
انڈیا کی جانب سے اپنے شہریوں کے پاکستان سفر کرنے پر پابندی اور واہگہ بارڈر بند کرنے کے فیصلے سے سرحد کے دونوں جانب لوگوں کی پریشانی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ انہی میں ایک صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع دیر کے رہائشی نصراللہ بھی شامل ہیں جو اپنی انڈین اہلیہ انجو سے ملاقات نہ ہونے پر افسردہ ہیں۔نصراللہ کے مطابق اگلے ماہ انڈیا کا ویزا لگنے کی امید تھی مگر حالیہ صورتحال کے پیشِ نظر اب یہ امید بھی دم توڑگئی ہے۔انہوں نے اردو نیوز کوبتایا کہ ’دونوں جانب بارڈر بند ہیں اور پتا نہیں یہ کب کھلیں گے، انڈیا کے فیصلے کے بعد ہماری دوریاں بڑھ گئی ہیں۔‘نصراللہ کا کہنا تھا کہ ’وہ اپنی اہلیہ انجو کے پاکستان کے ویزے کے حصول کے لیے بھاگ دوڑ کر رہے تھے مگر اب موجودہ صورتحال میں یہ ممکن نہیں لگ رہا۔ ہماری مشکلات بڑھ گئی ہیں اور ہم اب مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انجو نومبر میں انڈیا واپس گئی تھیں جس کے بعد سے ہماری ملاقات نہیں ہوئی۔ لگتا ہے بارڈر کی بندش کی وجہ سے ملاقات کے لیے مزید انتظارکرنا پڑے گا۔‘انجو کون ہیں؟انڈیا کی ریاست اترپردیش سے تعلق رکھنے والی خاتون انجو گذشتہ برس جولائی 2024 میں لاہور کے واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچی تھیں۔ انجو اور پاکستانی نوجوان نصراللہ کی سوشل میڈیا پر دوستی ہوئی تھی تاہم دونوں نے 25 جولائی کو ضلع دیر میں نکاح کرلیا تھا۔ نکاح کے بعد ان کا نیا نام فاطمہ رکھ دیا گیا تھا، شادی کے بعد انجو کئی ماہ تک دیر میں اپنے شوہر کے ساتھ رہائش پذیر رہیں۔یاد رہے کہ انجو پہلے سے شادی شدہ ہونے کے علاوہ دو بچوں کی ماں بھی تھیں مگر نصراللہ سے دوستی کے بعد وہ پاکستان آ گئی تھیں جس کے بعد انجو اور نصراللہ انڈین میڈیا کی خبروں کی زینت بنے رہے۔شادی کے بعد انجو کئی ماہ تک دیر میں اپنے شوہر کے ساتھ رہائش پذیر رہیں (فوٹو: نصراللہ)خاتون پاکستان میں چار ماہ گزارنے کے بعد نومبر میں انڈیا واپس چلی گئی تھیں۔ ان کے پاکستانی شوہر نصراللہ کا کہنا تھا کہ ان کی بیوی اپنے پہلے شوہر سے طلاق لینے کے لیے انڈیا گئی ہے جس کے بعد وہ واپس آ جائے گی۔خیال رہے کہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں ہونے والے پہلگام واقعے کے بعد سے انڈیا کی جانب سے پاکستان پر اس میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں، جبکہ پاکستان نے بھی جواباً انڈیا پر الزامات لگائے ہیں۔واقعے کے اگلے روز انڈین حکومت کی جانب سے جو غیرفوجی اقدامات کیے گئے ان میں سندھ طاس معاہدے کی فوری طور پر غیرمعینہ مدت کے لیے معطلی، اٹاری بارڈر کو بند کرنا اور انڈیا میں موجود تمام پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کرنا شامل ہے۔