
"اگر صہیونی جارحیت کا سلسلہ جاری رہا، تو ایرانی مسلح افواج کے حملے کہیں زیادہ شدت اور وسعت کے ساتھ جاری رہیں گے" — یہ انتباہ پاسدارانِ انقلاب اسلامی (IRGC) کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل علی محمد نائینی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر خطاب کے دوران دیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایرانی آپریشن "وعدہ صادق سوم" کے تحت جاری جوابی حملوں کے دوسرے مرحلے میں صہیونی حکومت کی جنگی طیاروں کے لیے ایندھن کی پیداوار کرنے والی فیکٹریاں اور توانائی فراہم کرنے والے مرکزی مراکز کو درجنوں میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔
علی محمد نائینی کے مطابق، یہ کارروائیاں صہیونی حکومت کی تازہ جارحیت کے ردِعمل میں کی جا رہی ہیں اور ایران کی طرف سے حملوں کی شدت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی فضائی دفاعی کمانڈ، جو کہ ایک متحدہ کمانڈ نیٹ ورک اور ملک کے مشترکہ فضائی دفاعی ہیڈکوارٹر کے ماتحت کام کر رہی ہے، نے تین اسرائیلی کروز میزائل، دس ڈرون اور درجنوں منی ڈرون کامیابی سے مار گرائے ہیں۔
ایک ویڈیو میں ایرانی ہائپرسانک میزائل کے زریعے گُش دان (Gush Dan) کے علاقے میں ایک ہدف کو نشانہ بناتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے
#BREAKING Video showing an Iranian Hypersonic missile striking a target in the Gush Dan. pic.twitter.com/P2UJlkUt9K— Tehran Times (@TehranTimes79) June 15, 2025
ہفتے کی شب ایران نے اسرائیل پر ایک اور بھرپور حملہ کیا، جو اس جوابی آپریشن کا تسلسل ہے جس کا آغاز جمعے کو "وعدہ صادق سوم" کے نام سے ہوا تھا۔ اس حملے میں ایران نے میزائلوں اور ڈرونز کی ایک نئی لہر صہیونی ہدف پر داغی۔
ایران کی جانب سے جاری یہ جوابی کارروائیاں اس بات کی غمازی کر رہی ہیں کہ خطے میں تناؤ نئی جنگ کے دہانے پر ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر اسرائیلی حملے رکے نہیں تو ایران کی فوجی سرگرمیاں مزید تباہ کن شکل اختیار کر سکتی ہیں۔