
”یہ فیصلہ دل سے ہونا چاہیے، صرف کسی کے کہنے پر نہیں“
پاکستان کی معروف ماڈل اور اداکارہ سنیتا مارشل نے حال ہی میں دیے گئے ایک پوڈکاسٹ انٹرویو میں اپنی ذاتی زندگی، مذہب، اور شادی سے متعلق کئی اہم انکشافات کیے ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ گفتگو کرتے ہوئے سنیتا نے اپنے اقلیتی پس منظر، شادی اور مذہب کی تبدیلی کے حوالے سے کھل کر بات کی۔
سنیتا مارشل نے بتایا کہ ان کے خاندان کے تمام افراد اب لندن منتقل ہو چکے ہیں، اور پاکستان میں صرف وہی رہ گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یا ان کے خاندان نے پاکستان میں کبھی مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا نہیں کیا۔ ان کے بقول، “لوگ یہاں سے بہتر روزگار کے مواقع کے لیے باہر جاتے ہیں، اور یہی وجہ تھی کہ ہمارا خاندان بھی باہر چلا گیا۔”
اپنے شوہر حسن احمد کے ساتھ رشتے کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنیتا نے کہا کہ وہ پانچ سال تک حسن کو ڈیٹ کرتی رہیں اور اس دوران ان کا حسن کے گھر آنا جانا عام تھا۔ انہوں نے بتایا کہ “حسن کا پورا خاندان، حتیٰ کہ ان کا برادری کا دائرہ بھی میرے ساتھ بہت عزت و احترام سے پیش آتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ میرے والدین کو بھی اس رشتے پر کوئی اعتراض نہیں ہوا۔”
سنیتا نے انکشاف کیا کہ شادی کے وقت چرچ کے پادری نے ان کے اور حسن کے نکاح پر اعتراض کیا تھا، لیکن بعد میں حسن کے چچا نے بشپ سے بات کی جس کے بعد سب ایک صفحے پر آ گئے۔ ان کی شادی چرچ میں ہوئی جس میں حسن کے اہلخانہ بھی شریک تھے۔ اس موقع پر دونوں خاندانوں نے بھرپور تعاون اور قبولیت کا مظاہرہ کیا۔
تاہم، انٹرویو کا سب سے اہم اور جذباتی لمحہ وہ تھا جب سنیتا نے بتایا کہ حسن نے صرف ایک بار ان سے مذہب تبدیل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ یہ اُس وقت کی بات ہے جب وہ اغوا کے بعد واپس آئے اور روحانی طور پر بہت متاثر ہو چکے تھے۔ سنیتا نے کہا: ”جب وہ عمرہ کر کے واپس آئے تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ کاش تم اسلام قبول کر لو، لیکن میں نے انہیں صاف کہا کہ ایسا صرف دل سے ہو سکتا ہے، زبردستی یا کسی کے کہنے پر نہیں۔“
سنیتا کے بقول، حسن نے کبھی ان پر دباؤ نہیں ڈالا اور انہوں نے ہمیشہ اس بات کا خیال رکھا کہ مذہب کا فیصلہ صرف اور صرف فرد کا ذاتی انتخاب ہونا چاہیے۔