
بونیر کے انتہائی متاثرہ علاقے قادر نگر میں سیلابی ریلے اور شدید بارشوں نے دل دہلا دینے والے نقصانات پہنچائے۔ اس علاقے میں اب تک 84 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں ایک ہی خاندان کے 21 افراد شامل ہیں۔ شادی کی تیاریاں کرنے والا ایک خاندان بھی اس قدرتی آفت کی نذر ہو گیا، کئی افراد کی لاشیں برآمد ہو چکی ہیں جبکہ بہت سے افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں مزید کلاؤڈ برسٹ اور شدید بارش کے امکانات موجود ہیں، جس کے پیش نظر مقامی انتظامیہ اور امدادی ادارے چوکس رہیں۔ خیبر پختونخوا میں جاری بارشوں اور سیلابی ریلوں کے نتیجے میں اب تک 328 افراد کی ہلاکتیں رپورٹ ہو چکی ہیں۔ سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان بونیر میں ہوا ہے، جہاں 200 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، درجنوں زخمی ہوئے اور کئی مکانات تباہ ہو گئے۔ اس کے علاوہ مال مویشی بھی سیلاب کی نذر ہوئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر سیلاب متاثرہ علاقوں میں اضافی امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے، جبکہ وفاقی وزرا انجینئر امیر مقام، اویس لغاری، سردار یوسف اور وزیراعظم کے معاون خصوصی مبارک زیب متعلقہ اضلاع میں امدادی سامان کی تقسیم کی نگرانی کر رہے ہیں۔ پاک فوج، ریسکیو ادارے اور مختلف این جی اوز بھی ریلیف آپریشن میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں سیلاب متاثرین کے ساتھ مکمل طور پر کھڑے ہیں اور ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔