گجرات میں گورننس پر وزیر اعلٰی مریم نواز کا شکوہ، مگر کس سے؟


صوبہ پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز کا یہ جملہ کہ ’گجرات گورننس کے لحاظ سے سب سے برا ضلع ہے‘ سیاسی منظرنامے پر ایک نئی بحث لے آیا ہے۔ یہ بیان انہوں نے میانوالی کی ایک تقریب میں اس وقت دیا جب گجرات شہر اور اس کے گرد و نواح حالیہ بارشوں کے بعد غیر معمولی تباہی سے دوچار ہوئے۔گھروں اور بازاروں میں پانی داخل ہوا، شہریوں کی قیمتی اشیاء برباد ہوئیں اور کاروباری علاقوں میں اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ ایک ہفتے تک شہر کے مختلف حصے پانی میں ڈوبے رہے اور نکاسی کے انتظامات ناکافی ثابت ہوئے۔وزیر اعلیٰ کے ہنگامی دورے کے دوران سامنے آنے والے انکشافات نے نہ صرف عوام بلکہ سیاسی حلقوں کو بھی حیران کر دیا۔گجرات کے سیوریج سسٹم میں پائپ نہ بچھائے جانے کا انکشافڈپٹی کمشنر نے بریفنگ میں بتایا کہ گجرات میں 2005 میں سیوریج کا جو منصوبہ ’مکمل‘ قرار دیا گیا تھا، اس میں دراصل پائپ بچھائے ہی نہیں گئے تھے۔ یعنی ایک ایسا منصوبہ جس پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے، محض کاغذوں میں مکمل ہوا اور نتیجہ یہ نکلا کہ آج شہر کی گلیاں اور سڑکیں بارش کے پانی سے بھر گئیں۔یہ انکشاف گورننس کے اس ماڈل پر براہِ راست سوال ہے جس پر مریم نواز نے انگلی اٹھائی۔اگرچہ مقامی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر کی اس بریفنگ کو زیادہ پذیرائی نہیں بخشی بلکہ تنقید کا نشانہ بنایا ہے، لیکن گورننس کے معاملے پر وزیراعلیٰ کی جانب سے سوال اٹھائے جانے پر سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں جاری ہیں کہ مریم نواز اپنے ہی صوبے میں ایک ضلع کی گورننس پر سوال کیوں اٹھا رہی ہیں؟گجرات کا چوہدری خاندان کئی دہائیوں سے برسرِاقتدارپنجاب اور گجرات کی سیاست سے واقفیت رکھنے والے جانتے ہیں کہ گجرات کا چوہدری خاندان وفاق اور پنجاب میں گزشتہ کئی دہائیوں سے برسرِاقتدار رہا ہے، اور براہِ راست حکومت میں نہ ہونے کے باوجود بھی اتحادی حکومتوں کا حصہ بن کر گجرات کے انتظامی معاملات کو اپنے ہاتھ میں لینے پر مہارت رکھتا ہے۔1990 کی دہائی میں چوہدری برادران نواز شریف کے ساتھی تھے اور ہر حکومت میں اہم عہدوں پر تعینات رہے۔ پرویز مشرف کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد مسلسل 10 سال تک چوہدری برادران وفاق، صوبے اور ضلع کی سطح پر حکمران رہے۔گجرات شہر میں سیوریج کا نظام ناقص ہونے کے باعث رہائشی اور کاروباری علاقے کئی فٹ پانی میں ڈوبے رہے۔ فوٹو: اے ایف پیسال 2008 کے انتخابات میں شکست کے باوجود چوہدری پرویز الٰہی پیپلز پارٹی کی حکومت میں نائب وزیراعظم بن گئے۔2013 سے 2018 کے دوران پہلی بار ضلع کا انتظامی کنٹرول چوہدریوں کے ہاتھ سے نکلا لیکن جلد ہی عمران خان کی حکومت میں نہ صرف ضلع بلکہ گوجرانوالہ ڈویژن کا انتظامی کنٹرول پرویز الٰہی کے ہاتھ میں آ گیا۔چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین کے راستے جدا ہونے کے بعد بھی گجرات کی حکمرانی چوہدریوں کے پاس ہی رہی اور اب پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے بجائے چوہدری سالک حسین، چوہدری شافع حسین اور چوہدری موسیٰ الٰہی کے پاس ہے۔مریم نواز کی گجرات کا کنٹرول سنبھالنے کی کوششمقامی سیاسی اور صحافتی حلقوں کا خیال ہے کہ مسلم لیگ ق یعنی چوہدری شجاعت حسین، ان کے بچے اور ساتھی اس وقت حکمران اتحاد کا حصہ ہیں اور اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے وہ مقتدر حلقوں کے حامی ہیں۔ اس وجہ سے پنجاب میں مریم نواز کی حکومت ہونے کے باوجود گجرات کے انتظامی معاملات ان کے پاس ہیں۔مریم نواز موجودہ سیلابی صورتحال اور گجرات میں پیش آنے والے انتظامی مسائل کو بنیاد بنا کر ضلع کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینا چاہتی ہیں۔ اسی وجہ سے انہوں نے میانوالی میں خطاب کرتے ہوئے گجرات کا ذکر زور و شور سے کیا۔2005 میں گجرات کا ڈپٹی کمشنر کا کون تھا اور اب کہاں ہے؟قومی سیاسی امور پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار افتخار احمد کا کہنا ہے کہ مریم نواز کے بیان کو سیاسی انداز سے نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ جس گورننس کی انہوں نے بات کی ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے یہ سوال اٹھانا چاہیے کہ جب پرویز الٰہی نے گجرات شہر میں سیوریج بچھانے کے لیے پیسے دیے تھے تو وہ خرچ کیوں نہیں ہوئے؟ اور اگر ہوئے تو پھر پائپ کیوں نہیں ڈالے گئے؟انہوں نے کہا کہ میڈیا کے لیے سیاست دانوں کو تنقید کا نشانہ بنانا بڑا آسان ہے جبکہ اصل سوال یہ اٹھانا چاہیے کہ جب گجرات میں سیوریج کا منصوبہ پایۂ تکمیل کو پہنچا تو اس وقت ضلع کا ڈپٹی کمشنر، چیف انجینئر اور دیگر متعلقہ اداروں کے سربراہان کون تھے اور اب کہاں ہیں؟’گورننس بنیادی طور پر بیوروکریسی سے تعلق رکھتی ہے۔ سیاست دان اگر حصہ کھاتے بھی ہیں تب بھی نہ تو وہ پی سی ون پر دستخط کرتے ہیں اور نہ ہی وہ آخری بل کلیئر کرتے ہیں۔ کسی بھی منصوبے میں ہیرا پھیری، کرپشن اور اس کے تباہ ہونے سے متعلق سوال اس وقت کے تعینات کیے گئے افسران سے کیا جانا چاہیے اور احتساب بھی انہی کا ہونا چاہیے۔‘چوہدری خاندان کئی دہائیاں وفاق اور پنجاب میں برسرِاقتدار رہا۔ فوٹو: اے ایف پیخیال رہے کہ 2005 میں وزیراعلیٰ پنجاب کا عہدہ چوہدری پرویز الٰہی کے پاس تھا۔یہ بھی حقیقت ہے کہ گجرات کی گورننس پر انگلی اٹھے تو سب سے پہلے سوال چوہدری خاندان سے ہی جڑا نظر آتا ہے۔ پرویز الٰہی، مونس الٰہی، سالک حسین یا شافع حسین، سبھی کسی نہ کسی شکل میں اس ضلع کے طاقتور حکمران سمجھے جاتے ہیں۔مریم نواز کا شکوہ اسی پس منظر میں سمجھا جا سکتا ہے۔ گویا وہ موجودہ سیلابی تباہی کو بنیاد بنا کر اس طاقتور خاندان کے ’قلعے‘ پر دستک دینا چاہتی ہیں۔مریم نواز کا گجرات میں نیا سیوریج نظام بچھانے کا اعلانتجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ مریم نواز کا بیان بنیادی طور پر پرویز الٰہی کے بیان کا ردِعمل تھا جنہوں نے عدالت میں پیشی کے وقت پنجاب حکومت کے ریلیف کاموں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عوام کے لیے کچھ نہیں کیا اور لوگ ڈوب رہے ہیں۔سلمان غنی نے کہا کہ اس کے بعد جب مریم نے میانوالی میں خطاب کیا تو انہوں نے پھر گجرات کی صورتحال پر بات کرنا ضروری سمجھا اور موجودہ انتظامیہ یا چوہدری شجاعت حسین کے بچوں کو نہیں بلکہ پرویز الٰہی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان سے متعلق سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہاں کا سیوریج یا دیگر نظام ناکارہ تھا اور اس کی ذمہ داری پرویز الٰہی پر عائد ہوتی ہے۔اسی وجہ سے مریم نواز نے گجرات میں نیا سیوریج نظام بچھانے کا اعلان کیا۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے گجرات میں 571 ملی میٹر بارش کے بعد شہر میں اتنا پانی جمع ہو گیا تھا جس سے گجرات شہر کے رہائشی اور کاروباری علاقے کئی فٹ پانی میں ڈوبے رہے اور ایک ہفتے کی تگ و دو کے بعد اس پانی کو نکالا جا سکا۔مریم نواز نے دورہ گجرات کے دوران ضلع کی گورننس پر تنقید کی۔ فوٹو: مریم نواز فیس بکمقامی لوگوں کے مطابق ایک تو بارش بہت زیادہ ہوئی جس کی وجہ سے پانی جمع ہوا لیکن پانی کے مناسب اخراج کے راستوں میں بے ہنگم تعمیرات کی وجہ سے بھی صورتحال ابتر ہوئی۔صورتحال بگڑنے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گجرات کا ہنگامی دورہ بھی کیا تھا جس میں انہیں بریف کیا گیا تھا کہ شہر میں سیوریج کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے اور جو منصوبہ 2005 میں مکمل کیا گیا تھا اس دوران پائپ ڈالے ہی نہیں گئے تھے۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکم، عدالتی فیصلے کے خلاف وکلا کی ہڑتال

بلوچستان کے ضلع شیرانی میں شدت پسندوں کا پولیس اور لیویز کے تھانوں پر حملہ

عمران خان نے آرمی چیف کو پیغام دیا ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے: علیمہ خان

عمران خان نے آرمی چیف کے لیے پیغام دیا ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے: علیمہ خان

وزیراعظم شہباز شریف تین ملکی دورے پر روانہ

پاکستان سے جانے والے 22 ’فٹبالر‘ جاپان کے ایئرپورٹ پر کیسے پکڑے گئے؟

شیرانی: دہشت گردوں کا تھانے پر حملہ، 4 سکیورٹی اہلکار شہید

بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے حملے ناکام، 3 ہلاک، 4 زخمی

سیلاب کے اندھیروں میں روشنی: بابر بھائی کی کہانی، پانی ہی جن کی زندگی ہے

طالبان کی نئی حکمت عملی، دوحہ معاہدہ یا سیاسی چپقلش: خیبرپختونخوا میں کالعدم ٹی ٹی پی کی کارروائیوں میں شدت کیسے آئی؟

وزیراعظم شہباز شریف کا تین ملکی دورہ، آج سعودی عرب روانہ ہوں گے

غزہ شہر پر قبضے کے لیے اسرائیل کے شدید حملے: گذشتہ 24 گھنٹوں میں 59 فلسطینی ہلاک، نقل مکانی کا عمل جاری

غزہ شہر پر قبضے کے لیے اسرائیل کے شدید حملے جاری: گذشتہ 24 گھنٹوں میں 59 فلسطینی ہلاک، نقل مکانی کا عمل جاری

اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر کا عمرکوٹ میں ایچ پی وی ویکسی نیشن کا جائزہ

دوحہ پر حملہ جائز تھا، کیونکہ قطر حماس کو پناہ اور مدد فراہم کرتا ہے: نیتن یاہو

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی