عمران خان کی عید سے پہلے رہائی، بڑی خبر آگئی


عید سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ممکنہ رہائی کے حوالے سے افواہوں کی قومی احتساب بیورو اور حکومتی ذرائع نے بھرپور تردید کردی ہے۔ حتیٰ کہ پی ٹی آئی کوبھی ایسا ہونے کی توقع نہیں۔ یہ تردید میڈیا میں اور بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے ان قیاس آرائیوں کے دوران سامنے آئی ہے جو کہ عمران خان کی جلد رہائی کے حوالے سے قانونی پیشرفت یاممکنہ ڈیل کے حوالے سے گردش میں تھیں۔ نیب عہدیدار کے مطابق کسی عدالت میں فی الوقت ایسا کوئی بھی مقدمہ نہیں ہے جس سے عمران خان کی رہائی کا امکان بنتا ہو۔نیب کے ایک ذریعے نے تصدیق کی کہ "ابھی تک نیب کو کسی ایسے معاملے میں کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا جو عید سے پہلے ان کی ضمانت یا رہائی کا سبب بنے"۔انہوں نے مزید کہا کہ قانونی ضابطوں کے تحت کسی سزا یافتہ فرد کو ریلیف دینے سے قبل پراسیکیوشن کو سنا جانا ضروری ہوتا ہے، جو اب تک نہیں ہوا۔ادھر حکومتی ذرائع نے بھی قیاس آرائیوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عمران خان کو کسی قسم کی ڈیل کی پیشکش نہیں کی گئی، اور ان کی رہائی کے لیے پس پردہ کوئی انتظام یا مفاہمت زیرِ غور نہیں۔ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، "نہ کوئی مفاہمت ہے، نہ کوئی بات چیت، اور نہ ہی کوئی پیشکش موجود ہے۔عمران خان کے وکیل، نعیم حیدر پنجوتھا نے ہفتے کے روز راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی عدالت (ATC) کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ عمران خان کی فوری رہائی کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔انہوں نے کہا، "نہ کوئی ڈیل ہو رہی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی نرمی برتی جا رہی ہے۔ یہ سب افواہیں بے بنیاد ہیں۔" یہ بیان انہوں نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات سے متعلق سماعت کے بعد دیا۔ان وضاحتوں کے باوجود، کچھ پی ٹی آئی رہنما اور میڈیا تجزیہ کار اب بھی امید رکھتے ہیں کہ عمران خان کو عید سے قبل ضمانت مل جائے گی۔ان کی امیدیں 5 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت سے وابستہ ہیں، جہاں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کیس میں اپنی سزا کی معطلی کے لیے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔تاہم نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ تاحال اس معاملے میں بھی کوئی نوٹس جاری نہیں ہوا۔قانونی ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اس نوعیت کی درخواستوں میں عمومی طور پر طریقہ کار کے مطابق تاخیر ہوتی ہے اور کئی سماعتیں درکار ہوتی ہیں قبل اس کے کہ کوئی حتمی ریلیف دیا جا سکے۔دوسری جانب، موجودہ قانونی صورتحال بھی سابق وزیر اعظم کے لیے کسی فوری ریلیف کی نوید نہیں دیتی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں واضح کیا ہے کہ عمران خان کی £190 ملین کے القادر ٹرسٹ کیس میں 14 سالہ سزا کے خلاف اپیل سننے کا امکان 2025 میں نہیں۔ ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے ایک ڈویژن بینچ کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ اپیل جنوری 2025 میں دائر کی گئی تھی اور یہ اب بھی موشن اسٹیج پر ہے، جبکہ کیسز کی سماعت کے لیے ایک پالیسی موجود ہے جو پرانے مقدمات کو ترجیح دیتی ہے۔رپورٹ کے مطابق اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا یافتہ قیدیوں کی 279 اپیلیں زیرِ التواء ہیں، جن میں 63 سزائے موت اور 73 عمر قید کی اپیلیں شامل ہیں۔ نیشنل جوڈیشل (پالیسی ساز) کمیٹی کی ہدایت کے تحت پرانے کیسز کو ترجیح دی جا رہی ہے، لہٰذا عمران خان کی اپیل موجودہ کیلنڈر سال میں باقاعدہ سماعت کے لیے مقرر نہیں کی گئی۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

پی پی 52 ضمنی الیکشن،پی ٹی آئی کے 271 کارکنوں کیخلاف مقدمات درج

پاکستانی وفد کی اقوام متحدہ میں مختلف ممالک کے نمائندوں سے ملاقاتیں، پاکستان کا مؤقف پیش کیا

55 نرسنگ کالجز غیرمعیاری، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

پنجاب حکومت کے کھاتوں میں بڑے پیمانے پہ کرپشن کا انکشاف

اسلام آباد میں معروف ٹک ٹاکر کو قتل کر دیا گیا

چترال سے تعلق رکھنے والی نوجوان ٹک ٹاکر ثنا یوسف اسلام آباد میں قتل

تعلیم و صحت کے منصوبوں سمیت اگلے مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کم کرنے کی تجویز

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ’سیاسی مواد کی شکایات‘ پر کارروائی کیوں نہیں کرتے؟

اے پی سی سی اجلاس، آئندہ مالی سال کیلئے معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر

لاہورمیں سی سی ڈی کی کارروائی، 2 ڈاکو ہلاک

بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کی تاریخ کا اعلان ہوگیا

کوئٹہ میں بم دھماکہ

لاہورمیں سی سی ڈی کے دو مبینہ مقابلوں میں 2 ڈاکو ہلاک

ایک دن میں زلزلے کے چھ جھٹکے، کیا یہ کراچی کے لیے خطرے کی نئی گھنٹی ہے؟

’جھوٹ سے سچ نہیں چھپایا جا سکتا‘، پاکستان کا انڈین قیادت کے بیانات پر سخت ردعمل

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی