وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ حکومت کسی صورت دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں، جو بھی ڈی چوک پر آئے گا اسے گرفتار کریں گے، موبائل سروس چل رہی ہے، صرف موبائل انٹرنیٹ بند کیا گیا ہے، فیض آباد میں بیلاروس کے وفد کے روٹ پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے، جو بھی انتشار پھیلائے گا اس کو گرفتار کیا جائےگا۔ اسلام آباد کی موجودہ صورتحال پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے شہریوں کو کم سے کم تکلیف پہنچانا چاہتے ہیں، غیرملکی وفد کچھ دیر میں اسلام آباد پہنچنے والا ہے، غیرملکی مہمانوں کے روٹ پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کی ذہنیت دیکھیں، احتجاج کرنا ہے کریں، مگر آپ کو پتہ ہے کہ غیرملکی مہمان کس وقت آرہے ہیں اور آپ اسی وقت متعلقہ روٹ پر آکر پتھراؤ کررہے ہیں، انہوں نے کہاکہ موبائل سروس چل رہی ہے، صرف موبائل کا انٹرنیٹ بند کیا گیا ہے، سڑکیں اس مرتبہ اس طرح بند نہیں کی گئیں جیسے پچھلی مرتبہ بند کی گئی تھیں۔محسن نقوی نے کہا کہ غیر ملکی مہمانوں کی آمد پر انتشار کسی صورت قبول نہیں، حکومت کسی صورت دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں، انتشارپھیلانےوالوں کوگرفتار کیا جائے گا، انہوں نے دعویٰ کہ صرف خیبرپختونخوا سے احتجاجی جلوس آرہے ہیں، پنجاب میں کوئی ریلی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اس مرتبہ احتجاج ختم ہوگا تو لوگوں کو بتائیں کہ ملک، معیشت، عوام اور کاروبار کا کتنا نقصان ہوا، تاکہ لوگوں کو حقائق کا ادراک ہو اور وہ اپنے فیصلے خود کرسکیں۔وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ شرانگیزی کوئی بھی پھیلا سکتا ہے، ہمارے پاس دو آپشنز ہیں، ایک یہ کہ چند ہزاروں لوگوں کو آنے دیں اور انہیں شہر کو چند ہفتوں کے لیے مفلوج کرنے دیں اور ایک آپشن یہ ہے کہ ہم اسلام آباد کی حفاظت کرنی ہے، اس طرح سے ڈرا، دھمکاکر کوئی چیز نہیں ہوسکتی، وہ کوشش کرکے دیکھ لیں انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ کرم اور پاراچنار میں صورتحال اچھی نہیں ہے، وفاقی حکومت ان کی ہر ممکن معاونت کررہی ہے، انہوں نے صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کے جن لوگوں کی ساری توجہ اسلام آباد پر دھاوا بولنے پر مرکوز ہے کاش یہ لوگ وہاں جاکر جنازوں میں شرکت کرتے اور وہاں کے مسائل حل کرتے۔انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے ہم سے جو معاونت طلب کی ہے، زخمیوں کے انخلا اور اضافی نفری سمیت ایک طویل فہرست ہے جسے گھنٹوں میں پورا کیا ہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کہیں کوئی ریلی نہیں نکلی، اگر لوگ آرہے ہیں تو خیبرپختونخوا سے آرہے ہیں، اس کے علاوہ پورے پنجاب اور پاکستان میں معاملات ٹھیک ہیں۔وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ پچھلی مرتبہ احتجاج میں 100 لوگ گرفتار کیے گئے تھے تو ان میں اوسطاً 33 افغان شہری تھے، کل رات بھی افغان شہری پکڑے ہیں، آج بھی گرفتاریاں کی ہیں، محسن نقوی نے بتایا کہ دہشت گردی کے خطرے کا تھریٹ الرٹ خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ شیئر کیا ہے۔