
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی بحالی و آبادکاری نیک محمد خان داوڑ نے سیکریٹری ابتدائی و ثانوی تعلیم محمد خالد کو 25 کروڑ روپے ہرجانے کا قانونی نوٹس بھجوا دیا۔
قانونی نوٹس وکیل کے توسط سے بھیجا گیا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سیکریٹری تعلیم نے اپنے دفتر سے جاری کردہ آرڈر میں نیک محمد داوڑ کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگا کر ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا اور میڈیا میں غلط تاثر دیا۔
قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ معاون خصوصی اپنے حلقے شمالی وزیرستان کے عوامی مسائل کے حل کے لیے مختلف دفاتر کا دورہ کرتے ہیں اور حالیہ دورے کے دوران انہوں نے ڈی ای او کی طویل تعیناتی اور مبینہ کرپشن کے حوالے سے خدشات اٹھائے تھے، تاہم ان پر یہ جھوٹا الزام عائد کیا گیا کہ وہ مسلح افراد کے ہمراہ دفتر میں داخل ہوئے اور عملے سے بدسلوکی کی۔
نوٹس کے مطابق سیکریٹری تعلیم نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جان بوجھ کر نیک محمد داوڑ کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی اور میڈیا کے ذریعے ان کی کردار کشی کی۔ قانونی نوٹس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مذکورہ الزامات بدنیتی پر مبنی ہیں اور ان کی تردید کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے۔
نوٹس میں توہین و ہتک عزت کی مختلف دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سیکریٹری تعلیم تین روز کے اندر تحریری اور ذاتی طور پر معافی مانگیں، الزامات واپس لیں اور 25 کروڑ روپے ہرجانہ ادا کریں، بصورت دیگر ان کے خلاف عدالت میں دیوانی و فوجداری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔