
بلوچستان کے ضلع شیرانی میں شدت پسندوں نے پولیس اور لیویز کے تھانوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار جان سے گیا جبکہ دو لیویز اہلکار زخمی اور ایک لاپتہ ہے۔مقامی لیویز کے مطابق واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب خیبر پشتونخوا سے ملحقہ ضلع شیرانی کے ہیڈ کوارٹر میرعلی خیل میں پیش آیا جہاں 15 سے زائد حملہ آوروں نے چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں سے لیویز تھانہ میرعلی خیل اور کچھ ہی فاصلے پر واقع پولیس تھانے پر بیک وقت حملہ کیا۔ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’پولیس اور لیویز اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی تاہم اس دوران تھانے کی چھت پر موجود پولیس کانسٹیبل الطاف فائرنگ کی زد میں آکر شہید جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں لیویز سپاہی کالو خان اور سپاہی واحد خان زخمی ہوگئے۔‘لیویز کے مطابق حملہ آوروں نے لیویز تھانے اور وہاں کھڑی گاڑی کو آگ لگا دی۔ فائرنگ کا تبادلہ نصف گھنٹے سے زائد تک جاری رہا جس کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے۔حملے کے دوران ایک لیویز سپاہی اعظم خان لاپتہ ہوگیا ہے جس کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حملہ آور انہیں اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔لیویز کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی قریبی ضلع ژوب سے پولیس، لیویز اور اے ٹی ایف کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔لاپتہ اہلکار کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔ زخمی اہلکاروں کو سول ہسپتال ژوب منتقل کردیا گیا۔حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے تاہم اب تک کسی تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔