانی نصب کیا جا سکتا ہے اور یہ بیک وقت 10 اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔رفال کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نظام کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے ڈرونز کو نشانہ بنانے کی لاگت بہت کم آتی ہے۔ڈرونز کو نشانہ بنانے میں لاگت کا امر بہت اہم ہے کیونکہ سٹرائیک ڈرونز کے سستے ہونے کے باعث زیادہ رقم خرچ کیے بغیر انھیں بڑی تعداد میں حملوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔اس سے قبل برطانیہ نے فضائی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے لیزر ہتھیاروں کی تیاری کا اعلان کیا تھا۔ وہ 2027 میں اس کا استعمال شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔اس کے علاوہ یوکرین نے بھی 'ٹرائیڈنٹ' نامی لیزر سسٹم تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔جدید جنگوں میں مقبولیت کے بعد ترک ساختہ ڈرون کی افریقہ میں بھی دھومپاکستان میں گرایا گیا اسرائیلی ساختہ ہروپ ڈرون کیا ہے اور فضا میں اس کی نشاندہی کرنا مشکل کیوں ہے؟پاکستان اور انڈیا کی ’ڈرون ریس‘: وہ یو اے ویز جو جنوبی ایشیا میں ’عسکری طاقت‘ کو نئی شکل دے رہے ہیںپاکستان کا انڈین براہموس میزائل ’ہدف سے بھٹکانے‘ کا دعویٰ: کیا تیز رفتار میزائلوں کو ’اندھا‘ کیا جا سکتا ہے؟ڈرونز صوتی سینسرز کی مدد سے گرانے کا نظامہتھیار بنانے والی جرمن کمپنی دیل نے ایئر شو کے دوران ایک مختلف طرز کا اینٹی ڈرون ہتھیار پیش کیا۔ یہ گارڈین سسٹم پر مشتمل ہے جسے مختلف ڈرونز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔کمپنی کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق، ابتدائی طور پر اسے ڈرونز کو شہری علاقوں جیسے کہ ایئرپورٹ کی حدود میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے بنایا گیا تھا۔BBCہتھیار بنانے والی جرمن کمپنی دیل کا تیار کیا گیا اینٹی ڈرون سسٹم مختلف سینسرز بشمول صوتی سینسر کا استعمال کرتے ہوئے ڈرون کا پتا لگانے کی صلاحیت رکھتا ہےیہ نظام مختلف سینسرز بشمول صوتی سینسر کا استعمال کرتے ہوئے ڈرون کا پتا لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ’غیر مہلک‘ طریقوں جیسے کہ الیکٹرانک وار فیئر اور جال پھینک کر بھی ڈرونزکو روک سکتا ہے۔اب دیل اسے ایک سنگل نظام کے طور پر رفال کے ساتھ پیش کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ سیکاڈا مائیکرو ڈرون انٹرسیپٹر بھی اس کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔سپورٹ ڈرون کا تصوربغیر پائلٹ کے چلنے والے طیاروں کے نظام میں تجدید کی اہم سمتوں میں سے ایک ’سپورٹ ڈرون‘ کا تصور ہے۔یہ ایک بغیر پائلٹ والا طیارہ ہے جسے سٹیلتھ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے جو لڑائی میں روایتی لڑاکا طیارے کے ہمراہ ہوتا ہے۔یہ جنگی طیارے کے کچھ کام جیسے کہ جہاز پر موجود ریڈار کا استعمال کرتے ہوئے صورت حال پر نظر رکھتا، معلومات کا تجزیہ کرنا، زمینی حملوں کے لیے اضافی ہتھیار لے جانا، الیکٹرانک وارفیئر یا جہاز کے پائلٹ کی حفاظت کےکام سر انجام دے سکتا ہے۔BBCاینڈیورل کا ایسکارٹ ڈرون2024 میں برطانیہ میں فرنبرو ایئر شو کے دوران ایئربس اور ڈیہل نے ایسے ہے ڈرونز پیش کیے تھے۔امریکہ بھی ایک ایسا ڈرون بنا رہا ہے جو اس کے ’کولیبوریٹیو کامبیٹ ایئر کرافٹ‘ پروگرام کا حصہ ہے۔لی بورجے ایئر شو کے دوران اینڈیورل اور جنرل ایٹومکس ایروناٹیکل سسٹمز کی جانب سے بھی ایسے ہی دو سسٹمز متعارف کروائے گئے ہیں۔ان کی خصوصیات کے بارے میں ابھی تک بہت کم معلوم دستیاب ہیں لیکن بثاہر ایسا لگتا ہے کہ ان دونوں کے نظام کافی لچکدار ہیں جنھیں مشن کے حساب سے ترتیب دیا جا سکے گا۔BBCجنرل ایٹومکس ایروناٹیکل سسٹمز کا بنایا گیا ڈرونایئر شو کے دوران جنوبی کوریا کی کمپنی کوریا ایرو اسپیس انڈسٹریز کی جانب سے بھی ایک ’ایسکارٹ ڈرون‘ پروجیکٹ پیش کیا گیا۔کوریا ایرو اسپیس انڈسٹریز سپورٹ ڈرون کے ساتھ ساتھ ایسے چھوٹے طیارے بھی تیار کر رہا ہے جو اس ڈرون اور لیڈ لڑاکا طیارے دونوں کی مدد کریں گے۔BBCکوریا ایرو اسپیس انڈسٹریز سپورٹ ڈرون کے ساتھ ساتھ ایسے چھوٹے طیارے بھی تیار کر رہا ہے جو اس ڈرون اور لیڈ لڑاکا طیارے دونوں کی مدد کریں گے۔لڑاکا طیارے کا ساتھ دینے کے بنائے جانے والے ان ڈرونز اور چھوٹے طیاروں کی تشکیل مشن کے لحاظ سے مختلف ہوگی۔یہ تمام نظام مستقبل میں ہونے والی فضائی جنگ کی عمومی سمت کی عکاسی کرتے ہیں۔ اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے اس نظم کا بتدریج ارتقا مستقبل میں لڑاکا طیاروں میں پائلٹوں کی ضرورت کو مکمل طور پر ختم کر دے گا۔طیارہ بردار بحری جہاز کے لیے ڈرونبغیر پائلٹ کے نظام بنانے والے ایل بی اے سسٹمز نامی مینیو فیکچیورر نے بھی 2025 کے لی بورجے ایئر شو میں اپنی مصنوعات پیش کیں۔یہ ترکی کی کمپنی بایکار اور اطالوی کمپنی لیونارڈو کے درمیان ایک مشترکہ منصوبہ ہے۔ لیونارڈ یورپ کے سب سے بڑے طیارہ ساز اداروں میں سے ایک ہے جبکہ بایکار اپنے بیراکتر ڈرونز کے لیے مشہور ہے۔ یہ کسی نئی یورپی کمپنی کے لیے پہلا بڑا ایئر شو ہے جو ڈرون مارکیٹ میں نمایاں کھلاڑی بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔BBCایئر شو کے دوران فولڈنگ ونگز والے بیراکتر ٹی بی 3 ڈرون کی نقاب کشائی کی گئی۔ ایئر شو کے دوران فولڈنگ ونگز والے بیراکتر ٹی بی 3 ڈرون کی رونمائی کی گئی جو ترکی کے یونیورسل لینڈنگ جہاز انادولو پر استعمال کیے جانے کے لحاظ سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ 2024 میں اس ڈرون کی جہاز کے عرشے سے آزمائشی پروازیں ہو چکی ہیں۔ نئے برانڈ کے تحت متعارف کرایا جانے والا دوسرا ڈرون اس سے قبل اکینچی بمبار ڈرون کے نام سے جانا جاتا تھا۔ترکی کے ڈرون عالمی فوجی منڈیوں میں اتنے مقبول کیوں ہو رہے ہیں؟پاکستان انڈیا کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کو کیوں نہیں روک پایا؟آئیڈیاز 2024: پاکستان کے شہپر تھری اور کاما کازی ڈرونز کی اہم خصوصیات کیا ہیں؟فوجی آپریشن کی ڈرون ویڈیوز: کیا پاکستانی فوج کی شدت پسندوں کے خلاف حکمت عملی تبدیل ہوئی ہے؟ٹرائیڈنٹ: یوکرین کا ’دو کلومیٹر کی اونچائی پر اڑتے ہوائی جہاز مار گرانے کی صلاحیت رکھنے‘ والے لیزر ہتھیار بنانے کا دعویٰانڈیا کا لیزر ہتھیار کے کامیاب تجربے کا دعویٰ: کیا انڈین فوج نے ’سٹار وارز‘ صلاحیت والی ٹیکنالوجی حاصل کر لی ہے؟