سٹیٹ بینک کی ہاؤس فنانسنگ پالیسی، کم آمدنی میں اپنا گھر بنانے کا خواب حقیقت بن رہا ہے؟


پاکستان میں ہاؤس فنانسنگ (گھروں کے لیے قرضہ دینے) کا شعبہ سال 2023 اور 2024 میں مشکلات کا شکار رہا تاہم رواں سال یہ ایک بار پھر بہتری کی جانب بڑھ رہا ہے۔ملک بھر میں گھروں کی تعمیر اور خریداری کے لیے دیے جانے والے قرضوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق جون اور جولائی 2025 میں گھر بنانے کے لیے دیے جانے والے قرضوں میں گذشتہ برس کی نسبت بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس سے ہاؤس فنانسنگ مارکیٹ میں امید کی کرن پیدا ہوئی ہے۔محمد روحیل کراچی کے ایک نجی بینک میں گھروں کے لیے قرض دینے کے شعبے کے سربراہ ہیں۔انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہاؤس فنانسنگ کے شعبے سے وابستہ افراد کے لیے گذشتہ دو سال بہت زیادہ مشکل گزرے ہیں۔‘’ملک میں شرحِ سُود تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھی اور کاروباری سرگرمیاں بھی بہت محدود تھیں، جس کی وجہ سے ہاؤس فائنانسنگ کی جانب عوام کا رجحان نہ ہونے کے برابر تھا۔‘انہوں نے بتایا کہ ’اس شعبے سے منسلک کئی افراد نے اس مشکل وقت میں اپنا پیشہ بھی تبدیل کر لیا، تاہم گذشتہ دو ماہ ہاؤس فنانسنگ کے لیے اچھے گزرے ہیں۔‘’ملک میں شرح سود میں کمی آئی ہے اور عوام کا اعتماد بھی بحال ہوا ہے۔ لوگ اب ایک بار پھر گھروں کی خریداری کے لیے بینکوں سے قرض لینے کے لیے رابطہ کر رہے ہیں۔‘سٹیٹ بینک کے مطابق جون 2025 میں گھروں کے لیے دیے جانے والے مجموعی قرضے 207 ارب روپے سے زائد تھے جو گذشتہ سال کی نسبت تقریباً ڈیڑھ فیصد زیادہ ہیں۔ یہ اضافہ جولائی میں بھی جاری رہا جب قرضوں کی کل رقم 208 ارب روپے سے تجاوز کر گئی جو گذشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً تین فیصد کا اضافہ ہے۔یہ مسلسل دوسرا مہینہ ہے جب ہاؤس فنانسنگ میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ لوگ ایک بار پھر بینکوں سے گھر بنانے یا خریدنے کے لیے قرضے لے رہے ہیں۔سٹیٹ بینک آف پاکستان نے رواں سال کے آغاز میں ایک نرم مالی پالیسی اپنائی جس سے قرضے پر سُود دینے کی شرح میں کمی آئی ہے۔ ایک بینک افسر نے بتایا کہ ’شرح سود میں کمی کی وجہ سے لوگ گھر خریدنے کے لیے قرض لے رہے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)بینکنگ سیکٹر میں بہتر رقم کی دستیابی نے بھی زیادہ سے زیادہ صارفین کو گھر بنانے اور خریدنے کے لیے قرض لینے کی ترغیب دی۔اگرچہ حالات میں بہتری آئی ہے لیکن ہاؤس فنانسنگ اب بھی پچھلے برسوں کے مقابلے میں کم ہے۔ مثال کے طور پر جون 2025 میں قرضوں کی کل رقم 207 ارب روپے تھی۔یہ رقم جون 2023 کے 212 ارب روپے سے کم ہے۔ اسی طرح جولائی 2023 میں قرضے 211 ارب روپے تھے، جو موجودہ سال کے 208 ارب روپے سے زیادہ ہیں۔ماہرین کے مطابق اس کمی کی بنیادی وجوہات میں مہنگائی کے باعث گھر بنانے کے اخراجات میں اضافہ، عام آدمی کے لیے سستے گھروں کی کمی اور لوگوں کی قوتِ خرید کا مسلسل کم ہونا شامل ہیں۔تعمیراتی صنعت سے وابستہ سید عدنان علی کہتے ہیں کہ ’ہاؤس فنانسنگ مارکیٹ نہ صرف پاکستان میں رہائش کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے بلکہ یہ روزگار اور اس سے منسلک صنعتوں جیسے سیمنٹ، سٹیل اور فرنیچر وغیرہ پر بھی گہرا اثر ڈالتی ہے۔‘’ہاؤس فنانسنگ کی بحالی کا یہ سلسلہ جاری رہا تو یہ وسیع تر معاشی ترقی کو تحریک دے سکتی ہے، تاہم ساختیاتی چیلنجز اب بھی موجود ہیں۔‘سٹیٹ بینک کے مطابق ’2025 میں گھر بنانے کے لیے دیے جانے والے قرضوں میں اضافہ ہوا ہے‘ (فائل فوٹو: وِکی میڈیا)ان کا کہنا تھا کہ ’آبادی کا ایک بڑا حصہ اب بھی رسمی بینکاری تک رسائی نہیں رکھتا۔ آمدنی کے مقابلے میں سود کی بلند شرح، کم لاگت والے گھروں کی قلت، قرضے لینے کے لیے مشکل دستاویزی کارروائی، اور ہاؤس فنانسنگ مصنوعات کے بارے میں کم آگاہی اس شعبے کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔‘پاکستان کی ہاؤس فنانسنگ مارکیٹ سال 2025 میں ایک نئے عزم کے ساتھ اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔مرکزی بینک کے اعداد و شمار اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ مہنگائی میں کمی اور سود کی کم شرح نے عوام میں گھر خریدنے کے خواب کو دوبارہ زندہ کیا ہے، تاہم یہ سفر ابھی شروع ہوا ہے۔حکومت اور بینکاری کے شعبے کے لیے ضروری ہے کہ وہ کم آمدنی والے شہریوں کے لیے قرضوں کی رسائی آسان بنائیں، تعمیراتی لاگت میں کمی کے لیے اقدامات کریں اور عوام میں ہاؤس فنانسنگ کے بارے میں آگاہی بڑھائیں۔اگر ان رکاوٹوں پر قابو پا لیا گیا تو پاکستان کی ہاؤس فنانسنگ صنعت نہ صرف لاکھوں افراد کے خوابوں کو حقیقت بنانے میں مددگار ثابت ہوگی بلکہ ملک کی معاشی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

خیبر پختونخوا: قبائلی اضلاع کے ترقیاتی پروگرام کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل

خیبر پختونخوا: محکمہ سوشل ویلفیئر کے 666 ملین کے فنڈز، نتائج پھر بھی نا آسکے

پنجاب میں سیلاب: ریسکیو آپریشن کے دوران جلالپور پیر والا میں کشتی ڈوبنے سے پانچ افراد ہلاک

دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ، ڈی جی خان اور راجن پور میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ

پنجاب میں سیلاب: ملتان میں نئے ریلے سے نقصان کا خدشہ، دریائے چناب کے گرد آبادیوں کو خیموں میں منتقل کرنے کی کوششیں

پنجاب میں سیلاب، ہیڈ تریموں سے چار لاکھ 14 ہزار سے زائد کیوسک کا نیا ریلا دو روز میں ملتان کے بند سے ٹکرائے گا: ڈپٹی کمشنر ملتان

ستلج، راوی اور چناب میں اونچے درجے کا سیلاب، متعدد دیہات متاثر

سمندری کیبلز میں فالٹ ، ملک بھر میں انٹرنیٹ سست روی کا شکار

مودی کی ایس سی او اجلاس میں شرکت کے بعد انڈیا کے چیف آف ڈیفنس نے چین اور پاکستان کو ’چیلنج‘ کیوں کہا؟

ملک بھر میں تیز بارشیں.. کراچی میں موسلا دھار بارش کا امکان بڑھ گیا! کب سے ہیں؟

پنجاب میں سیلاب سے 4100 سے زیادہ موضع جات متاثر، ہلاکتوں کی تعداد 50 ہو گئی: پی ڈی ایم اے

پنجاب میں غیر معمولی سیلاب، ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 50 ہو گئی: پی ڈی ایم اے

عمران خان کی بہن پر انڈہ پھینکنے کا واقعہ: ’سیاست میں اس طرح کے واقعات کی گنجائش نہیں ہے‘

لاہور کے جنرل ہسپتال سے نومولود بچے کا اغوا،’تلاش میں 500 کیمروں کی فوٹیج کھنگالیں‘

سٹیٹ بینک کی ہاؤس فنانسنگ پالیسی، کم آمدنی میں اپنا گھر بنانے کا خواب حقیقت بن رہا ہے؟

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی