کیا واقعی ذیابیطس کے مرض میں آم کھانا فائدے مند ہوتا ہے؟


پاکستان اور انڈیا سمیت خطے کے بیشتر ممالک میں موسم گرما میں جابجا آموں کی قسمیں وافر مقدار میںنظر آتی ہیں۔ایسے میں ڈاکٹروں ےس جو سوال سب سے زیادہ کیا جاتا ہے۔ وہ یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب ’کیا ہم آم کھا سکتے ہیں؟‘ممبئی میں مقیم ڈاکٹر راہول بخشی کہتے ہیں کہ ’آم اپنی بھرپور مٹھاس اور متنوع اقسام کے باعث موسم گرما کا ایک اہم پھل ہے اور یہ بات سمجھ آتی ہے کہ لوگ کیوں اس سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں۔‘لیکن وہ کہتے ہیں کہ یہ سادہ سا سوال غلط فہمیوں سے بھرا ہوا ہے۔ کیونکہ انڈیا میں اس حوالے سے دو آرا پائی جاتی ہیں۔ ایک رائے یہ ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو سختی سے آم سے پرہیز کرنا چاہیے۔ جبکہ دوسری رائے اس کے بالکل برعکس ہے کہ زیادہ آم کھانے سے ’ذیابیطس کا خاتمہ‘ ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر بخشی کہتے ہیں کہ حقیقت ان دونوں آرا کے درمیان میں ہے۔ اُن کے بقول بہت سے مریض موسم گرما کے بعد فالو اپ وزٹس میں گلوکوز کی بڑھتی ہوئی شرح کی شکایات کے ساتھ آتے ہیں۔ بسا اوقات اس کا مجرم اس خوبصورت پھل کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ اُن کے بقول اس مخمصے اور شوگر بڑھنے کے خوف سے بہت سے لوگ ’پھلوں کے بادشاہ‘ سے دُور ہو جاتے ہیں۔ لیکن نئی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ شاید آم اس معاملے میں ’ولن‘ نہیں جتنا اسے سمجھا جاتا ہے۔ انڈیا میں ہونے والے دو نئے کلینیکل ٹرائلز میں سامنے آیا ہے کہ ایک خاص حد تک آم کا استعمال ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں میں شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ٹائپ 1 ذیابیطس اس وقت ہوتی ہے جب لبلبہ کم انسولین پیدا کرتا ہے جبکہ ٹائپ 2 میں جسم انسولین کے اثرات کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے۔ بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن ’آئی ڈی ایف‘ کے مطابق دنیا بھرمیں ذیابیطس کے نوے فیصد مریض ٹائپ ٹو کے ہیں اور اسے مختلف بیماریوں کی آٹھویں بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سنہ 2050 میں اس کے دوسرے نمبر پر آنے کا امکان ہے۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس کی وجوہات میں حد سے زیادہ وزن، عمر، نسل اور خاندانی تاریخ بھی سمجھی جاتی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، انڈیا میں ایک اندازے کے مطابق 77 ملین بالغ افراد کو ٹائپ 2 ذیابیطس ہے، جب کہ تقریباً 25 ملین افراد پری-ڈائبیٹیک ہیں جن کے بیماری میں مبتلا ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔ان چیلنجز کے درمیان نئی تحقیق کے نتائج نے آم سے محبت کرنے والوں کو اُمید کی ایک کرن دکھائی ہے۔ ایک پائلٹ اسٹڈی بہت جلد یورپین جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ہے جس میں 95 شرکا کو آم اور ایک سفید روٹی کھلائی گئی۔ نتائج میں سامنے آیا کہ انڈیا میں پائی جانے والی آم کی تین اقسام دسہری، صفیدہ اور لنگڑا کھانے والے افراد اور ایک سفید روٹی کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح میں ایک جیسا ہی اضافہ ہوا۔ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں اور صحت مند افراد کی تین روز تک گلوکوز مانیٹرنگ میں سامنے آیا کہ آم کھانے کے بعد بلڈ شوگر بڑھنے کی شرح بہت کم تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ردعمل طویل مدت کے لیے جسم کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ دونوں مطالعات کی مصنفہ ڈاکٹر سوگندھا کیہر کہتی ہیں کہ ’آم ایک بہت پسند کیا جانے والا پھل ہے۔ لیکن اس سے متعلق منفی تاثر پھیلا کر اسے وزن اور شوگر بڑھنے کی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔‘اُن کے بقول حالیہ مطالعات میں سامنے آیا ہے کہ ڈاکٹرز کی جانب سے تجویز کی گئی خوراک کے ساتھ آم کھانے سے شوگر نہیں بڑھتی بلکہ یہ اس کے لیے فائدہ مند بھی ہو سکتی ہے۔ ذیابیطس سے متعلق جریدے ’ڈائبییٹز اینڈ میٹابولک ڈس آرڈرر‘ میں دلی کے فورٹیز ہسپتال میں آٹھ ہفتے ہونے والے ٹرائلز کے نتائج بھی شائع کیے گئے ہیں جن سے پہلے آنے والے نتائج کی توثیق ہوتی ہے۔ ٹائپ 2 ذیابیطس والے 35 بالغ افراد جنھوں نے اپنی ناشتے کی روٹی کو 250 گرام آم سے تبدیل کیا کہ کھانے سے قبل گلوکوز، ہیموگلوبن اے ون سی ٹیسٹ میں بہتری دیکھی گئی۔ مصنف اور مطالعے کے سربراہپروفیسر انوپ مصرکہتے ہیں کہ ’ہم نے پہلی بار ناشتے میں کاربوہائیڈریٹس (روٹی) کی جگہ آم کی چھوٹی مقدار کے فوائد کو دو تفصیلی مطالعات میں دکھایا جس سے اس کے استعمال کے منفی میٹابولک اثرات سے متعلق تمام قیاس آرائیوں کو ختم کردیا گیا۔‘ Bloomberg via Getty Imagesایک اندازے کے مطابق انڈیا میں 77 ملین بالغ افراد کو ٹائپ 2 ذیابیطس ہے۔میں نے پروفیسر مشرا سے پوچھا کہ اعتدال میں آم کھانے کا کیا مطلب ہے؟ تو اُن کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ یومیہ 1600 کیلوریز لیتے ہیں تو آم سے حاصل ہونے والی کیلوریز بھی اس میں شامل ہونی چاہیے۔ ایک 250 گرام آم میں تقریباً 180 کیلوریز ہوتی ہیں۔‘ڈاکٹر بکی کا کہنا ہے کہ وہ بھی اپنے مریضوں کو کچھ ایسا ہی بتاتے ہیں۔’اگر گلوکوز کی سطح کنٹرول میں ہے، تو میں اپنے مریضوں کو محدود مقدار میں آم کھانے کی اجازت دیتا ہوں اور حوصلہ افزائی بھی کرتا ہوں۔‘ اُن کے بقول آم کو ایک میٹھے کے طور پر نہیں بلکہ کھانے کے درمیان کھایا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو انہیں جوس یا ملک شیک کی صورت میں استعمال سے گریز کیا جانا چاہیے۔ انڈیا میں آم مجض ایک پھل نہیں بلکہ یہ طرح سے انڈین ثقافت کا حصہ اور سفارت کاری میں بھی اہمیت رکھتا ہے۔ ’مینگو ڈپلومیسی‘ پورے برصغیر میں ایک جانا پہچانا جملہ ہے، جہاں انتہائی احتیاط سے چنے گئے اعلِی کوالٹی کے آمتحفے کے طور پر دیے جانے کی روایت عام ہے۔ یہ سیاسی سودے بازی یا کشیدہ مذاکرات کو ہموار کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ AFP via Getty Imagesسابق انڈین سفیر رونن سین 2007 کی ایک تقریب کے دوران اس وقت کے امریکی وزیر زراعت مائیک جوہانس کو انڈین آموں کی ایک ٹوکری پیش کررہے ہیں۔آم کی ثقافتی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے لیے انڈیا کے کئی شہروں میں ’مینگو فیسٹویل‘ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ پھل ایک لذت کے ساتھ ساتھ ایک طرح سے ایک سماجی کرنسی بھی ہے۔ انڈیا کے مختلف علاقوں میں پائے جانے والے آموں کی درجہ بندی اور معیار اور ذائقے سے متعلق پورے ملک میں بحث جاری رہتی ہے۔دہلی میں مقیم مؤرخ پشپیش پنت کہتے ہیں کہ ’اچھے آم صرف کھانے کے لیے نہیں ہوتے؛ وہ زیورات کی طرح ہوتے ہیں۔ جو زیادہ خرچ کرتا ہے، وہ اچھے آم حاصل کر لیتا ہے۔‘ مصنف سوپن جوشی کے مطابق انڈیا میں آم کی ایک ہزار سے زیادہ اقسام اُگائی جاتی ہیں۔ جوشی لکھتے ہیں کہ انڈیا کے آم کطے کے لحاظ سے مختلف ہوتے ہیں۔ شمال اور مشرق میں لنگڑا، دسہری، چونسا اور ہمساگر مٹھاس میں سب سے آگے ہے۔ مغربی انڈیا کا الفانسو آم مٹھاس میں توازن کے لیے جانا جاتا ہے۔ انڈیا میں آم کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ شاعر اسد اللہ غالب نے اسے 'شہد کا مہر بند گلاس' قرار دیا تھا۔ اس پھل سے متعلق کئی کتابیں بھی لکھی گئی ہیں۔ سائنسدانوں کی تیار کردہ ایسی آئس کریم جو پگھلتی ہی نہیںٹھنڈی میٹھی قلفی کہاں سے آئی؟آئس کریم سٹک پر اڈلی؟ انڈین ناشتے کی وائرل تصویر پر گرما گرم بحثدلی کی مقبول ’دولت کی چاٹ‘ جس کی لذت میں چاندنی رات اور شبنم کا بھی ہاتھ ہے

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 323 ہو گئی، بونیر میں 217 ہلاکتیں

بونیر میں سیلاب سے 209 ہلاکتیں اور پانچ ہزار سے زیادہ گھر تباہ، 134 لاپتہ افراد کی تلاش جاری: حکام

بونیر میں سیلاب کے بعد 200 سے زیادہ لاپتہ افراد کی تلاش جاری، وزیر اعلیٰ کا ڈیڑھ ارب روپے امداد کا اعلان

بونیر میں سیلاب کے بعد 200 سے زیادہ لاپتہ افراد کی تلاش جاری: ’متاثرین کے نقصان کا ازالہ کریں گے‘، علی امین گنڈاپور

بونیر میں سیلاب سے 200 سے زیادہ ہلاکتیں: ’متاثرین کو نئے گھر تعمیر کر کے دیں گے‘، علی امین گنڈاپور

’سکینہ کے خاندان میں کوئی مرد نہیں بچا، ایک نسل دفن ہو گئی‘: کشمیر اور خیبر پختونخوا میں سیلاب سے کئی گھر اجڑ گئے

خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 313 اموات، سینکڑوں زخمی۔۔ مزید بارشوں کی پیش گوئی

بس کنڈکٹر سے سپر سٹار بننے والے رجنی کانت جو 50 سال سے انڈیا میں ’مزدور طبقے کے ہیرو‘ ہیں

اسکول ہیڈ ماسٹر نے حاضر دماغی سے 936 بچوں کی زندگیاں کیسے بچائیں؟

کیا واقعی ذیابیطس کے مرض میں آم کھانا فائدے مند ہوتا ہے؟

بچوں کے جنسی استحصال کے قواعد کی خلاف ورزی کے الزام پر ہزاروں انسٹاگرام اکاؤنٹس معطل: کچھ صارفین پریشان، کچھ ناراض اور کچھ خوفزدہ

جتنا نقصان ہوا، حکومت دے گی۔۔ وزیراعلی خیبرپختونخوا کا سیلاب متاثرین کیلئے نئی بستیاں قائم کرنے کا اعلان

شیخ مجیب الرحمان اپنے قتل کے 50 برس بعد بنگلہ دیش کی تاریخ میں کیسے متنازع ہوئے

مہمند ہیلی کاپٹر حادثہ۔۔ ملبے سے سامان چوری ! 2 ملزمان گرفتار

شادی کی خوشیاں ماتم میں بدل گئیں۔۔ بونیر میں ایک ہی خاندان کے 21 افراد جاں بحق

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی