
’برقع سٹی‘ کے ڈائریکٹر فیبریس براک نے کہا ہے کہ وہ انڈین فلم ’لاپتہ لیڈیز‘ کی کہانی کی ان کی سنہ 2019 کی عربی شارٹ فلم سے مماثلت پر حیران ہیں۔ رواں ہفتے کے آغاز میں بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے ’برقع سٹی‘ کا ایک مختصر کلپ شیئر کیا، جس میں دونوں فلموں کی کہانیوں میں مماثلت کی نشاندہی کی گئی۔انڈین اخبار دی اکنامک ٹائمز کے مطابق سنیچر کو کرن راؤ کی ’لاپتہ لیڈیز‘ کی کہانی لکھنے والے بپلب گوسوامی نے فلم کا پلاٹ چوری کرنے کے دعوؤں کو مسترد کر دیا۔ سنہ 2024 میں ریلیز ہونے والی فلم انڈیا کی جانب سے باضابطہ طور پر اکیڈمی ایوارڈز 2025 کے لیے بھیجی گئی تھی۔اگرچہ براک کا کہنا ہے کہ وہ تین اپریل (جمعرات) تک ’لاپتہ لیڈیز‘ کے بارے میں نہیں جانتے تھے۔انہوں نے آئی ایف پی کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ’جب مجھے پتہ چلا تو میں حیران اور غمگین تھا، خاص طور پر جب مجھے اندازہ ہوا کہ یہ فلم انڈیا میں بہت کامیاب رہی ہے اور آسکر کے لیے بھی شارٹ لسٹ کی گئی تھی۔‘’مجھے امیدیں تھیں اور میں برقع سٹی کو فیچر فلم میں ڈھالنے کے حوالے سے بات چیت کر رہا تھا۔ لیکن کیا یہ اب بھی ممکن ہے؟‘فیبریس براک کا کہنا تھا کہ ’سب سے پہلے تو فلم دیکھنے سے پہلے ہی میں حیران رہ گیا تھا کہ اس کا آئیڈیا میری شارٹ فلم سے کتنی مماثلت رکھتا ہے۔ پھر میں نے فلم دیکھی، اور میں یہ دیکھ کر حیران اور ششدر رہ گیا کہ اگرچہ کہانی انڈین ثقافت کے مطابق بنائی گئی تھی، لیکن میرے شارٹ فلم کے بہت سے پہلو واضح طور پر موجود تھے۔‘’لاپتہ لیڈیز‘ کی کہانی لکھنے والے بپلب گوسوامی نے فلم کا پلاٹ چوری کرنے کے دعوؤں کو مسترد کیا ہے۔ (فوٹو: یوٹیوب)انہوں نے مزید کہا کہ وہ ’لاپتہ لیڈیز‘ کی پروڈکشن ٹیم سے بات کرنا چاہیں گے۔دوسری جانب بپلب گوسوامی نے اپنے آفیشل انسٹاگرام پیج پر ایک پوسٹ میں ان تمام الزامات کو ’جھوٹ‘ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے سب سے پہلے تین جولائی 2014 کو سکرین رائٹرز ایسوسی ایشن کے پاس ورکنگ ٹائٹل ’ٹو برائیڈز‘ کے ساتھ پوری کہانی کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ’لاپتہ لیڈیز‘ کی تفصیلی کہانی رجسٹر کرائی تھی۔‘