
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے خبردار کیا ہے کہ چین ایشیا میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کے لیے فوجی طاقت کے استعمال کے لیے تیاری کر رہا ہے، اور کہا کہ اس صورتحال میں امریکہ خطے میں موجود ہے۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو سنگاپور میں سالانہ سکیورٹی کانفرنس ’شنگریلا ڈائیلاگ‘ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’چین کی طرف سے خطرہ حقیقی ہے اور جلد سامنے آنے والا ہے۔ چین فوجی طاقت استعمال کر کے انڈو پیسفک ریجن میں طاقت کا توازن تبدیل کرنا چاہتا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’چین کی فوج تائیوان پر حملہ کرنے کے لیے جنگی مشقیں کر رہی ہے۔‘کانفرنس میں موجود چینی فوج کے نمائندے نے اس تقریر کو ’بے بنیاد الزامات‘ قرار دیا۔ جبکہ سنگاپور میں چین کے سفارتخانے نے اس تقریر کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’اشتعال انگیزی‘ کہا۔امریکی وزیر دفاع کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور چین کے درمیان ٹیرف کے معاملے پر تجارتی جنگ جاری ہے۔ اور امریکی صدر فلپائن کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھا رہے جس کے علاقے پر چین کا دعویٰ ہے۔ہیگستھ نے کہا کہ امریکہ ’کمیونسٹ چین کی جارحیت کو روکنے کے لیے دوبارہ پیش قدمی کر رہا ہے۔‘ انہوں نے ایشیا میں امریکی اتحادیوں اور شراکت داروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر اپنے دفاع کو تیزی سے اپ گریڈ کریں۔امریکی وزیر دفاع نے چین کے طرز عمل کو ’ویک اپ کال‘ کہتے ہوئے بیجنگ پر سائبر حملوں سے جانوں کو خطرے میں ڈالنے، اپنے پڑوسیوں کو ہراساں کرنے، اور متنازع جنوبی بحیرہ چین (ساؤتھ چائنہ سی) میں ’غیر قانونی طور پر زمینوں پر قبضے‘کا الزام لگایا۔چینی فوج کے نمائندے نے اس تقریر کو ’بے بنیاد الزامات‘ قرار دیا (فوٹو: اے ایف پی)چین، اس بین الاقوامی حکم کے باوجود کہ اس کے دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے، تقریباً پوری آبی گزرگاہ پر دعویٰ کرتا ہے جہاں سے عالمی سمندری تجارت کا 60 فیصد سے زیادہ گزرتا ہے۔امریکی حکام کے مطابق حالیہ مہینوں میں اس کی فلپائن کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔چین کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس کی بحریہ اور فضائیہ اسکاربورو شوال کے ارد گرد معمول کی ’جنگی تیاریاں‘ کر رہی ہے، اس جگہ پر بیجنگ کا فلپائن کے ساتھ تنازع ہے۔