
“ماہرہ کو طلاق دے دی ہے، وقت کم ہے… بچوں کو ڈبونے کے بعد میں بھی چلا جاؤں گا"
کراچی کے مشہور تفریحی مقام "دو دریا" پر بچوں کے ساتھ خودکشی کرنے والے شخص اورنگزیب کی مبینہ آخری آڈیو کال نے واقعے کو ایک بھیانک موڑ دے دیا ہے۔ نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق، یہ کال اورنگزیب نے اپنے کوچنگ سینٹر کی خاتون ملازمہ کو کی، جس میں اس نے وہ درد، غصہ اور ٹوٹ پھوٹ کھلے لفظوں میں بیان کیے جو اسے اس انتہا پر لے گئے۔
آڈیو میں اورنگزیب کی آواز صاف سنی جا سکتی ہے: “ماہرہ کو طلاق دے دی ہے۔ مجھے اپنوں نے دھوکا دیا۔ وقت کم ہے… بچوں کو ڈبونے کے بعد خود کود جاؤں گا۔" اس ریکارڈنگ میں وہ اپنی بیوی ماہرہ پر سنگین الزامات لگاتا ہے۔ “ماہرہ کب سے باسط سے مل رہی ہے؟"،جواب میں، اس کی کال ریسیور بتاتی ہے کہ وہ روز ملاقاتیں کرتی تھی، دروازہ بند کر کے، اکیلے میں۔ اورنگزیب مزید کہتا ہے، “میں نے اس لڑکے کو بھی بہت مارا ہے۔ میرے پاس 1400 ثبوت ہیں۔ سسرال والوں نے بھی ساتھ نہیں دیا۔" آواز میں ٹوٹا ہوا باپ بول رہا تھا۔ ایک ایسا شخص جو خود کو مکمل تنہا محسوس کر رہا تھا۔
یہ آڈیو صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں، بلکہ اس المیے کی جھلک ہے جو بعد میں حقیقت بن گیا۔ اسی روز کی ایک اور وائرل فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک باپ اپنے دو معصوم بچوں کے ساتھ سمندر کی بے رحم موجوں کے سامنے بے بس کھڑا ہے۔ چند لمحوں بعد تینوں پانی میں غرق ہو جاتے ہیں۔ اردگرد موجود افراد فوری طور پر مدد کو لپکتے ہیں، مگر پانی کی تیزی ان کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیتی ہے۔
یہ منظر محض افسوسناک نہیں، ایک مکمل تباہی کا آئینہ ہے۔ ایک ایسا واقعہ جو انسانی تعلقات، ذہنی دباؤ، خاندانی بے اعتمادی اور جذباتی تنہائی کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے۔