
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ ہماری تحریک جاری رہے گی، عمران خان کے بیٹے پاکستان آئیں گے ان پر سیاست کرنے پر کوئی پابندی نہیں۔ یہ بات انہوں نے لاہور میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ووٹ چوری کا سانحہ جس سے پاکستان گزر رہا ہے ریاست اور عام آدمی کے درمیان ووٹ رشتہ ہے، ہم ایسے ملک میں تو نہیں جہاں ڈکٹیٹر بیٹھا ہو، آٹھ فروری کو آئین پر حملہ ہوا اور کل پھر ڈاکا ڈالا گیا، ووٹ پر ڈاکا عوام اور ریاست پر حملہ ہے، پاکستان میں جمہوریت نہیں ڈھونگ ہے، ڈکٹیٹر شپ نے لبادہ اوڑھ رکھا ہے عدلیہ آزاد نہیں ہے کوئی جج آزاد نہیں ہے، سچ کو دیکھنے کی ہمت نہیں اس نظام میں۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ حق کی آواز بلند کرنا ہمارا فریضہ اس کو ہم ادا کر رہے ہیں، کل ڈاکا سمبڑیال کے عوام پر نہیں بلکہ پورے ملک کے عوام پر تھا، آج اسپتالوں میں صحت کی سہولیات نہیں ہیں، ہماری قوم کو علم سے دور رکھ کر مفلوج کیا گیا، یہی وجہ پاکستان میں جمہوریت بہت تھوڑے وقت کے لئے آئی، بانی پی ٹی آئی جیل میں اصول کی جنگ کے لیے جیل میں ہیں میری پوری قوم سے درخواست جہدوجہد کا حصہ بنیں۔انہوں نے کہا کہ آٹھ فروری کے الیکشن میں یہ دھاندلی کا طریقہ سیکھ رہے تھے، اب فارم 45 پہلے سے جیب میں ڈال رکھے تھے، ہمارے پولنگ ایجنٹ کو اندر سے نکال دیا گیا، 26ویں آئینی ترمیم میں ہمیں عدلیہ سے کوئی توقعات نہیں ہے، ہماری تحریک شروع ہے اور جاری رہے گی، بانی پی ٹی آئی کے بیٹے پاکستان آئیں گے ان پر سیاست کرنے پر کوئی پابندی نہیں۔ملک احمد خان بچھر نے کہا کہ کل کا ایک الیکشن ٹیسٹ تھا اس حکومت کا، کل پولیس گردی اور فسطائیت کی انتہا ہوگئی، کل ہمارے لوگوں کو گھسیٹ کر باہر نکالا گیا، کل انہوں نے بوگس ووٹ ڈالے ہیں، کل میں 3 پولنگ اسٹیشنز پر تھا جہاں ہمارا ریشو 20 فیصد تھا، نتیجہ آیا تو بی بی نے اپنے فوت ہونے والے والد سے بھی 20 ہزار زائد ووٹ لیے، کل پوری کوشش کی گئی کے فساد کروایا جائے، ہم پر لاٹھی چارج ہوا، کل پنجاب کے تمام اسٹیک ہولڈرز وہاں موجود تھے ہم نے بتایا کے ہم ایک منظم جماعت ہیں۔ریجنل پریزیڈنٹ پی ٹی آئی احمد چٹھا نے کہا کہ کل جو الیکشن ہوا اس سے ثابت ہوا کے بندے عوام نہیں چن رہی، جب بندے عوام نہیں چن رہی تو یہ خدمت کیسے کریں گے؟ 2024ء سے 20 ہزار ووٹ زیادہ ڈالے گئے یہ کیسے ممکن ہے، دھاندلی کی شروعات وہیں سے ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پنجاب حکومت اپنے ملازم آر او لگاتی ہے، پہلے ہی بیلٹ پیپر الگ کر لئے جاتے ہیں، جس پر ٹھپے لگے ہوتے ہیں، الیکشن سے کئی دن پہلے بیلٹ باکس بھروا کر رکھے جاتے ہیں، پولیس کا کام ہوتا ہے ہمیں ڈرانا اور الیکشن تھوڑی دیر کے لئے روکنا، اس تھوڑی دیر میں یہ بیلٹ باکس تبدیل کرتے ہیں۔