
10 ماہ کے بچے جلائے جانے والے کیس میں میں نیا موڑ آگیا،10 ماہ کے احمد کے ماموں یاسین نے ہماری ویب کو بتایا کہ بہنوئی عامر کالا علم سیکھ رہا تھا، اس نے جب بچے کو جلایا تو اس کے ہاتھ میں قران پاک تھا، بہن نے روکا تو اسے بھی مارا، جلانے سے پہلے بھی بچے کے منہ پر تھپڑ بھی مارے، جلانے کے بعد شاور بھی دلایا اور مرہم بھی لگایا ، بچے کو نمک بھی کھلایااور چھری سے اس کی کھال بھی کریدی، بعدازاں بچے کو باہر گھمانے لے گیا اور وہاں سے آکر کمبل میں بچے کے ساتھ سو گیا۔
انہوں نے بتایا کہ صبح بہن کی حالت سنبھلی تو وہ ساس کے پاس لے گئی جو انھیں عباسی اسپتال لے کر گئی جہاں سے اسے سول اسپتال اور پھر این آئی سی ایچ میں ہیں، پولس سے انصاف چاہتے ہیں ، تشدد کے دن ہی تھانے گئے تھے پولیس نے پیسے لے کر چھوڑ دیا دوسر ی بار بھی پیسے لے کر چھوڑ دیا بعد ازاں ویمن پروٹیکشن سیل میں مقدمہ ہونے کے بعد جمعہ کو گرفتار کیا گیا۔
بچے کی نانی شہناز نے ہماری ویب کو بتایا کہ ان کا داماد پہلے بھی اپنی بیوی نسیمہ کو مارتا پیٹتا تھا اور وہ اولاد چاہتا ہی نہیں تھا، بچہ ہونے سے پہلے ہی کہہ رہا تھا کہ حمل گرا دو، ہمارا نصیب ہی خراب ہے جو بیٹی کو ایسا شوہر ملا اب تو بس یہ چاہتے ہیں کہ ہمارا نواسہ ٹھیک ہوجائے اور عامر کو اس کے کیے کی سز ا ملے۔
دوسری جانب گرفتار ملزم عامر نے ہماری ویب کو بتایا کہ یہ سب مجھ پر الزام ہیں اور مجھے اس میں پھنسایا جا رہا ہے، پولیس نے میری بیوی کے اماں سے پیسے لیے ہیں اورپولیس نے دباؤ ڈالا کہ جو ہم کہیں گے وہی کہنا ورنہ پھنس جاؤ گے۔
ہماری ویب کو حاصل معلومات کے مطابق عامر اور نسیمہ کی 2سال قبل ارینج میرج ہوئی تھی جس کے بعد وہ کرائے کے گھر میں مقیم تھے، عامر قریب میں واقع گارمنٹس فیکٹری میں ملازمت کرتا تھا اور نسیمہ گھر میں ہی رہتی تھی، نسیمہ کے 5 بھائی اور 4 بہنیں ہیں جو ماں باپ کے ہمراہ لائنز ایریا کے رہائشی ہیں اور ملزم عامر کے والد نے 2شادیاں کی تھی اور ان کے 9 بیٹے اور ایک بیٹی ہے اور وہ شادی کے بعد والدین سے الگ ہو کر لیاقت آباد اے ایریا میں کرائے کے گھر میں مقیم تھا۔
اس حوالے سے ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے بتایا کہ بچے کے باپ کو گرفتار کرلیا گیا ہے، متاثرہ بچے کی والدہ نے ویمن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن سیل سے رابطہ کیا تھا اور بچہ تشویش ناک حالت میں این آئی سی ایچ کے آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے اور تمام قانونی کارروائیاں متعلقہ حکام کی نگرانی میں مکمل کی جا رہی ہیں۔