
Getty Images’آپ کا وائی فائی پاس ورڈ کیا ہے؟‘ یہ ہے وہ سوال جو آج کل تقریباً ہر مہمان گھر میں داخل ہوتے ہی میزبان سے پوچھتا ہے۔ یہ اس بات کا بھی اظہار ہے کہ وائی فائی کتنی تیزی سے ہماری زندگیوں کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ گھر اور دفتر سے لے کر اب تو سکول، ریستوران اور عوامی پارکوں میں بھی وائی فائی ہر جگہ دستیاب ہوتا ہے۔ بعـض لوگوں کا خیال ہے کہ وائی فائی کا مطلب ’وائرلیس فیڈیلٹی‘ ہے تاہم وائی فائی الائنس کا کہنا ہے کہ وائی فائی لفظ کا دراصل کوئی مطلب نہیں۔آسان لفظوں میں کہا جائے تو وائی فائی وہ ٹیکنالوجی ہے جو بنا کسی تار یا کنیکٹر کے آپ کو انٹرنٹ سے جوڑتی ہے۔کیا ہمیشہ وائی فائی آن رکھنے کے صحت پر مضر اثرات پڑتے ہیں؟وائی فائی ہمارے کمپیوٹرز، سمارٹ فونز اور دیگر آلات کو بنا کیبلز کے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ وائرلیس راؤٹر کی مدد سے ایک وائرلیس لوکل ایریا نیٹ ورک (WLAN) بناتا ہے۔ہم سب ہی موبائل فونز کی لَت کے بارے میں جانتے ہیں اور اب وائی فائی بھی ضرورت سے زیادہ لوگوں کی لَت بنتا جا رہا ہے۔اگر کوئی شخص رات دیر گئے تک کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ پر کام کر رہا ہے یا سمارٹ فون استعمال کر رہا ہے تو اس کا وائی فائی راؤٹر بھی آن ہی ہو گا۔ تو کیا ہر وقت وائی فائی راؤٹر آن رکھنا ہماری صحت کے لیے مضر ثابت ہو سکتا ہے یا پھر اسے بند کرنے کے کوئی فوائد بھی ہیں؟ اور کیا وائی فائی کے ہر وقت آن رہنے سے ہمارے دماغ پر بھی اثر پڑ سکتا ہے؟ڈاکٹر دِوّیا جیوتی دہلی کے یشودا میڈی سٹی میں نیورو سرجری کی کنسلٹنٹ ہیں۔ جب ہم نے ان کے سامنے یہ سوال رکھے تو ان کا کہنا تھا کہ اس بارے مِں کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کیونکہ سائنس یہ اب تک ثابت نہیں کر سکی۔Getty Imagesان کا کہنا تھا کہ ہمارے دماغ میں موجود امپلسز برقی ہوتے ہیں اور وائی فائی یا دیگر آلات بھی الیکٹرو میگنیٹک فیلڈز (ای ایم ایف) استعمال کرتے ہیں۔’تو یہ ممکن ہے کہ یہ ای ایم ایف دماغ کے امپلسز کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ کریں لیکن تاحال ہمارے پاس اس بارے میں کوئی سائنسی ثبوت نہیں کہ ہم ایسا کوئی دعویٰ کر سکیں لیکن منطقی طور پر بات کریں تو ایسا عین ممکن ہے۔‘دماغ میں پائی جانے والے اپملسز کیا ہوتے ہیں؟دماغ کے امپلسز وہ الیکٹرو کیمیکل سگنلز ہوتے ہیں جن کی مدد سے نیورونز آپس میں معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ ان اعصابی امپلسز کو ’ایکشن پوٹینشل‘ بھی کہا جاتا ہے۔جب حسی اعصاب (سینسری نروو) ان امپلسز کو دماغ تک پہنچاتے ہیں تب ہی ہمارے حس جیسے لمس، ذائقہ، بو کے ساتھ ساتھ دیکھنے کی حس کام کرتی ہے۔کیا ’وی پی این‘ انٹرنیٹ کی سپیڈ کم کر سکتا ہے؟دنیا کو تبدیل کر دینے والا انٹرنیٹ پاکستان میں کب اور کیسے آیا؟وہ لوگ جو انٹرنیٹ کو صرف استعمال کرنے سے پیسے کماتے ہیںسیکشن 230: وہ 26 الفاظ جو انٹرنیٹ کی ایجاد کی بنیاد بنےکیا دن اور رات میں راؤٹرز کے اثرات میں فرق ہوتا ہے؟کیا ہمیں وائی فائی سے صرف رات کے اوقات میں اجتناب کرنا چاہیے؟ڈاکٹر جیوتی نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ دن اور رات کے اوقات میں ہمارے جسم کی سرگرمیوں میں فرق ہوتا ہے۔ ’رات کو جسم سے نیند کی لہریں خارج ہوتی ہیں۔ سب سے ضروری چیز رات کی اچھی نیند ہے اور اس کا تعلق آپ کے نیند کے سائیکل سے ہے۔‘’اس لیے کہا جاتا ہے کہ وائی فائی کو رات کو بند کر دینا چاہیے تاکہ آپ کے دماغ کو آرام ملے، بہتر نیند آئے اور مکمل ارام حاصل ہو۔‘ان کا کہنا ہے کہ دن کا وقت کام کرنے کے لیے ہوتا ہے تو نیند میں خلل نہیں پڑتا لیکن اس کے پیچھے کی اصل منطق یہ ہے کہ اس سے ہمارا جتنا کم ایکسپوژر ہو، اتنا بہتر ہے۔تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ رات کو وائی فائی استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے؟ اور سمارٹ فونز کا کیا جسے ہم اکثر اپنے سرہانے کے پاس رکھ کر سوتے ہیں؟ڈاکٹر جیوتی کہتی ہیں کہ موبائل فونز میں بھی مائیکرو ویوز پائی جاتی ہیں۔ ان سے بھی تابکاری خارج ہوتی ہے لیکن ان کی فریکوئنسی مختلف ہوتی ہے۔ یہ بھی آپ کے دماغ کے سگنلز کو متاثر کر سکتے ہیں۔ اگر آپ موبائل فون استعمال نہیں بھی کرتے تب بھی آپ کے آس پاس الیکٹرو میگنیٹک لہریں پائی جاتی ہیں۔۔ڈاکٹر جیوتی کا کہنا ہے کہ اگر آپ ماحول میں پائی جانے والی تابکاری کی بات کرتے ہیں تو موبائل فونز اور وائی فائی سے نکلنے والی تابکاری کی مقدار بہت کم ہے۔’اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ کیا ان دونوں ڈیوائسز سے خارج ہونے والی تابکاری کے نتیجے میں ہمارا تابکاری سے ایکسپوژر بہت بڑھ جاتا ہے تو اس کا جواب ہو گا کہ نہیں۔ اس کے مقابلے میں ہمارے ماحول میں پائی جانے والی تابکاری کہیں زیادہ ہے۔‘ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے گھروں میں موجود تمام آلات سے تابکاری خارج ہوتی ہے۔ ان میں ٹی وی اور ریفریجریٹر سے لے کر ایئر کنڈیشنر تک شامل ہیں۔ ہر قسم کے برقی آلات میں کسی نہ کسی قسم کی الیکٹرو میگنیٹک لہریں پائی جاتی ہیں۔کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ ای ایم ایف ایکسپوژر سے متعلق فکر مند ہیں تو آپ کو راوؑٹر اس کمرے میں نہیں رکھنا چاہیے جہاں آپ سوتے ہیں۔اور اگر ایسا ممکن نہیں تو کم از کم راوؑٹر کو بستر سے جتنا ممکن ہو سکے اتنی دوری پر رکھیں۔Getty Imagesماہرین اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟اس بارے میں ہم نے ڈاکٹرز کے علاوہ ایسے ماہرین سے بھی بات کی جو اس ٹیکنالوجی کو بہتر طریقے سے سمجھتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے جس سے یہ پتہ لگایا جا سکے کہ ای ایم ایف لہروں سے کتنا نقصان پہنچتا ہے یا ان سے بچنے کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں۔ٹیکنالوجی ایکسپرٹ محمد فیصل علی کہتے ہیں کہ ایسی کوئی تحقیق نہیں جو یہ ثابت کرتی ہو کہ بہتر نیند کے لیے ہمیں رات کو وائی بند کر دینا چاہیے۔ان کا کہنا ہے کہ نا ہی کسی تحقیق سے یہ ثابت ہوا کہ وائی فائی ہمارے اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے ’تاہم یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ طویل عرصے تک کسی بھی قسم کی ریڈیو لہریں کا آپ پر اثر پڑ سکتا ہے۔‘علی کہتے ہیں کہ اگر ہم یہ مان لیں کہ موبائل فونز کا آغاز سنہ 1995 سے 1996 کے درمیان ہوا تو اس کو تقریباً 30 سال ہو چکے ہیں لیکن پچھلے دس سال میں وائی فائی اور موبائل فونز کا استعمال بہت تیزی سے پھیلا۔’یہ عین ممکن ہے کہ شاید مستقبل میں ایسی کوئی تحقیق آئے جس میں حتمی طور پر ان چیزوں کے منفی اثرات ثابت ہو جائیں اور ان چیزوں کے استعمال کی حد مقرر کر دی جائے لیکن فی الحال ایسا کچھ بھی نہیں۔‘موبائل فون میں ڈیٹا سے بھی انٹرنیٹ چلتا ہے، تو کیا اس پر بھی یہی منطق لاگو ہوتی ہے؟اس سوال کے جواب میں علی کا کہنا تھا کہ چاہے الیکٹرو میگنیٹک فیلڈ ہو یا ریڈیو لہریں، ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ کسی بھی چیز کا حد سے زیادہ ایکسپوژر صحیح نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اب کیونکہ ہمارے پاس بہتر ڈیٹا موجود ہے تو اس پر تحقیق ہونی چاہیے تاہم ان کے خیال میں ان سے اتنا نقصان نہیں پہنچتا جتنا تصور کیا جاتا ہے۔جب ہم نے طبی ماہرین سے تابکاری، ریڈیو لہروں یا ای ایم ایف کے جسم پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کے بارے میں سوال کیا تو ڈاکٹر جیوتی کا کہنا تھا کہ ’نظریاتی طور پر، یہ اچھی نیند میں مداخلت کا سبب بن سکتا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے، تو یہ دن کے وقت ہماری کارکردگی پر بھی اثر انداز ہوتا ہو گا۔ اس سے ہماری توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت میں کمی ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ تابکاری کا تعلق جسم میں ٹیومر کے بننے اور بڑھنے سے بھی ہے۔‘’وائی فائی کے علاوہ موبائل فون سے خارج ہونے والی تابکاری کے بارے میں بھی بات کی جا رہی ہے۔ انڈیا میں اب بہت سے موبائل فون 5G نیٹ ورک پر چلتے ہیں۔ جب تقریباً چھ سال پہلے جب یہ ٹیکنالوجی آئی تھی تو نئی ٹیکنالوجی سے منسلک صحت کے خطرات کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے تھے۔‘’ابھی تو مسئلہ شروع ہوا ہے، آگے دیکھو کیا ہوتا ہے‘: پاکستان میں صارفین کو سست انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کیوں ہے؟سٹارلنک کو ’وزیر اعظم کی ہدایت پر‘ عارضی این او سی جاری: پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کیسے کام کرے گا؟کیا سورج سے نکلنے والی تابکاری اورپروٹون شعاعیں ہمارے فون اور کمپیوٹر میں خرابی کی وجہ بن سکتی ہیں؟فائیو جی سے ’بچانے‘ والے ہار میں تابکاری کی موجودگی کا انکشافموبائل فون کی تابکاری سے تحفظ میں گائے کے گوبر کے کردار کی حقیقتوہ لوگ جو انٹرنیٹ کو صرف استعمال کرنے سے پیسے کماتے ہیں