
ایک ہی دن میں پنجاب کے دو مختلف شہروں سے دو الگ مگر یکساں طور پر دل دہلا دینے والے واقعات سامنے آئے، جن میں دو بہنیں اپنے ہی بھائیوں کے ہاتھوں قتل ہو گئیں۔ ایک جان علم کے سفر پر تھی، دوسری تعلیم بانٹنے میں مصروف۔ دونوں کو گولی کا نشانہ بنایا گیا اور دونوں کا جرم صرف یہی تھا کہ انہوں نے کسی موقع پر اختلاف کی ہمت کی۔
پہلا واقعہ مظفرگڑھ میں پیش آیا، جہاں ایک لڑکی، عائشہ، گھر کے صحن میں بچوں کو پڑھا رہی تھی۔ اسی دوران اس کا چھوٹا بھائی باہر سے آیا اور کھانے کا مطالبہ کیا۔ عائشہ نے نرمی سے کہا کہ پڑھانے کے بعد روٹی بنا دے گی، مگر بھائی اس معمولی جواب پر برہم ہو گیا۔ پستول نکالا اور بہن کو گولی مار دی۔ عائشہ موقع پر ہی دم توڑ گئی۔ پولیس نے مقتولہ کے چچا کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا اور کچھ ہی دیر بعد ملزم کو گرفتار کر لیا۔
دوسرا واقعہ جھنگ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں پیش آیا جہاں کرغزستان سے ایم بی بی ایس مکمل کر کے واپس آنے والی ایک نوجوان لیڈی ڈاکٹر اپنی ہی عزت کے نام پر بھائی کے ہاتھوں قتل ہو گئی۔ پولیس کے مطابق مقتولہ نے چند روز قبل ویڈیو لنک کے ذریعے ایک ڈاکٹر سے نکاح کیا تھا، جس پر اہل خانہ ناراض تھے۔ اسی رنجش میں بھائی عمیر مشتاق نے رات کے وقت بہن پر فائرنگ کی اور فرار ہو گیا۔ لاش کو ضابطے کی کارروائی کے بعد اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی تلاش جاری ہے۔
یہ دونوں واقعات صرف جرائم کی خبریں نہیں، بلکہ اس رویے کی عکاسی ہیں جو خواتین کے وجود، فیصلوں اور زندگیوں کو ذاتی انا، فوری غصے یا جھوٹی عزت کی بھینٹ چڑھا دیتا ہے۔ ایک بہن کو تعلیم دینے پر مارا گیا، دوسری کو اپنی مرضی سے نکاح کرنے پر۔ دونوں کے قاتل بھائی تھے جنہیں ان کے غصے یا غیرت نے اندھا کر دیا۔