
تجارت سے منسلک ذرائع اور بحری جہازوں کے راستوں کے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ انڈیا کے لیے روانہ روسی تیل سے لدے دو جہازوں نے نئی امریکی پابندیوں کے بعد کسی دوسری منزل کا رُخ کیا ہے۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے رواں ہفتے ایران سے منسلک 115 سے زائد افراد، اداروں اور بحری جہازوں پر پابندیاں عائد کی ہیں، جن میں سے بعض روسی تیل کی نقل و حمل میں ملوث ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ ماسکو سے تیل کی خریداری روک دیں، اور جب تک روس یوکرین کے ساتھ امن معاہدے پر رضامند نہیں ہوتا اُس کے ساتھ تجارت کرنے والوں پر 100 فیصد امریکی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔تجارتی ذرائع نے بتایا کہ تین بحری جہاز ایفراماگزس ٹیگور، گوانین اور سوئزمیکس تاسوس رواں ماہ انڈین بندرگاہوں پر روسی تیل کی ترسیل کرنے والے تھے۔ یہ تینوں مال بردار بحری جہاز امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں۔تجارتی ذرائع اور روسی بندرگاہوں کے اعداد و شمار کے مطابق بحری جہاز ٹیگور انڈیا کے مشرقی ساحل پر چنئی جا رہا تھا، جبکہ گوانین اور تاسوس مغربی انڈیا کی بندرگاہوں کی طرف جا رہے تھے۔امریکہ اور یورپ کی جانب سے سخت پابندیوں کا مقصد روس کی تیل کی آمدنی کو کم کرنا ہے، جسے یوکرین کے خلاف اس کی جنگ کی مالی اعانت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔یہ پابندیاں انڈیا کے لیے روسی تیل کی سپلائی کو تیزی سے متاثر کر رہی ہیں جو روس سے اپنی تیل کی ضروریات کا ایک تہائی سے زیادہ خریدتا ہے۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ تیل بردار بحری جہاز ٹیگور اب چین میں ڈالیان کی بندرگاہ کی طرف جا رہا ہے جبکہ تیل بردار تاسوس اپنا رخ مصر کی پورٹ سعید کی طرف موڑ رہا ہے۔گوانین سککا کے راستے پر ہے جو ریلائنس انڈسٹریز اور انڈیا کی پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ کے زیرِاستعمال ایک بندرگاہ ہے۔انڈین آئل کارپوریشن جسے بحری جہاز ٹیگور پر لدی تیل کی کھیپ موصول ہونی تھی، اور بی پی سی ایل نے تبصرہ کے لیے روئٹرز کی جانب سے بھیجی گئی ای میلز کا جواب نہیں دیا۔انڈیا نے یورپی یونین کی پابندیوں کی مذمت کی ہے۔ فائل فوٹو: آئی سٹاکپاناما کے جھنڈے والے جہاز تاسوس اور تیل بردار ٹیگور کی مالک کمپنی زولو شپنگ، اور جہاز گوانین کی مالک سلور ٹیٹرا میرین سے تبصرے کے لیے رابطہ نہیں ہو سکا۔ دونوں کمپنیاں امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں۔ریلائنس کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ ’ان دونوں جہازوں میں سے کوئی بھی ہمارے پاس نہیں آ رہا ہے۔‘ماضی میں ریلائنس نے گوانین سے تیل خریدا ہے۔ادھر ایل ایس ای جی ڈیٹا کے مطابق روسی تیل سے لدے دو دیگر جہاز اچیلز اور ایلیٹ ریلائنس کے لیے روسی تیل پہنچانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ دونوں جہاز برطانیہ اور یورپی یونین کی طرف سے پابندیوں کی زد میں ہیں۔انڈیا نے یورپی یونین کی پابندیوں کی مذمت کی ہے۔