ٹرمپ کو نوبیل انعام دینے کی سفارش اور پھر ایران پر امریکی حملے کی مذمت، کیا پاکستان سفارتی مخمصے کا شکار ہے؟


Getty Imagesامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سرزمین سے ہزاروں میل دور موجود ایرانی جوہری تنصیبات کی ’مکمل تباہی‘ کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا جب ٹھیک ایک روز قبل ایران کے ہمسایہ ملک پاکستان نے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام دینے کی سفارش کی تھی۔ ایران کے تین جوہری مقامات کو امریکی افواج کی جانب سے نشانہ بنانے کے بعد صدر ٹرمپ نے قوم سے خطاب میں اس کارروائی کو ایک 'شاندار کامیابی' قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ان کے یہ اقدامات دیرپا امن کی راہ ہموار کریں گے۔امریکی صدر کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم مشرقِ وسطیٰ کو کس قدر ناقابلِ تلافی تباہی کی جانب لے جائے گا یا یہ بات یہیں تھم جائے گی، ان سوالوں کے جواب جاننے کے لیے شاید پوری دنیا ہی سانس روکے بیٹھی ہے۔ اس نازک لمحے میں پاکستان ایک علیحدہ سفارتی مخمصے میں پھنس چکا ہے اور ایک ایسی رسی پر چل رہا ہو جو باریک سے باریک تر ہوتی جا رہی ہے۔تاہم امریکہ کی جانب سے پاکستان کے ہمسایہ اسلامی ملک ایران پر حملے کے بعد ایک طرف پاکستان کے سوشل میڈیا پر حکومت پاکستان کے صدر ٹرمپ کے لیے نوبیل امن انعام کی سفارش کے اعلان پر تنقید کی جا رہی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر نے بھی اتوار کے روز اپنی پریس کانفرنس میں پاکستان کا نام لیے بغیر اس فیصلے پر تعجب کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ایسے شخص کو نوبیل انعام دیا جاسکتا ہے؟ بتائیے کہ کسی مجرم کو اگر سزا دینی ہو تو اس کو کیا سزا دیں گے؟'ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں امریکی صدر پر الزام عائد کیا کہ ٹرمپ کا ہاتھ نہ صرف دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اہم خدمات انجام دینے والے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں رہا بلکہ انھوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے بے دریغ قتل کو بھی درست قرار دیا ہے۔ایرانی سفیر سے جب صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل آصف منیر کی ملاقات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انھوں نے اسے دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات پر مبنی قرار دیتے ہوئے تبصرہ کرنے سے معذرت کر لی۔یہ غالباً میڈیا میں اٹھنے والے سوالات اور تنقید ہی تھی کہ اتوار کی شب وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام میں کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے تنازعے میں امریکی صدر نے جو کردار ادا کیا وہ اہمیت رکھتا ہے۔ خواجہ آصف کے بقول ٹرمپ نے پاکستان انڈیا کے بیچ جنگ روکنے میں مدد کی اور ان کی نوبیل انعام کے لیے نامزدگی کو اسی تناظر میں دیکھا جائے۔ خیال رہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ نے ایران پر امریکی حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کو اپنے دفاع کا جائز حق حاصل ہے۔22 جون کو امریکہ کی جانب سے ایران کے جوہری مقامات کو نشانہ بنایا جانا پاکستان کے لیے کیا کسی پیچیدہ صورت حال کا باعث بنتا دکھائی دے رہا ہے اور صدر ٹرمپ کے لیے اس نامزدگی کے بعد حملہ کیا جانا پاکستان کے لیے سفارتی سطح پر کیا معنی رکھتا ہے۔ اس تحریر میں ہم نے انھی سوالات کا جائزہ لینے کی کوشش کی ہے۔پاکستانی حکومت کو ٹرمپ کی نامزدگی واپس لینے کا مشورہ کیا واقعی پاکستان کے لیے یہ ایک مشکل صورت حال کا آغاز ہے؟امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی کہتی ہیں کہ خوشامد کو پالیسی کے طور پر نہیں اپنایا جا سکتا۔ دوسری جانب سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے سابق چیئرمین مشاہد حسین نے ایران پر حملے سے پہلے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی اس نامزدگی کی تعریف کی تھی اورکہا تھا کہ اگر یہ ’ٹرمپ کی انا کو تسکین پہنچاتا ہے تو ایسا ہی ہو، کیونکہ یورپیوں نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔‘لیکن اگلے چوبیس گھنٹوں میں ایران پر امریکی حملے کے بعد مشاہد حسین نے بی بی سی کی نامہ نگار آزادہ مشیری سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کو اس درخواست پر نظر ثانی کرنی چاہیے، اسے واپس لینا چاہیے اور اسے منسوخ کرنا چاہیے۔ مشاہد حسن نے امریکی صدر پر الزام عائد کیا کہ وہ جنگ اور جارحیت کی حمایت کرتے ہیں۔ مگر اس بارے میں دفاعی امور کے تجزیہ کار قمر چیمہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسے صرف اور صرف انڈیا اور پاکستان کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔'اس سب کے دوران یہ غلط ریفرنس دیا جا رہا ہے کہ ٹرمپ ایران پر حملے کر رہے ہیں اور پاکستان ان کو امن کا ایوارڈ دینے کا خواہش مند ہے۔ یہ دو علیحدہ علیحدہ ایشوز ہیں اور ان کو الگ الگ تناظر میں ہی دیکھنا چاہیے۔ ورنہ چیزیں واضح نہیں ہو پائیں گی۔'Getty Imagesوہ کہتے ہیں کہ امریکہ ایک سپر پاور ہے اور اس کے پوری دنیا میں ملٹری اور سکیورٹی انٹرسٹ ہیں۔ ’تو ہمارا اس چیز سے لینا دینا نہیں کہ وہ مڈل ایسٹ یا باقی ممالک میں کیا کر رہے ہیں۔‘قمر چیمہ نے کہا کہ 'ایران کی خارجہ پالیسی یا ان کا جو تصادم ہے ان کی ذاتی پوزیشن ہے جس کا ہم حصہ نہیں بن سکتے اور نہ اس جنگ کا حصہ بن سکتے۔'ان کے مطابق پاکستان کسی بند گلی میں نہیں کھڑا ہوا بلکہ پاکستان اخلاقی اور لیگل سٹینڈرز کے مطابق پوزیشن 'پرو ایران' ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور عاصم منیر کی ملاقات: کیا ایران، اسرائیل جنگ میں پاکستان کوئی کردار ادا کر سکتا ہے؟’امریکی ثالثی‘ اور ڈی جی ایم اوز کی گفتگو: پاکستان اور انڈیا کے درمیان ’سیز فائر‘ کا نفاذ’18 گھنٹے کی پرواز اور 14 بنکر بسٹر بم‘: ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بارے میں اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟ایران پر امریکی حملے: پاکستان سمیت بیشتر ممالک کی مذمت، سوشل میڈیا پر ایک بار پھر’تیسری عالمی جنگ‘ کی باتیںامریکہ یا ایران، پاکستان کے مفاد میں کون بہتر؟بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر کامران بخاری کہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ نے جنگ کا اعلان نہیں کیا بلکہ ایک محدود آپریشن کا اعلان کیا ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ ’ہم جنگ نہیں چاہتے مگر ہماری یہ ریڈ لائن تھی کہ آپ ایٹمی ہتھیار نہیں بنا سکتے تھے۔‘وہ کہتے ہیں کہ ’ایسا نہیں ہے کہ امریکہ اسرائیل کی جنگ لڑ رہا ہے۔ حالانکہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کر کے امریکہ کا کام کیا ہے۔ امریکی صدر نے 87 گھنٹے کی لڑائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے جنگ ہونے سے روک دی۔‘کامران بخاری نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ پاکستان ایران کا اتحادی اور پارٹنر ہے بلکہ پاکستان سعودی عرب کا اتحادی ہے اور ترکی اور آذربائیجان کا پارٹنر ہے جبکہ وہ ممالک ایران کے حریف ہیں۔’پاکستان نے ایران کے حوالے سے جو پوزیشن اختیار کی ہے وہ اپنے مفادات کے لیے کی ہے اور جو آرمی چیف کی صدر ٹرمپ سے ملاقات ہوئی ہے یہ ایسا نہیں کہ ادھر کوئی اور بات کر کے انھوں نے اقوام متحدہ میں کوئی اور بات کی ہو بلکہ ان کو اعتماد میں لیا گیا ہے کہ ہمارے حالات یہ ہیں۔'ان کے مطابق ٹرمپ پاکستان کے حالات اور مشکلات سمجھ سکتے ہیں اور اس ملاقات کے نتیجے میں ’جو باتیں سامنے آئی ہیں انھیں دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ پاکستان اور امریکہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔‘ان کا کہنا ہے کہ جب پاکستان اور انڈیا کی 87 گھنٹے کی لڑائی چل رہی تھی جب تو پاکستان کی اہمیت بڑھ گئی تھی مگر اس کے علاوہ باقی تمام مسئلے وہیں کے وہیں ہیں۔کیا پاکستان کے فیلڈ مارشل اور امریکی صدر کی ملاقات اور اس کے ساتھ نوبیل انعام کی نامزدگی کی سفارش کو امریکی میڈیا اور سیاسی حلقوں میں بھی اہمیت دی جا رہی ہے؟اس سوال کے جواب میں ان کا دعویٰ تھا کہ شاید پاکستان، انڈیا اورجنوبی ایشیا کے فالو کرنے والوں کے لیے تو بڑی چیز ہو گی مگر امریکہ میں اس حوالے سے میڈیا میں بھی کوئی زیادہ بات نہیں ہوئی۔ان کے مطابق دہلی اور واشنگٹن کے درمیان بظاہر سرد مہری پر لوگوں کے ذہن میں سوال ضرور ہے کہ صدر ٹرمپ کرنا کیا چاہ رہے ہیں۔Getty Imagesبین الاقوامی امور کی ماہر ڈاکٹر ہما بقائی امن کے انعام کے لیے ٹرمپ کو پاکستان کی جانب سے نامزد کیے جانے کے حوالے سے کہتی ہیں کہ کشمیر کے معاملے پر کسی کے کردار کے بعد نوبیل انعام کی بات پہلا موقع نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ایک کے بعد ایک واقعہ ہوا ہے، جو نوبیل انعام کی بات پاکستان نے کی وہ پاکستان اور انڈیا کے تناظر میں کی ہے، پاکستان نے ہمیشہ جو غزہ میں ہو رہا اس کی بھی مذمت کی اور جو ایران میں ہوا اس پر بھی نہ صرف تشوتش کا اظہار کیا بلکہ اس کی مذمت بھی کی ہے۔‘وہ کہتی ہیں کہ انڈیا کی کوشش تھی کہ کشمیر کا معاملہ دب جائے لیکن کشمیر کا مسئلہ ایک بار پھر بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوا اور ٹرمپ کا اس سلسلے میں کردار سامنے آیا ہے اور یہ جنوبی ایشیا کے امن کے لیے یہ ایک قدم ہے۔ تاہم ایران پر امریکی حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ یہ تہران اور واشنگٹن نہیں بلکہ یہ بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان ہے۔ ان کے خیال میں سٹریٹیجک معاملات میں پاکستان کا جھکاؤ چین کی طرف ہوتا ہے اور مالی معاملات میں پاکستان ہمیشہ سے مغرب کی جانب دیکھتا رہا ہے، جیسے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے مدد لیا جانا اس کی مثال ہے۔ وہ اس کی مثال دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ ماضی میں جب امریکہ نے عراق پر حملہ کیا اور مشرف سے فوجی دستوں کے ذریعے مدد چاہی تو پاکستان نے انکار کیا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ انڈیا کتنے آرام سے اپنے مفاد کے لیے موقف اپناتا ہے جیسے وہ روس کی کھل کر مذمت نہیں کرتا لیکن پھر بھی وہ مغرب کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے ہوئے ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور عاصم منیر کی ملاقات: کیا ایران، اسرائیل جنگ میں پاکستان کوئی کردار ادا کر سکتا ہے؟پینٹاگون نے جوہری تنصیبات پر حملے سے پہلے کیسے ’ٹاپ سیکرٹ‘ پروازوں کے ذریعے دنیا کی نظریں ایران سے ہٹا کر ایک جزیرے پر مرکوز کروا دیںنوبیل انعام آخر ہے کیا اور یہ اتنا اہم کیوں ہے؟فوجی اڈوں پر حملے، پراکسیز کی کارروائی یا آبنائے ہرمز کی بندش: تہران امریکی حملوں کا جواب کیسے دے سکتا ہے؟کیا ایران چند ماہ میں ایٹمی طاقت بننے والا تھا؟

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

ایران کے قطر اور عراق میں امریکی اڈوں پر میزائل حملے، ایرانی میڈیا

بواسیر اور مقعد کے کینسر میں کیا فرق ہے، ان کی علامات کیا ہیں اور ان سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

پُراسرار نقل و حرکت، سرمئی دھول اور ملبے کے آثار: امریکی حملے میں ایرانی جوہری تنصیبات کو کتنا نقصان ہوا؟

سسرال والوں کے ساتھ نہیں رہ سکتی.. کیا وقاص نے گھریلو مسائل کی وجہ سے اپنی جان لی؟ سوشل میڈیا پر نئی بحث

ٹرمپ کو نوبیل انعام دینے کی سفارش اور پھر ایران پر امریکی حملے کی مذمت، کیا پاکستان سفارتی مخمصے کا شکار ہے؟

جوہری مقام فردو اور تہران کی اوین جیل پر اسرائیلی حملے، پوتن کی ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات

خواتین کو والد یا شوہر کا نام شامل کرنے کا اختیار۔۔ نادرا نے ب فارم اور شناختی کارڈ بنوانے کے قوانین میں کیا اہم تبدیلیاں کردیں؟

’روٹی، کپڑا اور مکان‘: ظہران ممدانی جو نیو یارک کے پہلے مسلم میئر بننا چاہتے ہیں

پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں ملوث تینوں ملزمان ’پاکستانی شہری ہیں‘، انڈین حکام کا دعویٰ

ایران پر امریکی حملے: پاکستان سمیت بیشتر ممالک کی مذمت، سوشل میڈیا پر ایک بار پھر’تیسری عالمی جنگ‘ کی باتیں

جب تیل سے مالا مال دبئی، ابوظہبی اور عمان پاکستان یا انڈیا کا حصہ بنتے بنتے رہ گئے

بادل ٹوٹ کر برسنے کو تیار۔۔ کراچی والے تیار ہوجائیں ! محکمہ موسمیات نے خوشخبری سنا دی

شیر خوار بچے کو جلائے جانے کے کیس میں نیا موڑ آگیا

فوجی اڈوں پر حملے، پراکسیز کی کارروائی یا آبنائے ہرمز کی بندش: تہران امریکی حملوں کا جواب کیسے دے سکتا ہے؟

شہری انتظامیہ کی غفلت، شارع فیصل پر نرسری کے قریب کار گڑھے میں پھنس گئی

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی