
روس کے مشرق بعید علاقے کامچاتکا میں واقع ایک پرانا، مگر خاموش آتش فشاں اچانک متحرک ہو گیا۔ ”کراشیننیکوف“ نامی یہ آتش فشاں تقریباً چھ صدیوں سے غیر فعال تھا، مگر حالیہ زلزلے کے چند دن بعد اچانک پھٹ پڑا، جس سے ہزاروں میٹر بلند راکھ کا بادل فضاء میں پھیل گیا۔
ماہرین کے مطابق یہ دھماکہ بدھ کو آنے والے شدید زلزلے سے منسلک ہو سکتا ہے، جس نے بحرالکاہل کے کئی ساحلی علاقوں میں سونامی وارننگ جاری کرا دی تھی۔ روسی ادارے انسٹیٹیوٹ آف وولکینولوجی اینڈ سیزمولوجی کی ٹیم کا کہنا ہے کہ کراشیننیکوف کا آخری ریکارڈ شدہ لاوے کا اخراج 15ویں صدی کے وسط میں ہوا تھا یعنی اب سے تقریباً 600 برس پہلے۔
کامچاتکا کی مقامی ایمرجنسی سروس کے مطابق، آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد راکھ مشرقی سمت، یعنی بحرالکاہل کی طرف بڑھ رہی ہے، جہاں انسانی آبادی موجود نہیں۔ اس دھماکے کے بعد علاقے میں فضائی پروازوں کے لیے اورنج ایوی ایشن الرٹ جاری کیا گیا ہے، جو فضا میں راکھ کے خطرے کی علامت ہے۔
کامچاتکا کے ایک اور معروف اور متحرک آتش فشاں ”کلیوچیفسکوی“ نے بھی اسی ہفتے زلزلے کے بعد سرگرمی دکھائی، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ خطے کے آتش فشانی نظام پر زیرِ زمین دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
WATCH: Incredible footage of the FIRST RECORDED ERUPTION of Krasheninnikov volcano in Kamchatka, Russia.It wouldn't be a surprise to me if it was triggered by the megathrust M8.8 earthquake a few days ago.Krasheninnikov volcano began its FIRST RECORDED eruption at 16:50 UTC… pic.twitter.com/FpUKRo9dLG— Volcaholic 🌋 (@volcaholic1) August 3, 2025
ماحولیاتی ماہرین اور بین الاقوامی ادارے اس اچانک بیداری کو تشویش سے دیکھ رہے ہیں۔ اس واقعے نے نہ صرف مقامی ماہرین کو متحرک کر دیا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا یہ ایک وقتی سرگرمی ہے، یا خطے میں کسی بڑی زلزلہ خیز یا آتش فشانی لہر کا پیش خیمہ۔
1856 میٹر بلند یہ پہاڑ اب محض ایک تاریخی مقام نہیں رہا بلکہ ایک متحرک خطرہ ہے، جو آنے والے دنوں میں کامچاتکا اور اس سے جڑے بحری خطے کے لیے مزید چیلنجز پیدا کر سکتا ہے۔