ایس یو ویز: دنیا کے بڑھتے درجہ حرارت کے خدشات کے باوجود اس بڑی اور وزنی گاڑی کی مانگ میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے


Reutersنئی ایس یو وی گاڑیاں کینیڈا سے امریکہ رونگی کے دوران ایک پل عبور کرتے ہوئے دنیا میں کئی بڑے ممالک میں سڑکوں پر نگاہ دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ سپورٹس یوٹیلیٹی وہیکلز (ایس یو ویز) کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ایس یو ویز کی مانگ میں اضافہ صرف دنیا کے امیر اور ترقی یافتہ ممالک کی حد تک محدود نہیں بلکہ پاکستان جیسے کمزور معیشت والے ملک میں بھی ایس یو ویز گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔شرمین سکیورٹیز کے مطابق پاکستان میں 2024 کے مالی سال میں ایس یو وی مارکیٹ میں دو گنا اضافہ ہوا اور یہ فی الحال 16 ہزار یونٹ تک پہنچ چکی ہے جبکہ 2025 کے مالی سال میں اس کے 25 ہزار یونٹ تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔ دوسری طرف یہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ ’ہائبرڈ‘ ایس یو وی مارکیٹ مالی سال 2025 میں 20 ہزار یونٹ تک پہنچ جائے گی۔باوجود اس کے کہ اقوام متحدہ سمیت دیگر ماحولیاتی ماہرین نے کرۂ ارض کا درجہ حرارت تیزی سے بڑھنے، ماحولیاتی نظام میں خرابی اور بڑھتے ہوئے اخراجات زندگی کے باعث چھوٹی اور ماحول دوست گاڑیوں کی ضرورت پر زور دے رکھا ہے تاہم ایس یو وی گاڑیوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ اس حقیقت کے برعکس دکھائی دے رہا ہے۔ دنیا کی بڑی صنعتوں کو مارکیٹ ڈیٹا اور تجزیہ فراہم کرنے والی تنظیم گلوبل ڈیٹا کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ عالمی سطح پر 2024 میں فروخت ہونے والی گاڑیوں میں سے 54 فیصد گاڑیاں پیٹرول، ڈیزل، ہائبرڈ اور الیکٹرک ایس یو ویز تھیں۔ یہ تناسب 2023 کے مقابلے میں تین فیصد اور 2022 کے مقابلے میں پانچ فیصد زیادہ ہے۔یورپی غیر سرکاری تنظیم ٹرانسپورٹ اینڈ انوائرمنٹ سے وابستہ جیمز نکس اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ’2014 سے 2024 کی دہائی کا جائزہ لیا جائے تو اس ایک دہائی میں ایس یو ویز کی فروخت ہر پانچ گاڑیوں میں ایک سے ایک سے بڑھ کر اب ہر دو میں سے ایک تک پہنچ چکی ہے۔‘بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) کے مطابق اس وقت سڑکوں پر چلنے والی ایس یو ویز میں سے 95 فیصد فوسل فیول پر چلتی ہیں حالانکہ کار مینوفیکچرنگ کمپنیاں دعویٰ کرتی ہیں کہ ان کی نئی گاڑیوں میں بڑی تعداد الیکٹرک کاروں کی ہے۔تمام خدشات کے باوجود ایس یو ویز کو نظر انداز کرنا بہت مشکل ہے۔ یہ گاڑیاں بڑی اور بھاری ہوتی ہیں اور ان کا اندرونی حصہ کشادہ ہوتا ہے، ان کی زمین سے اونچائی (گراؤنڈ کلیئرنس) زیادہ ہوتی ہے اور ڈرائیونگ پوزیشن بلند ہونے کے باعث اس سے سڑک زیادہ بہتر نظر آتی ہے۔ یاد رہے کہ اب دیگر ماڈلز میں کئی چھوٹی ایس یو ویز بھی مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔BBCایس یو ویز پر ماحولیاتی تنظیموں کی تنقیدعموماً اپنے بڑے سائز اور زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے کی وجہ سے یہ گاڑیاں گرین پیس اور ایکسٹنکشن ریبیلین جیسی دیگر ماحولیاتی تنظیموں کی تنقید کا نشانہ بنتی ہیں۔ماحولیاتی ماہرین کا مؤقف ہے کہ ایس یو ویز کی تیاری میں نہ صرف زیادہ وسائل خرچ ہوتے ہیں بلکہ یہ سڑک پر زیادہ جگہ بھی گھیرتی ہیں جو پائیداری کے عالمی اہداف کے خلاف ہے۔اسی تناظر میں توقع کی جا رہی تھی کہ چھوٹی اور توانائی بچانے والی الیکٹرک گاڑیوں کی مانگ بڑھے گی لیکن معاملہ اس کے برعکس ہو رہا ہے۔اس وقت جبکہ کرہ ارض پر موسمیاتی بحران شدت اختیار کر رہا ہے اورزرائع نقل و حمل سمیت تمام شعبوں میں کاربن کے اخراج میں کمی لانا ضروری ہو چکا ہے، ایس یو ویز کی فروخت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یہاں تک کہ جاپان، جرمنی اور انڈیا جیسے بڑے بازاروں میں عام سائز کی الیکٹرک گاڑیوں (ای ویز) کی فروخت میں کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ یورپ میں ایس یو ویز کی فروخت نے عام الیکٹرک گاڑیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے حالانکہ 2018 میں یہ رجحان اس کے برعکس تھا۔ 2018 میں یورپ میں 30 لاکھ 27 ہزار کے قریب چھوٹی گاڑیاں فروخت ہوئیں جبکہ 2024 میں ان کی تعداد کم ہو کر 21 لاکھ 30 ہزار (2.13 ملین) رہ گئیں۔ تاہم اسی عرصے میں چھوٹی ایس یو ویز کی فروخت 15 لاکھ سے بڑھ کر تقریباً 25 لاکھ کے ہندسے پر پہنچ گئی۔ چین 2024 میں ایس یو ویز فروخت کرنے والے ممالک میں سرفہرست رہا جہاں ایک سال میں تقریباً ایک کروڑ 16 لاکھ ایس یو ویز فروخت ہوئیں۔ اس کے بعد امریکہ، انڈیا اور جرمنی کا نمبر آتا ہے۔ایس یو ویز کی مانگ میں اضافہ کیوں ماہرین کا کہنا ہے کہ معیشت میں ترقی کرتے ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی قوت خرید میں بہتری آ رہی ہے جس کی وجہ سے ایس یو ویز زیادہ پسند کی جا رہی ہیں۔برطانیہ میں موٹر ساز اداروں کی تنظیم سوسائٹی آف موٹر مینیوفیکچرز اینڈ ٹریڈز کے سربراہ مائیک ہاوز کہتے ہیں کہ ’کمپنیاں ایسی گاڑیاں بناتی ہیں جن کی صارفین میں مانگ ہو اور لوگ اب زیادہ پریکٹیکل، آرام دہ اور بہتر روڈ ویو فراہم کرنے والی گاڑیاں پسند کر رہے ہیں۔‘تاہم بعض ماہرین کے مطابق ایس یو ویز کی فروخت میں اضافے کے پیچھے صارفین کی مانگ کے بجائے کار ساز کمپنیوں کی مارکیٹنگ حکمت عملی کا زیادہ عمل دخل ہے۔یورپی ٹرانسپورٹ سیفٹی کونسل کے ترجمان ڈڈلی کرٹس اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ’ایس یو ویز کی مارکیٹنگ اس طرح کی گئی ہے کہ لوگ زیادہ قیمت دے کر بھی انھی گاڑیوں کو خرید رہے ہیں جو عملی طور پر عام گاڑیوں جیسی ہی ہیں۔‘Getty Imagesپچھلے پانچ سالوں میں الیکٹرک گاڑیوں کی مقبولیت میں متوقع اضافہ بظاہر ٹارگٹ پورا نہیں کر پایاایس یو ویز مسئلہ کیوں بن رہی ہیںآئی ای اے کے مطابق سال 2022 اور 2023 کے درمیان ایس یو ویز کی وجہ سے عالمی سطح پر تیل کی کھپت میں چھ لاکھ بیرل یومیہ کا اضافہ ہوا۔ یہ اضافہ اس عرصے میں تیل کی مجموعی طلب کا ایک چوتھائی حصہ بنتا ہے۔آئی ای اے سے تعلق رکھنے والے ماہر اپوسٹولوس پیٹروپولوس اس صورتحال کو باعث تشویش قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق ’اگر ایس یو ویز کو ایک ملک تصور کیا جائے تو یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والا دنیا کا پانچواں سب سے بڑا ملک ہوگا اور اس کی آلودگی جاپان جیسے بڑے ملک سے بھی زیادہ ہوگی۔‘ کسی بھی درمیانی سائز کی پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کے مقابلے میں ایس یو ویز 20 فیصد زیادہ ایندھن جلاتی ہیں کیونکہ ان کا وزن اوسطاً 300 کلوگرام زیادہ ہوتا ہے۔سڑکوں پر چلنے والی گاڑیاں کاربن کے عالمی اخراج کا 12 فیصد حصہ بنتی ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق موسمیاتی تباہی سے بچنے کے لیے تمام شعبوں کو تیزی سے کاربن کے کم سے کم اخراج کی جانب لانا ہو گا۔ تاہم کار کی صنعت سے وابستہ افراد کا دعویٰ ہے کہ تمام ایس یو ویز ماحولیاتی نقصان کا باعث نہیں بنتیں۔الیکٹرک کاروں کی بہار: وہ پانچ گاڑیاں جو پاکستان آٹو شو میں متعارف کرائی گئیںہائبرڈ گاڑیوں کی درآمد پر رعایت ختم، اضافی ٹیکس اور ڈیوٹی: آٹو سیکٹر اس بجٹ پر خوش کیوں نہیں؟پنجاب حکومت اپنے شہریوں پر اسلام آباد میں گاڑیاں رجسٹر کروانے پر پابندی کیوں عائد کرنا چاہتی ہے؟’قیمت 17 لاکھ، ایک چارج میں 500 کلومیٹر‘: دہلی آٹو شو میں جدید ٹیکنالوجی پر مبنی الیکٹرک گاڑیاں، رکشے اور بائیکسReutersکاربن اخراج کو کم کرنے کے لیے ایس یو وی گاڑیوں کے لیے پارکنگ فیس میں اضافے پر 2024 میں پیرس میں ووٹ لیا گیامائیک ہاوز اس ضمن میں دعویٰ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’نئے ماڈلز میں سے تقریباً دو میں سے ایک گاڑی زیرو ایمیشن ہے کیونکہ ایس یو ویز کا ڈیزائن انھیں لمبی بیٹری رینج کے لیے موزوں بناتا ہے جو چارجنگ کی سہولت سے متعلق خدشات کو کم کر سکتا ہے۔‘’اس کی وجہ سے 2000 کے بعد سے نئی ایس یو ویز سے کاربن کا اوسط اخراج نصف رہ گیا ہے جس سے ان گاڑی چلانے والوں کو برطانیہ کی سڑکوں کی آلودگی کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔‘اگرچہ اب بھی زیادہ تر نئی ایس یو ویز فوسل فیول پر چلتی ہیں تاہم بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق 2023 میں فروخت ہونے والی ایس یو ویز میں سے 20 فیصد مکمل طور پر الیکٹرک تھیں جبکہ 2018 میں یہ تعداد محض دو فیصد پر تھی۔ ہائبرڈ گاڑیوں کے حوالے سے 2022 میں کی گئی ایک ریسرچ کے مطابق یورپ میں پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیاں (بشمول ایس یو ویز) اپنی کل مسافت کا صرف 30 فیصد حصہ بجلی پر طے کرتی ہیں۔یہی نتائج چین اور امریکہ میں بھی دیکھے گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی اثرات صرف اخراج تک محدود نہیں بلکہ ایس یو ویز کی تیاری میں زیادہ وسائل درکار ہوتے ہیں اور ان کے الیکٹرک ورژن کے لیے بڑی بیٹریوں کی ضرورت ہوتی ہے جس سے نایاب معدنیات کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے جو ماحول پر مزید دباؤ ڈال رہا ہے۔ آئی ای اے کے ماہرین مطابق ’جن ممالک میں ایس یو ویز کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے وہاں یہ رجحان توانائی کی کھپت اور کاربن کے اخراج میں کیے گئے دیگر اقدامات کو بھی ختم کرنے کا باعث بن رہا ہے۔‘Reutersکلائمیٹ چینج کے حوالے سے مظاہرین نائجیریا کے شہر ابوجا میں احتجاج کر رہے ہیںماہرین کو خدشہ ہے کہ ایس یو ویز کی جانب بڑھتے رجحان نے ٹرانسپورٹ سیکٹر سے کاربن کے اخراج پر قابو پانے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال دی ہے۔بین الاقوامی توانائی ایجنسی آئی ای اے کے مطابق ’ایس یو ویز جیسی زیادہ وزنی اور کم مؤثر گاڑیوں کا رجحان (ان ممالک میں جہاں یہ ہو رہا ہے) توانائی کے استعمال اور اخراج میں کی گئی اس بہتری کو بڑی حد تک زائل کر رہا ہے جو دنیا میں دیگر مقامات پر عام افراد کے استعمال کی گاڑیوں کے حوالے سے اقدامات کے نتیجے میں حاصل کی گئی تھی۔برطانیہ کی پارلیمنٹ کی ماحولیاتی تبدیلی کمیٹی نے بھی اپنی 2024 کی رپورٹ میں کچھ ایسے ہی نتائج اخذ کیے کہ ایس یو ویز کی بڑھتی ہوئی فروخت ملک میں ٹرانسپورٹ کے شعبے سے کاربن کے اخراج میں کمی کے منصوبوں کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔IEA کے مطابق،جن ممالک میں ایس یو ویز کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے، وہاں یہ رجحان توانائی کی کھپت اور کاربن کے اخراج میں کی گئی دیگر پیش رفت کو ختم کر رہا ہے۔‘برطانیہ کی پارلیمنٹ کی ماحولیاتی تبدیلی کمیٹی نے بھی اپنی 2024 کی رپورٹ میں یہی نتیجہ اخذ کیا کہ ایس یو ویز کی فروخت میں اضافہ ٹرانسپورٹ سیکٹر کی ڈی کاربونائزیشن کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ہائبرڈ گاڑیوں کی درآمد پر رعایت ختم، اضافی ٹیکس اور ڈیوٹی: آٹو سیکٹر اس بجٹ پر خوش کیوں نہیں؟ہائبرڈ گاڑیوں کی درآمد پر رعایت ختم، اضافی ٹیکس اور ڈیوٹی: آٹو سیکٹر اس بجٹ پر خوش کیوں نہیں؟پنجاب حکومت اپنے شہریوں پر اسلام آباد میں گاڑیاں رجسٹر کروانے پر پابندی کیوں عائد کرنا چاہتی ہے؟’قیمت 17 لاکھ، ایک چارج میں 500 کلومیٹر‘: دہلی آٹو شو میں جدید ٹیکنالوجی پر مبنی الیکٹرک گاڑیاں، رکشے اور بائیکس’ایک ٹینک میں 2100 کلومیٹر‘: چینی کمپنی کا نیا ہائبرڈ الیکٹرک سسٹم طویل سفر میں بار بار ری فیولنگ سے جان چھڑا سکتا ہے؟ٹویوٹا، ہونڈا اور سوزوکی کے مقابلے میں نئی انٹری نے پاکستانی آٹو سیکٹر کی ’سانسیں بحال کر دیں‘

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

سونے کی قیمت میں معمولی کمی ہوگئی

پی ٹی آئی رہنماؤں کی بانی سے ملاقات کی درخواست مسترد

تبدیلی کا جھوٹا نعرہ لگانے والے کہاں ہیں؟ رانا تنویر حسین

پشاور ہائیکورٹ میں پیکا ایکٹ چیلنج

ٹرمپ انتظامیہ کی پاکستان سمیت 41 ممالک پر سفری پابندیوں کی تجاویز

سو ایکڑ کا رقبہ دانش یونیورسٹی کے نام مختص، قابل اور مستحق طلبہ کیلئے داخلہ مفت ہو گا، وزیراعظم

سعودی عرب کے بیشتر علاقوں میں پیر تک گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی

چینی کی تھوک قیمت میں 10 روپے فی کلو کی کمی ہو گئی

چیمپیئنز ٹرافی میں فتح، بھارتی کپتان روہت شرما کو انعام مل گیا

پی سی بی نے مختلف قومی کرکٹرز کو ہوم اینڈ اوے سیریز میں بھاری جرمانے کر دیے

’ہولی کے رنگوں سے مسئلہ ہے تو جمعہ گھر پڑھیں‘: مودی کے انڈیا کا موازنہ ضیا الحق کے پاکستان سے کیوں ہو رہا ہے؟

’ریاستی سرپرستی میں نگرانی کا کلچر‘: ایران میں خواتین کے لباس اور حجاب پر ڈرونز اور موبائل ایپس کے ذریعے نظر رکھنے کا انکشاف

پاکستان نے قرض پروگرام پر سختی سے عمل کیا، آئی ایم ایف

مہنگائی کی شرح 0.22 فیصد مزید بڑھ گئی، ادارہ شماریات

ہیلمٹ، انڈیکیٹر اور بغیر سائیڈ ویو مرر موٹر سائیکل والوں کیخلاف بڑے کریک ڈاؤن کا حکم

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی