
ایران پر اسرائیلی جارحیت ، ناجائز صیہونی ریاست کو شدید مالی دھچکا، حملے تو ایک طرف دفاع کا خرچ ہی خزانہ خالی کرنے لگا۔ امریکی اخبار کے مطابق، اسرائیل کو فضائی دفاعی نظام کے استعمال ، جنگی طیاروں کی پروازوں کی مد میں یومیہ کروڑوں ڈالرز خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔ طاقت کے نشے میں چور ناجائز صہیونی ریاست ۔۔ نے خود کو تباہی کے راستے پر دھکیل دیا۔جہاں ایران کی جوابی کارروائیوں نے اسرائیل کو نہ صرف عسکری بلکہ انفراسٹرکچر کے لحاظ سے کافی نقصان پہنچایا ہے۔وہاں اپنے دفاع کے لیے کیے جانے والے اقدامات بھی صہیونی ریاست کو کافی مہنگے پڑ رہے ہیں۔امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو اس جنگ میں یومیہ چار سو ملین ڈالرز جھونکنا پڑ رہا ہے۔سب سے بڑا خرچ انٹرسیپٹر میزائلوں پر آتا ہے ایران سے آنے والے میزائلوں کو روکنے کے لیے استعمال ہونے والے ان میزائلوں کا یومیہ خرچ لگ بھگ پچاس سے دو سو ملین ڈالرز ہے۔فضائی دفاعی نظام ڈیوڈز سلِنگ کو ایک بار فعال کرنے پر تقریباً 7 لاکھ ڈالر خرچ آتا ہے۔بیلسٹک میزائلوں کے خلاف دفاع فراہم کرنے والے ایرو تھری نظام سے ایک ہدف کو نشانے بنانے پر تقریباً چار ملین ڈالر کی لاگت آتی ہے۔ اس کا پرانا ورژن ایرو ٹو تقریباً تین ملین ڈالر میں ایک میزائل کو روک سکتا ہے۔درجنوں جنگی طیاروں کی پرواز پر فی گھنٹہ لاگت تقریباً دس ہزار ڈالر ہے۔اس میں طیاروں کو ایندھن دینا اور اس پر لدے گولہ بارود شامل ہیں۔عمارتوں کو ہونے والے بے مثال نقصانات کی تلافی کے لیے کم از کم 400 ملین ڈالر خرچ ہوں گے۔روزانہ کی بنیاد پر یہ جنگ غزہ یا حزب اللہ کے ساتھ جنگوں سے کہیں زیادہ مہنگی ہے۔ایرون انسٹی ٹیوٹ فار اکنامک پالیسی کے تخمینے کے مطابق، اگر یہ جنگ ایک ماہ تک جاری رہتی ہے تو اس کی مجموعی لاگت بارہ بلین ڈالر ہو سکتی ہے۔