
خیبر پختونخوا میں 7 ہزار 319 مین ہولز ایسے پائے گئے ہیں جن کے ڈھکن یا تو غائب ہیں یا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔
محکمہ بلدیات کے جاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں مجموعی طور پر 15 ہزار 600 مین ہولز کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان میں سے 9 ہزار 22 مین ہولز سینی ٹیشن کمپنیوں کے زیر انتظام اور 5 ہزار 578 تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشنز کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ خستہ حال مین ہولز سینی ٹیشن کمپنیوں کے علاقوں میں ہیں جہاں 6 ہزار 217 مین ہولز خطرناک حالت میں پائے گئے۔ ٹی ایم ایز کے ماتحت علاقوں میں بھی ایک ہزار 102 مین ہولز بغیر ڈھکن یا ٹوٹے ہوئے ہیں جبکہ اس وقت صوبے بھر میں صرف 6 ہزار 352 مین ہولز محفوظ حالت میں ہیں۔
محکمہ بلدیات نےتمام سینی ٹیشن کمپنیوں اور ٹی ایم ایز کو ہدایت دی ہے کہ ستمبر کے اختتام تک تمام مین ہولز کو محفوظ بنایا جائے اور اپریل 2026 تک پائیدار اور محفوظ ڈھکن نصب کیے جائیں جو طویل مدتی بنیادوں پر استعمال ہو سکیں۔
کھلے مین ہولز شہریوں خصوصاً بچوں، بزرگوں اور موٹر سائیکل سواروں کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں اور بروقت اقدامات نہ ہونے کی صورت میں یہ مسئلہ بڑے حادثات کا سبب بھی بن سکتا ہے۔