اسرائیل کا غزہ میں حماس کے سربراہ کی ہلاکت کا دعویٰ: یحییٰ سنوار کے بھائی ’شیڈو مین‘ محمد سنوار کون ہیں؟


Reutersدسمبر 2023 میں اسرائیلی فوج نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں محمد سنوار ایک بڑی سرنگ میں ایک کار کے اندر موجود دکھائی دیےاسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ ان کی فوج نے حماس کے غزہ چیف محمد سنوار کو ’ہلاک کر دیا ہے‘، جو اسرائیل کے سب سے مطلوب افراد میں سے ایک اور حماس کے سابق رہنما یحییٰ سنوار کے بھائی تھے۔رپورٹس کے مطابق محمد سنوار 13 مئی کو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں واقع یورپی ہسپتال کے صحن اور اطراف میں کیے گئے ایک بڑے اسرائیلی فضائی حملے کا ہدف تھے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس حملے میں حماس کا ’زیرِ زمین انفراسٹرکچر‘ تباہ کر دیا گیا۔غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام سول ڈیفنس ادارے کے مطابق اس حملے میں 28 افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم، حماس نے محمد سنوار کی ہلاکت کی نہ تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید۔یاد رہے کہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یحییٰ سنوار 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے منصوبہ ساز تھے۔ وہ اکتوبر میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔حماس کے اسرائیل پر حملے میں لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 251 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔تقریباً 600 روز قبل ہونے والے حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملوں اور فوجی کارروائی کا آغاز کیا جس میں اب تک کم از کم غزہ میں 54,084 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نتن یاہو نے محمد سنوار کی ہلاکت کا اعلان منگل کے روز کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) کے ایک خصوصی اجلاس کے دوران کیا۔ یہ اجلاس حزبِ اختلاف کی جانب سے بلایا گیا تھا تاکہ ’حکومت کی جنگ کے اہداف، تمام یرغمالیوں کی واپسی اور حماس کو شکست دینے میں مکمل ناکامی‘ پر بحث کی جا سکے۔تنقید کے جواب میں نتن یاہو نے اسرائیل کی کامیابیاں گنوانا شروع کیں۔ان کا کہنا تھا: ’اس جنگ کے 600 دنوں میں ہم نے مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ بدل دیا ہے۔ ہم نے دہشتگردوں کو اپنی سرزمین سے نکالا، طاقت کے ساتھ غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے، ہزاروں دہشتگردوں کو ہلاک کیا اور محمد الضیف، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار اور محمد سنوار کو انجام تک پہنچایا۔‘Getty Imagesاسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یحییٰ سنوار 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے منصوبہ ساز تھے۔ وہ اکتوبر میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارے گئے تھےمحمد سنوار کون ہیں؟جب سے حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحییٰ سنوار کی ہلاکت اور تحریک کی عسکری شاخ، القسام بریگیڈز کے چیف آف سٹاف محمد الضیف ہلاک ہوئے ہیں، تب سے یہ قیاس آرائیاں شدت اختیار کر گئی ہیں کہ محمد سنوار غزہ میں تحریک کے فیصلوں پر کس حد تک اثر انداز ہو رہے ہیں۔یہ سب ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ میں جنگ کو تقریباً ڈیڑھ سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں، قیدیوں اور زیر حراست افراد کے تبادلے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔محمد سنوار کو القسام بریگیڈ کے نمایاں عسکری کمانڈروں میں شمار کیا جاتا ہے اور وہ غزہ میں تنظیمی ڈھانچے کے اندر وسیع اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ وہ ماضی میں سکیورٹی کے اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں اور اپنے بھائی یحییٰ کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے، جس کے باعث اُن کا نام ممکنہ جانشین کے طور پر سامنے آنے کے امکانات کو تقویت ملی۔گذشتہ برسوں کے دوران اسرائیل نے محمد سنوار کو کم از کم پانچ مرتبہ نشانہ بنانے کی کوشش کی مگر دستیاب رپورٹس کے مطابق یہ تمام حملے ناکام رہے۔ ان کا نام نہ صرف اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے اغوا کی کارروائی سے جوڑا جاتا ہے بلکہ غزہ میں جاری حالیہ جنگ میں بھی ان کا مبینہ عسکری کردار ہے۔اگرچہ محمد سنوار کی شخصیت سے متعلق عرب اور فلسطینی ذرائع میں معلومات نہایت محدود ہیں، لیکن بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بعض فلسطینی صحافیوں نے بتایا کہ معلومات کی کمی اُن کی خالصتاً عسکری سرگرمیوں اور پس منظر میں رہ کر کام کرنے کے طرزِ عمل کا نتیجہ ہے۔تاہم، دستیاب معلومات کی روشنی میں ان کے بارے میں جو کچھ معلوم ہے، وہ درج ذیل ہے۔پیدائش اور پرورشمحمد سنوار 1975 میں خان یونس میں پیدا ہوئے، اُس وقت ان کے بڑے بھائی یحییٰ سنوار کی عمر 13 برس تھی۔ ان کا خاندان 1948 میں اسرائیلی قبضے کے دوران اشکلون کے قریب ایک گاؤں سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد وہ جنوبی غزہ میں آ کر آباد ہوئے۔محمد سنوار نے حماس کے قیام کے فوراً بعد تنظیم میں شمولیت اختیار کی اور جلد ہی اس کی عسکری شاخ ’عزالدین القسام بریگیڈز‘ کا حصہ بن گئے۔انھوں نے تنظیم کے اندر تیزی سے ترقی کی اور 2005 تک خان یونس بریگیڈ کے کمانڈر کے عہدے تک پہنچ گئے۔سنہ 1991 میں محمد سنوار کو ’دہشتگردی میں ملوث ہونے کے شبہ‘ میں گرفتار کر کے اسرائیل کی کیتسیوت جیل میں نو ماہ تک قید رکھا گیا۔2000 کے بعد جب حماس کے اسرائیل پر حملے مزید منظم اور مؤثر ہونے لگے تو محمد سنوار کی حماس کے اندر حیثیت اور اثرورسوخ میں بھی اضافہ ہوا۔ اس میں ایک اہم کردار ان کی ’یحییٰ کے بھائی‘ کے طور پر شناخت نے ادا کیا، جو اس وقت مزید مستحکم ہوئی جب یحییٰ اسرائیلی جیلوں میں قید تھے۔یحیی سنوار: حماس کے ’سمجھوتہ نہ کرنے والے‘ سربراہ جنھوں نے اسرائیلی قید میں 22 سال گزارےنازی افسر کے اغوا سے ’فون بم‘ کے استعمال تک: موساد کی کامیاب اور ناکام رہنے والی کارروائیاںمتنازع نقشے پر سعودی عرب، فلسطین اور عرب لیگ کی مذمت: ’گریٹر اسرائیل‘ کا تصور صرف ’شدت پسندوں کا خواب‘ یا کوئی ٹھوس منصوبہآپریشن ’فائنل‘ سے ’ریتھ آف گاڈ‘ تک: اسرائیلی خفیہ ایجنسی کی کارروائیاں جنھوں نے دنیا کو حیران کیارپورٹس کے مطابق محمد سنوار حماس کے سابق عسکری سربراہ محمد الضیف کے قریبی ساتھی تھے اور 7 اکتوبر 2023 کے حملے کی منصوبہ بندی میں بھی ان کا کردار بتایا جاتا ہے۔’دی یروشلم پوسٹ‘ کے مطابق محمد سنوار نے حماس کے ان کمانڈروں سے قریبی تعلقات قائم کیے جو بعد ازاں تنظیم کی عسکری قوت کا مرکزی حصہ بنے، جیسے محمد ضیف، سعد العربید اور دیگر۔۔۔جن کے ساتھ وہ شانہ بشانہ کام کرتے رہے۔اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ محمد سنوار ان افراد میں شامل تھے جنھوں نے 2006 میں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے اغوا کی منصوبہ بندی کی۔ اسی واقعے کے نتیجے میں بعد ازاں سارجنٹ شالیت کو 1027 فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا، جن میں یحییٰ سنوار بھی شامل تھے۔محمد سنوار کئی دہائیوں سے روپوش زندگی گزار رہے تھے تاکہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری یا ٹارگٹ کلنگ سے بچ سکیں۔’شیڈو مین‘وہ طویل عرصے تک خفیہ طور پر کام کرتے رہے جس کی وجہ سے انھیں ’شیڈو مین‘ کا لقب ملا۔ اس دوران انھوں نے آپریشنل مہارت حاصل کی اور حماس کی عسکری حکمتِ عملی کا ایک اہم حصہ بن کر ابھرے۔محمد سنوار کو بہت کم لوگ پہچانتے تھے یہاں تک کہ ان کی ایک تصویر 2023 کے آخر میں اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں سامنے آئی جس میں وہ ایک بڑی سرنگ میں واقع کار کے اندر موجود دکھائی دیے۔یہ سرنگ بیت حانون یا ایریز کراسنگ کے قریب واقع تھی۔’یحییٰ سے بھی زیادہ سفاک‘اسرائیلی فوجی ذرائع محمد سنوار کو اپنے بھائی یحییٰ سنوار سے بھی ’زیادہ سفاک‘ قرار دیتے ہیں۔اسرائیل کے دعویٰ کے مطابق: حماس کی گذشتہ 25 برسوں کی عسکری تیاریوں میں کوئی ایسا بڑا واقعہ نہیں ملتا جس میں محمد سنوار شامل نہ رہے ہوں۔ وہ خان یونس کے کمانڈر کے طور پر تعینات رہے جو ایک انتہائی اہم عہدہ تھا، اور ان کے بعد آنے والے کمانڈرز بھی ان کے اثر سے آزاد نہ تھے۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ وہ محمد الضیف کے نمائندے کے طور پر کام کرتے تھے۔ وہ مجاہدین، بریگیڈ اور بٹالین کمانڈرز سے براہ راست بات کرتے، ’جس سے ان کا اثر و رسوخ مزید بڑھا۔‘ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ’وہ محمد الضیف کے انتہائی وفادار تھے اور اپنے مؤقف سے کبھی ڈگمگائے نہیں۔ سب جانتے تھے کہ ان کا کوئی بھی فیصلہ الضیف کی حمایت سے خالی نہیں ہوتا اور یہی وہ خوبی تھی جس کا محمد سنوار کو بھرپور فائدہ حاصل تھا۔‘https://twitter.com/IsraelWarRoom/status/1736447765947761109یرغمالیوں اور قیدیوں سے متعلق مذاکراتعرب اور اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ حالیہ مذاکرات جن کا مقصد غزہ میں جنگ بندی تک پہنچنا تھا، ’مکمل طور پر ناکام نہیں ہوئے‘، لیکن محمد سنوار جو ان مذاکرات میں براہِ راست مداخلت کر رہے ہیں، اپنے بھائی یحییٰ سنوار کے مقابلے میں کہیں زیادہ سخت گیر مؤقف اختیار کیے ہوئے ہیں۔‘تجزیہ کاروں کے مطابق محمد سنوار نہ صرف موجودہ جنگی کارروائیوں میں سرگرم ہیں بلکہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے سے متعلق اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ غزہ میں سرنگوں کی تعمیر کے بڑے منصوبوں میں بھی مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔EPAحماس کی تعمیرِ نو وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق ’محمد سنوار غزہ میں نئے جنگجو بھرتی کر کے تحریک کی تعمیرِ نو کر رہے ہیں اور اسرائیل کو ایک طویل جنگِ کی جانب دھکیل رہے ہیں۔‘اخبار لکھتا ہے کہ ’گذشتہ موسمِ خزاں میں یحییٰ سنوار کے قتل کے بعد حماس کو شدید دھچکا پہنچا، تاہم غزہ پر جاری جنگ نے ایک نئی نسل کے جنگجو پیدا کیے ہیں اور ساتھ ہی یہ علاقہ ایسے بارودی مواد سے بھر گیا ہے جو پھٹ نہیں سکے اور جسے حماس دوبارہ بموں میں تبدیل کر کے اپنے حملوں میں استعمال کر رہی ہے۔‘اسرائیلی ریٹائرڈ میجر جنرل عامر افیفی کے حوالے سے اخبار لکھتا ہے: ’محمد سنوار کی قیادت میں جاری بھرتی مہم اور مسلسل لڑائی اسرائیل کے لیے ایک نیا چیلنج بن چکی ہے۔ حماس کی بحالی کی رفتار اسرائیلی فوج کے خاتمے کی رفتار سے زیادہ تیز ہے۔‘افیفی کے مطابق ’محمد سنوار ہر چیز چلا رہے ہیں۔ وہ حماس کی بحالی کی کوششوں کے مرکزی ستون ہیں۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد حماس کی بیرونِ ملک قیادت نے نیا چیئرمین مقرر کرنے کے بجائے اجتماعی قیادت کی کونسل بنانے کا فیصلہ کیا، لیکن غزہ میں موجود حماس کے جنگجوؤں نے اس فیصلے پر عمل نہیں کیا اور اب وہ محمد سنوار کی قیادت میں آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔‘آپریشن ’فائنل‘ سے ’ریتھ آف گاڈ‘ تک: اسرائیلی خفیہ ایجنسی کی کارروائیاں جنھوں نے دنیا کو حیران کیانازی افسر کے اغوا سے ’فون بم‘ کے استعمال تک: موساد کی کامیاب اور ناکام رہنے والی کارروائیاںمتنازع نقشے پر سعودی عرب، فلسطین اور عرب لیگ کی مذمت: ’گریٹر اسرائیل‘ کا تصور صرف ’شدت پسندوں کا خواب‘ یا کوئی ٹھوس منصوبہیحیی سنوار: حماس کے ’سمجھوتہ نہ کرنے والے‘ سربراہ جنھوں نے اسرائیلی قید میں 22 سال گزارےیحییٰ سنوار کے آخری لمحات: جب حماس کے سربراہ نے مرنے سے پہلے اسرائیلی ڈرون پر چھڑی پھینکیکیا غزہ میں یحییٰ سنوار کی زندگی کے آخری لمحات نے انھیں ’ہیرو‘ بنا دیا؟

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید عالمی خبریں

ٹرمپ کی پالیسیوں کے اثرات کے درمیان ایئرلائن سربراہوں کی انڈیا میں کانفرنس

پٹواری رشوت لیتے ہوئے پکڑے جانے پر نوٹ نگل گیا، پولیس کو الٹرا ساؤنڈ رپورٹ کا انتظار

انڈین معیشت کی سالانہ ترقی چار سال کی کم ترین سطح 6.5 فیصد پر

پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے گرائے، بی جے پی رہنما نے آخر اعتراف کر لیا

بھارت کی سفارت کاری کولمبیا میں بری طرح ناکام ہوگی، ششی تھرور

صدر ٹرمپ کا ٹیرف پر عدالت سے عارضی ریلیف پر خوشی کا اظہار

بھارت نے آخراعتراف کر لیا ، پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے گرائے، بی جے پی

فرانس کا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے متعلق اہم پیشرفت

شدید گرمی اور فریضہ حج کی ادائیگی، سعودی حکام کے غیر معمولی انتظامات

عیدالاضحیٰ کی چھٹیاں کب ہوں گی؟

یونیورسٹیوں کے خلاف کریک ڈاؤن، پاکستانیوں سمیت غیرملکی طلبہ پریشان

عیدالاضحیٰ کی چھٹیاں کب ہوں گی؟ عوام کیلئے خوشخبری آگئی

ملائیشیا کا اہم فیصلہ: بھارت کی پروازوں پر پابندی عائد

مودی نے پورے گاؤں کو یورینیم کی بھینٹ چڑھا دیا۔۔ ایٹمی طاقت کے بے قابو ہونے سے لوگوں کا کیا حال ہوا؟

اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کردیے، ترجمان وائٹ ہاؤس

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی