پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عاطف خان اور استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چوہدری کے درمیان ملاقات کی تصویر منظرِ عام پر آنے کے بعد پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چوہدری سے ملاقات پر پی ٹی آئی ارکان نے عاطف خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے ایک سینیئر رہنما نے ملاقات کی تصویر پارٹی کے واٹس ایپ گروپ میں شیئر کی تو وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے بھی تنقیدی رائے کا اظہار کیا۔پارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ واٹس ایپ گروپ میں وزیراعلٰی نے سوال اٹھایا کہ عاطف خان نے کس مقصد کے لیے اُس شخص سے ملاقات کی جو بشریٰ بی بی عدت کیس میں گواہ بنا تھا۔پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ گروپ میں عاطف خان اور سابق گورنر شاہ فرمان کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا جس پر گروپ کے سینیئر ممبران نے دونوں کو خاموش کرانے کی کوشش کی۔پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان شیخ وقاص اکرم نے بھی اس ملاقات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عون چوہدری جیسے شخص سے ملنا ناپسندیدہ عمل ہے کیونکہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف جھوٹی گواہی دی تھی۔عاطف خان کا اس ملاقات کے حوالے سے مؤقف ہے کہ ’یہ کوئی طے شدہ یا سازشی ملاقات نہیں تھی۔ اگر خفیہ ہوتی تو کلب کے پارک میں نہ کھڑے ہوتے۔ میں اسلام آباد کلب میں واک کے لیے گیا تھا جہاں میری اتفاقیہ طور پر عون چوہدری سے ملاقات ہوئی۔‘عون چوہدری سے ملاقات پر عاطف خان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ فوٹو: عمران خان فیس بکعاطف خان نے مزید کہا کہ ان کا عون چوہدری سے آمنا سامنا ہوا اور اسی دوران کسی نے تصویر کھینچ لی۔انہوں نے مزید کہا کہ ’میری وفاداری پر سوال اٹھانے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔‘کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے؟پی ٹی آئی کے ایک سابق صوبائی وزیر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پارٹی میں ایک گروپ وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور کا ہے جبکہ دوسرا گروپ ممبر قومی اسمبلی عاطف خان کا ہے جس سے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر کا بھی تعلق ہے۔ ان کے مطابق ان دونوں کے درمیان سرد جنگ جاری ہے۔سابق صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ عاطف خان اور عون چوہدری کی ملاقات کے بعد دونوں گروپ کھل کر ایک دوسرے پر تنقید کر رہے ہیں۔سینیئر صحافی محمد فہیم کے مطابق ’دونوں گروپوں کے رہنماؤں میں الفاظ کی جنگ چھڑ چکی ہے، کوشش کی جارہی ہے کہ سیز فائر ہو جائے مگر ناکامی نظر آرہی ہے۔‘محمد فہیم کا کہنا تھا کہ سابق وفاقی وزیر نورالحق قادری، ارباب عاصم اور جنرل سیکریٹری علی اصغر معاملات کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ بیان بازی کے سلسلے کو روکا جاسکے۔محمد فہیم نے بتایا کہ سینیئر رہنما اسد قیصر پارٹی کے اندرونی معاملات کو ٹھیک کرنے اور سب کو ’ایک پیج پر لانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی صدر مقرر ہونے کے بعد جنید اکبر اور علی گنڈا پور کے درمیان ملاقات ہوئی اور نہ کوئی رابطہ ہوا ہے۔کیا عاطف خان گروپ وزیر اعلٰی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے؟وزیر اعلیٰ کے پی نے بھی عاطف خان پر تنقید کی ہے۔ فوٹو: فیس بک علی امین گنڈاپورسینیئر صحافی محمود جان بابر کی رائے میں ’پارٹی کے اندر بہت مضبوط گروپنگ موجود ہے جو ایک دوسرے کو آگے نہیں آنے دیتے۔ سب کو معلوم ہے کہ شاہ فرمان وزیر اعلٰی علی امین گنڈا پور گروپ کا بندہ ہے اور صوبائی صدر جنید اکبر عاطف خان کا قریبی ساتھی ہے۔‘محمود جان بابر کے مطابق اختلافات کے باوجود صوبائی صدر جنید اکبر وزیر اعلٰی کے خلاف نہیں جائیں گے اور نہ ہی وزیر اعلٰی ایسی غلطی کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جنید اکبر کو 8 فروری کو کامیاب احتجاجی جلسہ منعقد کرانے کی ذمہ داری سونپی ہے لہٰذا وہ اندورنی اختلافات کو نظر انداز کرتے ہوئے تمام ورکرز کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ اتوار کو جنید اکبر نے پی ٹی آئی پشاور ڈویژن کے اراکین اسمبلی اور ورکرز کا اجلاس بلایا تھا جس میں بیشتر اراکین نے شرکت نہیں کی تھی۔