
پاکستان نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے ’اشتعال انگیز اور جارحانہ‘ بیانات کو مسترد کر دیا ہے۔منگل کو پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’پاکستان انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے گذشتہ روز کے اشتعال انگیز اور جارحانہ بیانات کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب علاقائی امن اور استحکام کے لیے بین الاقوامی کوششیں کی جا رہی ہیں، یہ بیان غلط معلومات، سیاسی موقع پرستی اور بین الاقوامی قانون کی صریحً بے توقیری ہے۔‘’یہ بیان جارحیت کا جواز پیش کرنے کے لیے گمراہ کن بیانیہ گھڑنے کے رجحان کی بھی عکاسی کرتا ہے۔‘انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی اور جھڑپوں کے حوالے سے پہلی مرتبہ پیر کی شام کو قوم خطاب کے دوران کہا کہ انڈیا نیوکلیئر بلیک میلنگ برداشت نہیں کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی اور مذاکرات، دہشت گردی اور تجارت اور خون اور پانی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔‘’میں عالمی برادری کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر پاکستان سے مذاکرات ہوئے تو وہ صرف دہشت گردی اور پاکستان کے ’زیرِقبضہ کشمیر‘ کے حوالے سے ہی ہو گے۔‘’پاکستان جنگ بندی کے لیے پرعزم ہے‘پاکستان کے دفتر خارجہ کا اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان حالیہ جنگ بندی، کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہے۔’یہ جنگ بندی کئی دوست ممالک کی سہولت کے نتیجے میں حاصل ہوئی جنہوں نے کشیدگی میں کمی کے پیغام کے ساتھ ہم سے رابطہ کیا۔ پاکستان کے ’بے چینی اور مایوسی‘ میں جنگ بندی کی خواہش کا بیان ایک اور صریحً جھوٹ ہے۔‘پہلگام حملے کے الزام کے حوالے سے دفتر خارجہ نے کہا کہ ’پہلگام حملے کا پاکستان کو بدنام کرنے، فوجی مہم جوئی کا جواز پیش کرنے، ملکی سیاسی مقاصد کو پورا کرنے، بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی سے توجہ ہٹانے، اور انڈیا کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔‘’دہشت گردی کے جھوٹے بہانے بے گناہ پاکستانی شہریوں کے خلاف غیرقانونی اور بلااشتعال انڈین جارحیت کے بعد، اور پاکستان کے تحمل کے باوجود، انڈیا نے لاپرواہی سے پاکستان کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنا کر صورتحال کو مزید بھڑکا دیا، جس سے حالات کے بے قابو ہونے کا خدشہ پیدا ہوا۔‘نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی اور مذاکرات، دہشت گردی اور تجارت اور خون اور پانی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)’پاکستان کی اپیل کے بعد انڈیا نے فوجی کارروائی روک دی‘انڈین وزیراعظم نے منگل کو آدم پور ایئربیس کا دورہ کیا جہاں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردی کے خلاف انڈیا کی ’لکشمن ریکھا‘ اب بالکل واضح ہے۔ اگر اب ایک اور دہشت گرد حملہ ہوا تو انڈیا منہ توڑ جواب دے گا۔ یہ ہم نے سرجیکل سٹرائیک کے دوران دیکھا، فضائی حملے کے دوران دیکھا، اور اب، آپریشن سندور انڈیا کا نیو نارمل ہے۔‘خیال رہے کہ پاکستانی فوج نے آپریشن ’بُنیان مرصوص‘ میں انڈیا کی جن فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے ان میں آدم پور ایئربیس بھی شامل ہے۔نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی اپیل کے بعد انڈیا نے صرف اپنی فوجی کارروائی روک دی ہے۔ اگر پاکستان نے دوبارہ دہشت گردانہ حملے یا فوجی کارروائیاں کیں تو ہم منہ توڑ جواب دیں گے۔‘تاہم پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’انڈیا معصوم شہریوں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے، کے قتل کا جواز پیش کر رہا ہے، اور ساتھ ہی اپنی انتہائی غیرذمہ دارانہ روش کو خطے کے لیے ’نیو نارمل‘ قرار دے رہا ہے۔‘پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ ’انڈیا معصوم شہریوں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے، کے قتل کا جواز پیش کر رہا ہے۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان اس دعوے کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ ’نارمل‘ یہ ہے کہ کسی کو بھی اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جس کا پاکستان نے اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت کے ساتھ ساتھ اپنے عوام کے دفاع میں بھرپور طریقے سے مظاہرہ کیا ہے۔‘