
ملک بھر کی طرح سیالکوٹ میں بھی ہر سال 6 ستمبر کو پاکستان میں یومِ دفاع کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ 1965 کی جنگ میں بہادری اور قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جائے۔
اس دن ملک بھر میں فوجی پریڈز، پرچم کشائی، یادگار شہداء پر سلامی اور تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ رواں سال یومِ دفاع کا دن عید میلاد النبی ﷺ کے ساتھ جُڑا ہوا ہے، یعنی 6 ستمبر دونوں مواقع کا سنگم ہے، ایک طرف قومی دفاع کی یادگار اور دوسری طرف عیدِ میلاد النبی ﷺکی مذہبی خوشی۔ ماہ ستمبر شروع ہوتے ہی شہریوں کی بڑی تعداد شہداء پارک چونڈہ کا دورہ کرتی ہے۔
اسی پارک میں شہداء کی یاد گار ہے جہاں اس جنگ میں شہید ہونے والے فوجیوں کے نام لکھے ہوئے ہیں اور ملحق شہداء قبرستان میں 1965 کی جنگ میں شہید ہو نے والے بہادر فوجیوں کی قبریں بھی موجود ہیں جہاں شہری فاتحہ خوانی کرتے اور شہدا کی قبروں پر پھولوں کی چادریں چڑھاتے ہیں اور ان کی بہادری کو سلام بھی پیش کرتے ہیں۔
انہی دنوں چونڈہ کے مقام پر عظیم الشان میلے کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔ پارک میں موجود شہریوں کی بڑی تعداد بھارتی ٹینک اور دیگر جنگی سامان میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتی ہے۔ آنے والے تمام لوگ شہدا اور غازیوں کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان 1965 کی جنگ اپریل سے جاری تھی (پہلے کشمیر میں "آپریشن جبرالٹر" اور "آپریشن گرینڈ سلیم" کے تناظر میں)، اس کے بعد بھارت نے 6 ستمبر کی صبح پاکستان کی سرحدوں پر براہِ راست حملہ کیا۔ یہ جنگ صرف کشمیر تک محدود نہ رہی بلکہ دونوں ممالک کی بین الاقوامی سرحدوں پر پھیل گئی۔
بھارتی فوج نے 6 ستمبر 1965 کی صبح 5 بجے لاہور کے محاذ پر حملہ کیا جس کا مقصد لاہور کو جلدی فتح کرکے پاکستان کو مذاکرات پر مجبور کرنا تھا لیکن پاکستانی فوج، رینجرز اور شہریوں نے بھرپور مزاحمت کی اور واہگہ، برکی اور چونڈہ کے محاذ پر شدید لڑائی ہوئی۔
سیالکوٹ کی تحصیل پسرور کے علاقہ چونڈہ کے محاذ پر ستمبر 1965 میں ٹینکوں کی ایک بڑی جنگ لڑی گئی، جس میں مقامی لوگوں نے پاک فوج کے ہمراہ حملہ آور بھارتی ٹینکوں کے نیچے لیٹ کر خود کو بموں سے اڑا دیا او ربھارتی فوج کے سینکڑوں ٹینکوں کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔
چونڈہ کے علاقہ کو دنیا ٹینکوں کے قبرستان کے نام سے بھی جانتی ہے۔ چونڈہ سیالکوٹ کے لوگوں نے ستمبر 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران چونڈہ کے قریب مادر وطن کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کرکے بہادری کی سنہری تاریخ لکھی۔ ستمبر 1965 میں ہونے والی اس پاک بھارت جنگ میں چونڈہ کے محاذ کو خصوصی اہمیت حاصل تھی۔
بھارت نے اپنے جنگی منصوبہ کے مطابق اپنا سب سے بڑا اور فیصلہ کن حملہ اسی محاذ پر کیا۔ عددی اعتبار سے بھارتی فوج چار ڈویژن فوج کے ساتھ اس محاذ پر حملہ آور ہوئی جس میں ایک آرمڈ ڈویژن اور تین انفنٹری ڈویژن شامل تھے۔ جب بھارتی فوج نے گڈگور کے مقام تک رسائی حاصل کرلی تب اس مقام پر بھارتی فوج کا سامنا پاک فوج کی 25 آرمڈ رجمنٹ سے ہوا اور اس یادگار معرکہ کا آغاز ہوا جس کی وجہ سے اس پاک فوج کی بٹالین کو جنگ کے بعد جرنل موسیٰ کی طرف سے مین آف اسٹیل کا خطاب بھی ملا۔
بھارتی 16 کیلوری کے ٹینک آگے بڑھ رہے تھے جب پاک فوج کی 25 کیلوری کے اسکوارڈن بی نے اچانک ان کا راستہ روک کر بھارتی ٹینکوں پر یکے بعد دیگرے فائر کیے اور ان کے تین ٹینک تباہ کردیئے۔ بھارتی اسکوارڈن کے باقی ماندہ سنچورین ٹینک واپس بھاگ نکلے۔
14ستمبر 1965 کو وہ یادگار جنگ شروع ہوئی جہاں بھارتی فوج کا تکبر پاش پاش ہوگیا۔ 14 ستمبر کو صبح چھ بجے جیسے ہی بھارتی فوج نے قصبہ چونڈہ پر تین اطراف سے گھیرتے ہوئے حملہ شروع کیا تو پاکستانی فوج نے وہ جنگی چال چلی کہ خود بھارتی فوج گھیرے میں آگئی۔
پاکستان کی ایئر فورس توپ خانہ اور آرمڈ بٹالین نے اتنی شدید گولہ باری کی کہ بھارتی فوجی کمانڈر اپنے حواس کھو بیٹھے اور اس محاذ سے بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ اسی دن پاکستان کے کئی فوجی جوانوں اور افسران نے جامِ شہادت نوش کیا۔ سب سے نمایاں نام میجر عزیز بھٹی شہید (نشانِ حیدر) کا ہے، جنہوں نے لاہور کے برکی سیکٹر میں اپنی جان قربان کی۔
تاریخی اعتبار سے ہلال استقلال پاکستان حکومت کی طرف سے سیالکوٹ کو 1966 میں دیا گیا۔ یہ ایک قومی اعزاز ہے جو 1965 کی جنگ میں مضبوط مزاحمت پر شہر کو دیا گیا۔ ہر سال یومِ دفاع پر یہ پرچم سیالکوٹ میں خصوصی طور پر لہرایا جاتا ہے۔