
پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈین قیادت کے بیانات کو ’اشتعال انگیز‘ قرار دیتے ہوئے پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔پیر کو دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈین قیادت کے طرزعمل سے عیاں ہے کہ اس کی ترجیح امن نہیں بلکہ دشمنی ہے۔بیان کے مطابق پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں انڈیا کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں اور وہ اپنے کھوکھلے بیانیے کے ذریعے حقائق سے توجہ ہٹا سکتا ہے اور نہ ہی سچ کو چھپا سکتا ہے۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری کا دفاع کرنے کے لیے ہر دم تیار اور پرعزم ہے۔‘ترجمان نے کشمیر کے تنازع کو خطے کے امن کے لیے بنیادی خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس کے حل کا حامی ہے۔‘بیان میں خبردار بھی کیا گیا ہے کہ ’مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کرنا پورے خطے کو جنگ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔‘ان کے مطابق ’حالیہ واقعات سے عیاں ہو چکا ہے کہ دھونس اور جنگی جنون بے سود چیزیں ہیں۔ انڈیا غلط بیانی، طاقت یا دھمکیوں کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتا۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ پورے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے سنجیدگی، رواداری اور مسئلے کی اصل نوعیت کو سمجھنا ہو گا۔خیال رہے 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملہ کیا گیا جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا تھا لیکن پاکستان نے اس سے انکار کرتے ہوئے غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔تاہم انڈیا کی جانب سے اس کو رد کیا گیا اور سات اور آٹھ مئی کی درمیانی رات پاکستان میں مختلف مقامات پر میزائل حملے کیے گئے اس کے جواب میں پاکستان نے بھی انڈیا کے اندر کئی مقامات پر حملے کیے، جس سے عالمی سطح تشویش کی لہر پیدا ہو گئی تھی۔بعدازاں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہو گئی تاہم تعلقات میں اب بھی تناؤ پایا جاتا ہے۔