
Getty Imagesجمعرات کی شب پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کو تباہ کرنے، ایف 16 لڑاکا طیارے گرائے جانے اور انڈین نیوی کی جانب سے کراچی بندرگاہ پر پاکستان نیوی کے جہازوں کو نشانہ بنائے جانے والی فیک نیوز کے بعد انڈین ذرائع ابلاغ پر جمعہ کی صبح پاکستان سے متعلق جن ’خبروں‘ نے جگہ بنائی وہ بھی کافی دلچسپ ہیں۔انڈیا کے بڑے میڈیا اداروں نے پاکستان سے متعلق یہ خبریں شائع کیں کہ انڈیا، پاکستان کشیدگی میں ہونے والے حالیہ نقصانات کے بعد پاکستان نے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں سے ’مزید قرض دینے اور کشیدگی کو کم کروانے میں مدد کی اپیل کی ہے۔‘اسی طرح ایک اور خبر ایک حکومتی ادارے ’کراچی پورٹ ٹرسٹ‘ کے حوالے سے دی گئی جس میں بتایا گیا کہ پاکستانی حکام نے کراچی پورٹ کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصیل جاری کر دی ہے اور یہ کہ پورٹ کو انڈین حملے میں شدید نقصان پہنچا ہے۔یہ خبریں پوسٹ ہونے کے تھوڑی ہی دیر بعد سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بازگشت شروع ہو گئی اور یہ خبریں بڑے پیمانے پر شیئر کی جانے لگیں۔اس معاملے کی ابتدا جمعہ کی صبح ہوئی جب پاکستان میں وزارت برائے اقتصادی أمور اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ہیک ہو جانے والے آفیشل 'ایکس' اکاؤنٹس سے چند ٹویٹس کی گئیں۔وزرات اقتصادی أمور کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے جمعہ کی صبح یہ ٹویٹ کی گئی کہ ’دشمن کے ہاتھوں بھاری نقصان کے بعد حکومت پاکستان بین الاقوامی شراکت داروں سے مزید قرضوں کی اپیل کرتی ہے۔ بڑھتی جنگ اور سٹاک کریش کے درمیان ہم بین الاقوامی شراکت داروں پر زور دیتے ہیں کہ وہ کشیدگی کم کرنے میں مدد کریں۔‘یہ ٹویٹ اس اکاؤنٹ پر لگ بھگ تین گھنٹے تک موجود رہی۔ بعدازاں وزارت کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت کا اکاؤنٹ ہیک ہو گیا جس کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کچھ دیر بعد آگاہ کیا گیا کہ ہیک ہونے والا اکاؤنٹ فی الحال ڈی ایکٹیویٹ (غیر فعال) کروایا گیا ہے۔
بیان کے مطابق ’دشمن نے ایکس اکاؤنٹ ہیک کر کے پاکستان انڈیا کشیدگی کے حوالے سے نامناسب پوسٹ کی اور عالمی اداروں کے سامنے پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کی۔‘اسی طرح جمعہ کی صبح ہی کراچی پورٹ کے ایکس اکاؤنٹ سے بھی ٹویٹ کی گئی تھی کہ انڈین حملے کے بعد بندرگاہ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ تاہم بعدازاں متعلقہ حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کا آفیشل اکاؤنٹ ہیک کر لیا گیا ہے۔کراچی پورٹ ٹرسٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’انڈیا کی جانب سے اکاؤنٹ ہیک کر کے فیک نیوز چلائی گئی تاہم اب اکاؤنٹ کو بحال کر لیا گیا ہے۔‘ بیان کے مطابق ’پورٹ پر کارگو ہینڈلنگ معمول کے مطابق جاری ہے اور کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔‘ہیک شدہ اکاؤنٹس سے کی جانے والی ان ٹویٹس کے ردعمل میں ناصرف انڈین صارفین نے اِن پر دھڑا دھڑ تبصرے شروع کر دیے، وہیں انڈیا میڈیا کے کئی بڑے اداروں نے بغیر کسی تصدیق کے یہ خبریں چلانا شروع کر دیں۔ایک انڈین صارف نے ایکس پر لکھا کہ 'پاکستان کے پاس پیسے صرف دو دن میں ہی ختم ہو گئے۔'ایک اور صارف نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ 'کیا اگلی ٹویٹ میں کیو آر کوڈ شیئر کیا جائے گا۔'تاہم بہت سے ایسے صارفین بھی تھے جو اس صورتحال میں لوگوں کو فیک نیوز آگے نہ بڑھانے کا مشورہ دیتے ہوئے اور اس نوعیت کی خبریں چلانے پر تنقید کرتے رہے۔ایوش تیواری نامی ایک صارف نے لکھا کہ 'انڈین چینلز اب آؤٹ آف کنٹرول ہو چکے ہیں۔ ہر چند منٹ بعد 'بڑی خبر' کے نام پر بریکنگ نیوز چلائی جا رہی ہے جس میں نہ تفصیلات ہوتی ہیں اور نہ ہی خبر کا ذریعہ واضح کیا جاتا ہے۔'
پریتک سنہا نے گذشتہ روز انڈین میڈیا میں پاکستان سے متعلق ہونے والی کوریج کے بعد لکھا کہ 'کل صبح جب بطور قوم ہماری آنکھ کھلے گی تو ہم محسوس کریں گے کہ ہم کتنے احمق تھے کہ سراسر غلط معلومات کے جال میں آ گئے۔'پاکستان اور انڈیا کے درمیان جاری کشیدگی نے غلط معلومات کے پھیلاؤ کی ایک نئی لہر کو جنم دیا ہے۔جمعرات اور جمعے کی رات بھی انڈین چینلز میں پاکستان کے شہر کراچی کو تباہ کرنے، انڈین افواج کے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہونے اور انڈیا کی جانب سے پاکستان کے کئی لڑاکا طیارے گرائے جانے اور پائلٹس گرفتار کرنے جیسی بے بنیاد خبریں چلائی جاتی رہیں۔انڈیا کے میڈیا میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ انڈین نیوی نے کراچی پورٹ کو نشانہ بنایا جس میں پاکستان کے 10 جہاز تباہ ہو گئے ہیں۔اس سے قبل سات مئی کو ہونے والے انڈین حملوں کے بعد غلط معلومات پر مبنی ایسی وائرل ویڈیوز موجود ہیں جن کو اب تک لاکھوں افراد دیکھ چکے ہیں۔بی بی سی ویریفائی نے ایسی ہی بعض ڈرامائی ویڈیوز کی تحقیق کی جن میں انڈین فوجی اڈے پر حملے اور پاکستان میں انڈین جنگی طیارے کو مار گرائے جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایسی ہی ایک چار لاکھ سے زیادہ بار دیکھی جانے والی ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ پاکستان کے جوابی حملے سے ہونے والے دھماکے کی فوٹیج ہے۔ درحقیقت سال 2020 کا یہ ویڈیو کلپ لبنان کے شہر بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کی ویڈیو تھی۔ایکس پر سب سے زیادہ وائرل ہونے والی ویڈیوز میں سے ایک ویڈیو، میں دعویٰ کیا گیا کہ انڈیا کے حملوں سے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہونے والے دھماکوں کی فوٹیج ہے۔ اس کلپ کو صرف چند گھنٹوں میں 30 لاکھ سے زیادہ بار دیکھا گیا۔گوگل پر اس ویڈیو کے سکرین شارٹس کو جانچا گیا تو پتا چلا کہ یہ دراصل 13 اکتوبر 2023 کی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کی ایک ویڈیو تھی۔ایک ویڈیو جسے سوشل پلیٹ فارم ایکس ہر چھ لاکھ سے زیادہ بار دیکھا گیا، میں دعویٰ کیا گیا کہ 'پاکستانی فوج نے انڈین بریگیڈ ہیڈ کوارٹر کو دھماکے سے اڑا دیا۔'اندھیرے میں فلمایا گیا یہ کلپ دراصل گزشتہ ماہ یوٹیوب پر گردش کرنے والی ایک غیر متعلقہ ویڈیو کا ہے۔ایسی ہی بعض پوسٹس میں شیئر کی جانے والی تصاویر میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ تصاویر پاکستان کی فضائیہ کی طرف سے چھ مئی 2025 کے ابتدائی اوقات میں انڈین فارورڈ ایئر بیسز کو نشانہ بنانے کے آپریشن کی ہیں۔درحقیقت یہ تصاویر ویڈیو گیم 'بیٹلڈ گیم تھری' کی سکرین شارٹس تھیں۔