
"ماں کی مسکراہٹ میرا اصل ایندھن ہے، کرایہ نہیں"
جنوبی بھارت کے ایک چھوٹے سے گاؤں ارناگوڈم کی گلیوں میں ایک آٹو رکشہ روزانہ چلتا ہے، جو صرف مسافروں کا نہیں، بلکہ ایک انمول رشتے کا بھی سفر کرتا ہے۔ 52 سالہ ماساکا گوپی جب بھی آٹو کا انجن اسٹارٹ کرتا ہے، اس کے ساتھ ایک خاموش لیکن پُراثر موجودگی ہوتی ہے. اس کی 75 سالہ والدہ، ستیاوتی، جو پچھلے دس برسوں سے ہر سفر میں اس کے ساتھ بیٹھی ہوتی ہیں۔
یہ سلسلہ 2012 میں اس وقت شروع ہوا جب گوپی کے والد کا انتقال ہوا۔ تب سے اس کی والدہ بےچین رہتیں، یہاں تک کہ گوپی گھر سے نکلتا تو وہ کھانا بھی نہیں کھاتیں۔ ایک دن بیٹے نے انہیں اپنے ساتھ رکشے میں بٹھایا، اور تب سے یہ معمول بن گیا۔ اب وہ دن ہو یا رات، گرمی ہو یا بارش، گوپی جہاں بھی جاتا ہے، ماں اس کے پیچھے بیٹھی ہوتی ہے. چپ چاپ، لیکن مطمئن۔
گوپی کا کہنا ہے: "پہلے امی میری غیر موجودگی میں فکرمند رہتی تھیں۔ ایک دن انہیں خوش کرنے کے لیے ساتھ بٹھایا، تب سے وہ میرے پیچھے بیٹھی ہوتی ہیں۔ ان کی خاموشی مجھے طاقت دیتی ہے۔ کبھی مسافر کم بھی ملیں تو پرواہ نہیں ماں کی مسکراہٹ کرائے سے قیمتی ہے۔"
یہ صرف ایک ماں اور بیٹے کی کہانی نہیں، بلکہ بے لوث محبت، خدمت اور احترام کی ایسی مثال ہے جو آج کی دنیا میں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔ گاؤں کے لوگ اس رشتے کو عزت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ کئی بار گوپی کو ماں کے آرام کے لیے خالی سیٹ رکھنی پڑتی ہے، لیکن وہ اس قربانی کو بوجھ نہیں سمجھتا، بلکہ خوشی سے اٹھاتا ہے۔
گوپی کا آٹو صرف سڑکوں پر نہیں چلتا، بلکہ دلوں میں ایک پیغام بھی چھوڑتا ہے کہ رشتے وقت، حالات یا کمائی کے محتاج نہیں ہوتے، بلکہ جذبوں سے جیتے جاتے ہیں۔