پنجاب حکومت کی وزیر اطلاعات عظمٰی بخاری نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ گورنر پنجاب کو تحریک انصاف سے اتنی زیادہ ہمدردی ہے تو وہ گورنر شپ سے استعفی دے کر پی ٹی آئی جوائن کر لیں۔وزیراطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے لوگ خود اپنی قیادت پر تنقید کر رہے ہیں لیکن گورنر پنجاب کو اب ان سے ہمدردی ہو رہی ہے۔عظمٰی بخاری نے یہ بیان گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کی لاہور میں صحافیوں سے ملاقات کے دوران ہونے والی گفتگو کے تناظر میں دیا ہے۔جمعرات کو گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے لاہور کے سینیئر صحافیوں سے ملاقات کی اور اس ملاقات کے دوران انہوں نے اسلام اباد دھرنا سے متعلق گفتگو کی۔ مقامی میڈیا کے مطابق گورنر پنجاب نے کہا کہ ’اسلام آباد میں جو کچھ ہوا وہ غلط ہوا، غلطی دونوں طرف سے ہوئی۔ پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس مظاہرین سے نمٹنے میں مکمل طور پر ناکام ہوئی، یہ ناکامی تھی کہ احتجاجی اسلام آباد تک پہنچ گئے۔‘انہوں نے اس گفتگو کے دوران وفاقی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ ’وفاقی حکومت بھی ناکام ہوئی ہے وہ کوئی حکمت عملی نہیں بنا سکی بلکہ شہروں کو بند کرنے سے بڑے پیمانے پر نظام زندگی کو معطل کرنا بھی ناکام حکمت عملی کا ایک ثبوت ہے۔‘اس گفتگو کے دوران گورنر پنجاب نے تحریک انصاف پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ اپنے کارکنان کو اسلام آباد لا کر چھوڑ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بطور گورنر پنجاب اور پیپلز پارٹی سے تعلق کے سبب وہ فریقین سے درخواست ہی کر سکتے ہیں کہ وہ حالات کو مزید خراب ہونے سے بچائیں۔گورنر پنجاب کی اس گفتگو کے بعد وزیر اطلاعت پنجاب عظمٰی بخاری نے ایک تحریری بیان جاری کیا جس میں گورنر پنجاب کو انہوں نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعلٰی مریم نواز نے انتہائی سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پولیس کو غیر مسلح رکھا تاکہ حالات خراب نہ ہوں۔ اس کے باوجود مسلح جتھوں نے دو پولیس اہلکاروں کو شہید اور ڈیڑھ سو سے زائد کو زخمی کیا۔‘ان کے مطابق ایک جامع حکمت عملی کے تحت ’انتشاریوں‘ کو اسلام اباد میں دھرنا نہیں دینے دیا گیا اور پنجاب کے رہائشیوں کی جان و مال کی حفاظت بہت اچھے طریقے سے کی گئی ہے۔عظمٰی بخاری کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب کو پولیس کے شہید اور زخمی نظر نہیں آئے، ان کو ’انتشاریوں‘ سے ہمدردی ہے۔’حکومت کیسے چلانی ہے، انتظامیہ کیسے چلانی ہے یہ حکومت بخوبی جانتی ہے، گورنر پنجاب میڈیا میں زندہ رہنے کے لیے بھونڈے بیان دیتے رہتے ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف گورنر کہتے ہیں کہ کنٹینر کیوں لگائے دوسری طرف کہتے ہیں کہ کہ مظاہرین کو وہاں پہنچنے کیوں دیا گیا، تو ان کی باتوں میں تضاد ہے۔’گورنر پنجاب اس طرح کے مشورے اپنی پارٹی کو دیں اور پنجاب میں صرف آئینی حیثیت سے اپنے عہدے پر رہیں اور حکومتی معاملات میں مداخلت مت کریں۔‘