
افغانستان میں طالبان حکام نے بتایا ہے کہ لگ بھگ 8 ماہ سے قید برطانوی عمر رسیدہ جوڑے کو رہا کر دیا گیا ہے۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق قید میں دونوں بزرگ شہریوں کی صحت کے بارے میں تشویش کے باعث طالبان حکام پر دباؤ بڑھ گیا تھا۔طالبان حکام نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ 80 برس کے پیٹر رینالڈز اور اُن کی 76 سالہ اہلیہ باربرا کو رواں سال فروری کو اُس وقت کیوں حراست میں لیا گیا تھا جب وہ اپنے گھر واپس جا رہے تھے۔دونوں کی رہائی کے لیے قطر کی حکومت نے طالبان سے مذاکرات میں حصہ لیا تھا۔بزرگ خاتون نے کہا کہ ’اگر ممکن ہوا تو ہم دوبارہ افغانستان واپس آئیں گے۔ ہم افغان شہری ہیں۔‘دونوں نے سنہ 1970 میں کابل میں شادی کی تھی اور لگ بھگ دو دہائیوں تک افغانستان میں خواتین اور بچوں کی تعلیم کا پروگرام چلاتے رہے۔پیٹر رینالڈز اور اُن کی اہلیہ باربرا کو باضابطہ طور پر افغان شہریت دی گئی تھی۔اگست 2021 میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد دونوں بزرگ شہریوں نے برطانوی سفارتخانے کی ایڈوائس کے برخلاف افغانستان میں رہنے کا فیصلہ کیا۔افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے بیان میں کہا کہ بزرگ جوڑے کو افغانستان کے لیے برطانیہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ لنڈسے کے حوالے کیا گیا۔برطانوی شہریوں کی رہائی کے لیے قطر کی حکومت نے طالبان سے مذاکرات میں حصہ لیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پیبلخی نے لکھا کہ ’پیٹر اور باربرا رینالڈز نامی دو برطانوی شہری جنہوں نے افغانستان کے قوانین کی خلاف ورزی کی تھی، اُن کو عدالتی کارروائی کے کے بعد قید سے رہا کیا گیا۔‘سکائی نیوز نے برطانوی جوڑے کو کابل ایئرپورٹ پر جہاز میں سوار ہوتے دکھایا جہاں سے وہ قطر کے دارالحکومت دوحہ گئے۔برطانیہ کے خصوصی نمائندے نے کہا کہ ’وہ دونوں گھر جاتے ہوئے بہت مطمئن ہیں۔‘