
اگر آپ شارع فیصل سے گزریں تو اس کے ایک کونے پر لال پتھروں سے مزین ایک خوبصورت عمارت دیکھنے کو ملتی ہے جسے قائداعظم میوزیم یا قائداعظم فلیگ ہاؤس کے نام سے جانا جاتا ہے۔
مذکورہ عمارت 1943ء میں قیام گاہ بنانے کے ارادے سے ایک لاکھ 15 ہزار روپے میں خریدی گئی تھی۔ تقسیم ہند کے بعد ستمبر 1947ء میں قائداعظم کی ذاتی اشیاء نئی دہلی میں اورنگزیب روڈ پر واقع ان کے بنگلے سے یہاں منتقل کی گئیں۔
1948ء میں قائد اعظم کے انتقال کے بعد اسی سال 13 ستمبر کو فاطمہ جناح گورنر ہاؤس سے یہاں شفٹ ہوگئیں اور 1964ء تک یہیں قیام کیا۔ عمارت کا کل رقبہ 10 ہزار 241 مربع گز ہے۔ تاہم رہائشی حصہ زیادہ لمبا چوڑا نہیں۔ دو منزلہ عمارت کی نچلی منزل پر قائد اعظم محمد علی جناح کا اسٹڈی روم۔ ان کا ڈرائنگ روم جہاں وہ طویل میٹنگز کیا کرتے تھے اور رسوئی گھر جسے عرف عام میں کچن کہا جاتا ہے موجود ہے۔
اس کے علاوہ یہاں ایک شوکیس میں چائنا اور جاپان کی جانب سے ملنے والے سونے کے پانی والا خوبصورت اور نفیس ٹی سیٹ بھی رکھا ہے۔ اس منزل کے دوسری طرف پینٹری روم اور اس سے متصل ڈائننگ ہال ہے جہاں قائد اعظم کی ہمشیرہ شیریں جناح کی جانب سے دیا جانے والا تھری پیس ڈائننگ سیٹ موجود ہے جس کی کرسیوں پر خاص طور پر ایس اور جے کندا ہے۔
اس پینٹری سے باہر آئیں تو لکڑی کی مضبوط اور خوبصورت سیڑھیوں سے آپ پہلی منزل پر جاسکتے ہیں جہاں فاطمہ جناح کے نفیس ذوق کی عکاسی کرتا ان کا ذاتی استعمال کا بیڈروم سیٹ اپنی اصل حالت میں موجود ہے، یہی نہیں اس کمرے میں ان کے زیر استعمال چپل اور جیولری باکس سمیت دیگر اشیاء بھی موجود ہیں۔ جو یقیناً دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے بیڈ روم سے متصل ان کا سنگھار کا کمرہ ہے جہاں ڈریسنگ ٹیبل پر ان کے زیر استعمال پرفیوم کی دو بوتلیں موجود ہیں۔
اس کمرے کے سامنے والے کمرے میں فاطمہ جناح کی ڈائننگ ٹیبل محض دو کرسیوں کے ساتھ رکھی ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ والے کمرے میں ایک الگ اور وسیع ڈرائنگ روم موجود ہے جو صرف ان کے قریبی احباب اور رفقاء کے لیے تھا۔ جس کے برابر میں قائد اعظم کا ذاتی کمرہ یا آپ اسے بیڈروم بھی کہہ سکتے ہیں موجود ہے۔ اس کمرے میں قائد اعظم کے زیر استعمال ان کا ذاتی بستر ہو یا تحفے میں ملنے والا صندل کا صندوق یا پھر ان کے دو خوبصورت سگار باکس سب ہی کچھ موجود ہیں۔ 1946 میں ملنے والا قرآن پاک کا نسخہ، ان کا فون، قانون کی کتابیں سب یہاں موجود ہیں۔ قائد اعظم کے ذاتی استعمال کے جوتے اور دیگر اشیاء بھی یہاں بہت سنبھال کر رکھی گئی ہیں۔
رہائشی عمارت کے پچھلے حصے میں وسیع و عریض لان، لائبربیری اور کچھ سرونٹ کوارٹرز بنے ہوئے ہیں، جہاں آج کل حفاظتی انتظامات کی غرض سے رینجرز اہلکار مقیم ہیں۔
عمارت کی دیواروں پر جگہ جگہ اور انیکسی میں قائد اعظم محمد علی جناح، فاطمہ جناح اور اس دور کے ہندو مسلم رہنماؤں کی مختلف مواقع پر لی گئی تصاویر آویزاں ہیں۔
عما رت میں موجود ہر شے کو خاص کر جیسی وہ قائد اعظم اور ان کی بہن کے دور میں تھیں ویسے ہی رکھنا یقیناً محکمہ آثار قدیمہ کا بڑا کارنامہ ہے۔