حجاب کے بغیر افغانستان میں تھیٹر کرنے والی اداکارہ حبیبہ عسکر کی کہانی


Habiba Askarحبیبہ عسکر کی حالیہ تصویر (دائیں) اور 1965 میں کابل کے ایک میگزین میں چھپنے والی تصویر نصف صدی قبل افغان تھیٹر میں ایسی ترقی پسند اداکارائیں ابھریں جنھوں نے تمام تر مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے فن کے ذریعے معاشرے میں تبدیلی لانے کی کوششیں کیں۔ یہ وہ دور تھا جب افغان تھیٹر دنیا بھر کے مشہور ڈراموں کی موافقت میں سینیما سے آگے تھا۔حبیبہ عسکر کا شمار افغانستان میں تھیٹر اور سینیما کے فن کی صف اول کی خواتین میں ہوتا ہے۔ اب ان کی عمر اسی سال ہے اور وہ کئی سالوں سے آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’ہم بہت تاریک دور سے گزر رہے تھے۔ لیکن لوگوں کی جدوجہد نے ثابت کیا کہ حقوق کا حصول اور انصاف کے لیے کھڑا ہونا ممکن ہے۔ بطور خاتون جس نے فن کے شعبے میں برسوں سے کام کیا ہے، میں خواتین سے گزارش کرتی ہوں کہ ظلم کے سامنے اپنی آواز کو نہ گھونٹِں۔ ہم یکجہتی کے ساتھ ایک طاقتور آواز پیدا کر سکتی ہے۔‘حبیبہ عسکر افغان تھیٹر کی ان پہلی اداکاروں میں سے ایک ہیں جنھوں نے 1936 میں کابل کے تھیٹر میں لازمی حجاب کی پابندی کی خلاف ورزی کی اور بنا حجاب کے سٹیج پر نظر آئیں۔ 1930 کی دہائی کے وسط سے لے کر 1960 کی دہائی تک، انھوں نے 400 سے زائد تھیٹر اور ریڈیو ڈراموں میں کام کیا۔اکثر لوگ افغانستان میں ان کی آواز کو کابل ریڈیو کے ڈراموں کے ذریعے پہچانتے تھے۔ انھوں نے خلیق علیل کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’طالب گار‘ میں بھی رفیق صادق کے ساتھ اداکاری کی جسے خوب پذیرائی ملی۔حبیبہ عسکر نے کابل، ہرات اور مزار شریف میں ہونے والے ایسے تھیٹروں کا ذکر کیا جہاں کسی دور میں مولیئر، شیکسپیئر، میکسم گورکی، اینٹون چیکوف، ٹینیسی ولیمز، نکولائی گوگول اور برٹولٹ بریخت جیسے نامور ادیبوں کے ڈرامے پیش کیے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ مقامی ادیب بشمول راشد لطیفی، عبدالغفور بارشنہ، مقدس نگاہ، عبدالقیوم بیسد، یوسف کوہزاد، محمد علی رونق، احمد شاہ عالم، حامد جالیا، ڈاکٹر اسد اللہ حبیب اور ڈاکٹر نعیم فرحان کا بھی ذکر کیا جو اپنے ڈراموں کے ذریعے افغان معاشرے میں تبدیلی لانے کی کوشش کر رہے تھے۔Hussian Danesh1955 میں کابل میں ایک تھیٹر ڈرامے کی پرفارمنس کے دوران لی گئی ایک تصویر۔ بائیں سے: صوفیہ نگاہ، مقدّس نگاہ، اور زینب سراج۔افغان تھیٹر میں خواتین کی شمولیت کے لیے جدوجہدبیسویں صدی کے آغاز میں افغان تھیٹر میں خواتین کے کام کرنے کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا جاتا تھا اور مذہبی اور روایتی تحریکوں کی جانب سے بھی خواتین کو مخالفت سامنا تھا۔ اسی وجہ سے تھیٹر میں خواتین کے کردار بھی مرد نبھایا کرتے تھے۔ مرد اداکار خواتین کے لباس پہن کر اور مصنوعی اعضا لگا کر خواتین کے کردار ادا کرتے تھے۔ حبیبہ عسکر بتاتی ہیں، ’1930 کی دہائی کے اوائل میں ان پابندیوں کو گرانے کی مہم کا آغاز ہوا۔ سکولوں کی طلبات اور مقدس نگاہ، استاد بشید، نورانی خاندان اور خود زینب سراج جیسی ثقافتی شخصیات نے تھیٹر کے میدان میں خواتین کے داخلے میں اہم کردار ادا کیا۔‘افغانستان میں خواتین کی تنظیم کی بانی زینب سراج نے 1947 میں کابل میں خواتین کا پہلا تھیٹر اور سینیما قائم کیا جسے ’زینب شیخد‘ کہا جاتا ہے۔ یہ آگے چل کر خواتین کے لیے ایک اہم ثقافتی مرکز بنا۔اس سے قبل کابل میں ’سپرنگ تھیٹر‘ کے نام سے خواتین کا پہلا تھیٹر قائم ہواتھا جو شہرِ آرا کے ویمنز گارڈن میں ڈرامے پیش کرتا تھا۔1930 سے ​​1960 کے درمیان افغان تھیٹر میں خواتین اداکاروں کی موجودگی قابل ذکر ہے۔Jovandon magzineاحمد شاہ عالم کی ہدایت کاری میں 1950 کی دہائی میں کابل کے ایک تھیٹر میں ڈرامے ’دی انسپکٹر جنرل‘ کا ایک منظراس دوران صفِ اول کی اداکاراؤں میں نسرین نگاہ، زلیخا نگاہ، حبیبہ عسکر، مسز زیلہ، ساجدہ نگاہ، زلیخا نورانی، نورٹن نورانی، شریفہ دانش، نجیبہ دنیا، پروین سنتگر، محبوبہ جباری، زرغونہ ارم، میمونہ غزالہ، مفتی اعظم، مفتی اعظم، خالدہ نورانی، نسیمہ رانا، ملیحہ احراری کا نام آتا ہے جنھوں نے تھیٹر کو جدت بخشی۔ ان میں سے کئی خواتین نے ان پابندیوں کے خلاف اور معاشرے میں تبدیلی کے لیے آواز اٹھائی۔ حبیبہ عسکر کہتی ہیں، ’مجھے بہت سی خواتین ساتھی یاد ہیں جنھوں نے تھیٹر تک پہنچنے کے لیے مشکلات کا سامنا کیا اور تمام تر رکاوٹوں عبور کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ کچھ کو ان کے اہل خانہ نے سپورٹ کیا۔ جب میرے والد نے دیکھا کہ سنجیدہ اور ذہین لوگ تھیٹر میں کام کر رہے ہیں، تو انھوں نے میرا ساتھ دیا۔ آہستہ آہستہ، بہت سی لڑکیاں سکولوں میں تھیٹر پرفارم کرنے لگیں اور اس طرح تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں میں تھیٹر کا رجحان بڑھا۔ ہر پرفارمنس کے بعد لوگ کھڑے ہو کر ان کی حوصلہ افزائی کرتے۔‘نذیر سے ندیم بیگ تک کا سفر: اسلامیہ کالج کراچی کا شرمیلا گریجویٹ، جو کرکٹ بھی اتنی ہی اچھی کھیلتا، جتنا اچھا وہ گاتا تھا250 سال پرانا تھیٹر ٹوکن جسے آج بھی مفت شوز دیکھنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہےمحمد علی: پائلٹ بننے کا خواہشمند مذہبی گھرانے کا نوجوان ’شہنشاہِ جذبات‘ کیسے بنامدھو بالا جن کے حُسن کا شہرہ اُن کی اداکاری پر بھاری رہا: دلیپ کمار سے محبت مگر کشور کمار سے ’بےجوڑ‘ شادی کی کہانیKabul Literary Magazineکرسیوں پر بیٹھی خواتین اداکارائیں، دائیں طرف سے: حبیبہ عسکر، پروین سنتگر، نسیمہ رانا، نورٹن نورانی، اور ضیا باسد۔’تھیٹر میں کام کرنے والے ایک خاندان کی طرح تھے‘حبیبہ عسکر کی نظر میں 1940 اور 1950 کی دہائی افغان تھیٹر کا سنہری دور تھا۔’تھیٹر میں تمام مرد و خواتین ایک خاندان کی طرح تھے اور ہم نے محبت اور خلوص کے ساتھ کام کیا۔ وہ دور افغان تھیٹر کا سنہری دور تھا۔ تھیٹر کی نشستیں فیملیز سے بھری ہوتی تھیں اور کوئی نشست خالی نہیں ہوتی تھی۔‘انھوں نے نے چیکوف کی مزاحیہ فلم ’دی بیئر‘ اور گورکی کے ڈرامے ’مدر‘ کا حوالہ دیا، جس میں انھوں نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔ ’لوگ چاہتے تھے کہ ’ماں‘ ڈرامہ جاری رہے۔ ہم نے یہ شو تین ماہ تک کیا، اور کابل میں شو کے ٹکٹ ایک ہفتے پہلے ہی فروخت ہو جاتے تھے۔‘Habiba Askarحبیبہ عسکر کی اداکاریحبیبہ عسکر نے کابل گرلز سکول میں چھوٹی عمر میں ہی اداکاری کا آغاز کر دیا تھا اور پھر وہ تھیٹر کی جانب آ گئیں۔ انھوں نے غمگین، نفسیاتی اور مزاحیہ غرض ہر طرح کے کردار ادا کیے۔ان کی اداکاری کا انداز روسی تھیٹر کے مفکر اور ہدایت کار اسٹینسلاوسکی کے نظریات پر مبنی تھا اور افغان تھیٹر میں اس طریقہ کار کو مقبول بنانے میں استاد عبدالقیوم بیساد کا ہاتھ تھا۔ کردار کی گہرائی میں جانا، اس کی اصل فطرت کو سمجھنا اور اسے حقیقت کا روپ دینا اس اسلوب کے بنیادی اصول ہیں۔ حبیبہ عسکر بھی اسی انداز میں تھیٹر کیا کرتی تھیں۔ 1961 میں حبیبہ عسکر کو افغانستان کی بہترین اداکارہ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 1963 میں کابل میں پیش کیے جانے والے یوجین او نیل کے ڈرامے ’انڈر دی پائن ٹریز‘ میں حنیبہ عسکر کے کردار نے ان کی تھیٹر اور سینیما اداکارہ کی صلاحیتوں کو مزید نکھارا۔1960 کی دہائی میں حبیبہ عسکر نے فرانسیسی مصنف ارنسٹ بلوم کے ڈرامے ’دی نروس وومن‘ میں ایک منفرد کردار ادا کیا جسے کافی پذیرائی ملی۔ ان کے علاوہ زرغونہ ارم اور دیگر خواتین اداکاروں کے کام کام کو بھی سراہا گیا۔ ’ماں‘ اور ’نروس وومن‘ کے ہدایت کار نعیم فرحان تھے جبکہ ’نروس وومن‘ کا ٹیلی ویژن ورژن بھی افغانستان کے قومی ٹیلی ویژن پر متعدد بار نشر کیا گیا۔Kabul Literary Magazineساربان کے ساتھ پرفارم کرنا1950 کی دہائی کے آخر میں حبیبہ عسکر نے افغان گلوکار عبدالرحیم ساربان کے ساتھ ڈرامہ ’ماں‘ میں کام کیا۔موسیقی اور گلوکاری میں مشہور ہونے سے پہلے ساربن ایک تھیٹر اداکار تھے۔حبیبہ عسکر ساربان کے ساتھ تھیٹر میں کام کرنے کے اپنے تجربے کو بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں: ’میں نے اور ساربان نے ایک ساتھ ڈرامہ مدر میں کام کیا، جو گورکی کی تصنیف پر مبنی تھا۔ ساربان کے پاس کردارنبھانے کا ایک خاص ہنر تھا اور ان کی آواز دیگر مرد اداکاروں سے منفرد تھی۔‘’ساربان کی یادداشت کافی تیز تھی اور وہ ڈرامے کے ہر حصے کے مکالمے یاد رکھنے کی صلاحیت رکھتے تھے، وہ اپنے کردار میں ڈوب جاتے تھے۔‘افغان ڈرامہ نگاروں کے لکھے ہوئے ڈراموں کے علاوہ، ساربن نے بریخت، مولیئر اور چیکوف کے ترجمہ شدہ کاموں میں بھی کردار ادا کیے۔Jovandon magzineخورشید پایہ اور راشد پایہ ڈرامے 'دی آئیڈیل وومن' کے ایک منظر میںافغان تھیٹر میں لائیو موسیقیافغان تھیٹر سیلون میں پہلی لائیو میوزیکل پرفارمنس استاد محمد حسین سرہنگ کے والد استاد غلام حسین نے 1920 کی دہائی کے اواخر میں راشد لطیفی کے لکھے گئے ڈرامے ’ہیریٹیج‘ میں پیش کی۔1962 میں کابل کے نمائشی ہال کے کھلنے کے ساتھ ہی افغان تھیٹر میں ایک بڑا آرکسٹرا بھی استعمال ہونے لگا۔ کابل ننداری اس خطے کے سب سے اہم تھیٹر ہالوں میں سے ایک تھا، جس کا اسٹیج 360 ڈگری کے زاویے پر گھوم سکتا تھا۔حبیبہ عسکر کہتی ہیں: ’کابل کے نمائشی ہال کا آغاز ڈرامے ’زندگی کی شام‘ سے ہوا جس کے مصنف راشد لطیفی جبکہ تاجک ہدایت کار شمس قائموف نے اس کو ڈائریکٹ کیا تھا۔ شو کے میوزک آرکسٹرا کی قیادت استاد سلیم سرمست کر رہے تھے، جس میں 22 موسیقاروں نے ڈرامے کے مختلف حصوں کے دوران موسیقی پیش کی۔‘Habiba Askarحبیبہ عسکر 2014 کے آخری دنوں میں کابل میں قتل ہونے والی فرخندہ کے قتل کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے والی آسٹریلیا میں خواتین کی ریلی میں ہیںتھیٹر اور سینیما میں فرقتھیٹر اور سینیما کی صف اول کی اداکارہ حبیبہ عسکر کو گزشتہ دو دہائیوں میں تھیٹر ڈراموں میں کام کرنے یا افغان فلموں میں کام کرنے کی کوئی پیشکش نہیں ملی۔ وہ تھیٹر سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہیں: ’تھیٹر کا سامعین سے براہ راست تعلق ہوتا ہے۔ تھیٹر اداکار سامعین سے براہ راست رابطے میں ہوتا ہے، اور دونوں کے درمیان ایک مضبوط احساس پیدا ہوتا ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو سینیما میں نہیں ملتی۔‘تھیٹر کے سٹیج پر کسی سین کو دہرانا ممکن نہیں لیکن سینیما میں کام کرنے والے اداکار کے پاس موقع ملتا ہے کہ وہ کسی بھی منظر کو دہرا سکے اور کیمرے کے سامنے اپنی غلطیوں کو درست کرسکے۔ ’میرے خیال میں تھیٹر ایک کردار میں رہنے اور اس لمحے میں اختراع کرنے کا فن ہے‘راج کپور سٹوڈیو: ’بالی وڈ شو مین‘ کے خوابوں کی تعبیر جس کی تعمیر میں نرگس کی چوڑیاں بھی کام آئیںوہ سکینڈل جس پر فلم سٹوڈیو نے ایک لیب ٹیکنیشن کو سٹار بنا دیانذیر سے ندیم بیگ تک کا سفر: اسلامیہ کالج کراچی کا شرمیلا گریجویٹ، جو کرکٹ بھی اتنی ہی اچھی کھیلتا، جتنا اچھا وہ گاتا تھانہرو کے بعد جناح کا کردار نبھانے والے اداکار جنھیں خدشہ ہے کہ ’اب صرف پاکستانی کردار آفر ہوں گے‘فلمی دنیا کا حاکم خاندان، جس کے فن کا آغاز لائل پور کی گلیوں سے ہوا’لیڈی کِلر‘ اور ’چاکلیٹی ہیرو‘ وحید مراد جو مولا جٹ کے بعد زوال سے سنبھل نہ سکے

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید آرٹ اور انٹرٹینمنٹ

اے سی پی پردھیومن کی موت کے بعد اب نیا اے سی پی کون ہوگا؟

طوبیٰ انور کو کیسے جیون ساتھی کی تلاش ہے؟ اداکارہ نے بتادیا

ایک فلم کیلئے 50 کروڑ معاوضہ؟ کارتک آریان نے خاموشی توڑ دی

’برقع سٹی‘ کے ڈائریکٹر اپنی شارٹ فلم اور ’لاپتہ لیڈیز‘ میں مماثلت پر حیران

باپ مرا تو کرائے دار, مکان مالک بن گئے۔۔ بسوں میں لپ اسٹک بیچنے والے ارشد وارثی کی زندگی جیا بچن نے کیسے بدلی؟

جب بندہ اوقات سے باہر ہوجاتا ہے تو۔۔ صبا فیصل اور بہو کے درمیان پھر سے کھینچا تانی؟ سوشل میڈیا پوسٹ سے بہت کچھ سامنے آگیا

میرے بچے کی پہلی تقریب خراب کردی۔۔ دانیہ شاہ نے بیٹے کا کیا نام رکھا اور حکیم شہزاد کی پہلی بیوی نے کیا تحفہ بھیجا ؟ ویڈیو

اب ٹوائلٹ صاف کرتا ہوں اور۔۔ ایشوریا رائے کے ساتھ ہیرو آنے والا یہ اداکار اس حال پر کیسے پہنچا؟ افسوس ناک انکشافات

ایبٹ آباد میں پیدا ہونے والے لیجنڈری بالی وڈ اداکار منوج کمار چل بسے

وینا ملک نے اپنی سب سے بڑی غلطی کا اعتراف کرلیا

انمول بلوچ کون سے کروڑ پتی شخصیت سے شادی کر رہی ہیں؟ تفصیل سامنے آگئی

حجاب کے بغیر افغانستان میں تھیٹر کرنے والی اداکارہ حبیبہ عسکر کی کہانی

کرینہ کپور کا سیف علی خان سے بڑا شکوہ

ڈرامہ سی آئی ڈی کے اے سی پی پردھیومن کی موت: ’ہمیں عمر بھر کا صدمہ نہ دیں‘

مجھے بڑی عمرکا کہہ کر آڈیشن سے مسترد کردیا، پوجا ہیگڑے

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی