
بلوچستان کے ضلع کیچ سے نامعلوم افراد نے اسسٹنٹ کمشنر کو اغوا کر لیا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی ایران سرحد سے ملحقہ ضلع کیچ کی تحصیل تمپ میں تعینات تھے۔ڈپٹی کمشنر کیچ میجر ریٹائرڈ بشیر احمد بڑیچ نے اردو نیوز کو تصدیق کی کہ اسسٹنٹ کمشنر کو آج بدھ کی صبح تمپ سے کوئٹہ جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا ہے تاہم انہوں نے مزید تفصیل نہیں بتائی۔کیچ کی ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تحصیل تمپ کے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی اپنی اہلیہ، محافظ اور ڈرائیور کے ہمراہ گاڑی میں کوئٹہ کی طرف جا رہے تھے جب ان کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا۔انہوں نے بتایا کہ ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت سے تقریباً چالیس کلومیٹر دور سرینکن کے قریب تگران آباد کے مقام پر چھ سے زائد نامعلوم مسلح افراد نے گاڑی کو روکا اور اسسٹنٹ کمشنر کی اہلیہ، محافظ اور ڈرائیور کو اتار کر اسسٹنٹ کمشنر کو گاڑی سمیت نامعلوم مقام کی طرف لے گئے۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی ضلعی انتظامیہ، پولیس، لیویز، ایف سی اور دیگر سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام بھاری نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ کی طرف روانہ ہو گئے۔ضلعی انتظامیہ کے افسر نے بتایا کہ مغوی کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔محمد حنیف نورزئی کا تعلق کوئٹہ سے ہے اور وہ اس سے قبل صوبے کے مختلف علاقوں میں اسسٹنٹ کمشنر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی ضلع کیچ کی تحصیل تمپ میں تعینات تھے۔ فوٹو: فیس بکایران کی سرحد سے متصل کیچ بلوچستان کے بدامنی اور شورش سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں شمار ہوتا ہے اس کی سرحدیں گوادر، آواران اور پنجگور کی اضلاع سے لگتی ہیں۔ یہاں بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں خاص طور پر بلوچ لبریشن فرنٹ اور بلوچ لبریشن آرمی فعال ہیں۔ کیچ میں فروری 2014 میں بھی ڈپٹی کمشنر، دو اسسٹنٹ کمشنر اور دو تحصیلداروں کو کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ نے اغوا کیا تھا تاہم دو روز بعد انہیں رہا کر دیا تھا۔گزشتہ ہفتے بلوچستان کے ضلع سوراب میں کالعدم بلوچ شدت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے حملے میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سوراب ہدایت اللہ بلیدی ہلاک ہوئے۔