
شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر ایک بزدلانہ خودکش حملہ کیا گیا، جس کی منصوبہ بندی "دہشت گرد ریاست بھارت" نے کی اور عملدرآمد اس کے دہشت گرد ایجنٹ "فتنہ الخوارج" کے ذریعے کروایا گیا۔ حملے میں وطن کے 13 سپوت شہید جبکہ 3 بے گناہ شہری، جن میں دو بچے اور ایک خاتون شامل ہیں، شدید زخمی ہوئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر چڑھانے کی کوشش کی، تاہم قافلے کے آگے موجود دستے نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اس حملے کو ناکام بنایا۔ اس کے باوجود دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی قافلے کی ایک گاڑی سے ٹکرا دی، جس کے نتیجے میں 13 جوان شہید ہو گئے۔
اس المناک واقعے میں تین بے گناہ شہری، جن میں دو معصوم بچے اور ایک خاتون شامل ہیں، شدید زخمی ہوئے۔ شہید ہونے والے جوانوں میں صوبیدار زاہد اقبال (45 سال، ضلع کرک)، حوالدار سہراب خان (39 سال، ضلع نصیرآباد)، حوالدار میاں یوسف (41 سال، ضلع بونیر)، نائیک خطاب شاہ (34 سال، ضلع لوئر دیر)، لانس نائیک اسماعیل (32 سال، ضلع نصیرآباد)، سپاہی روحیل (30 سال، ضلع میرپور خاص)، سپاہی محمد رمضان (33 سال، ضلع ڈیرہ غازی خان)، سپاہی نواب (30 سال، ضلع کوئٹہ)، سپاہی زبیر احمد (24 سال، ضلع نصیرآباد)، سپاہی محمد سخی (31 سال، ضلع ڈیرہ غازی خان)، سپاہی ہاشم عباسی (20 سال، ضلع ایبٹ آباد)، سپاہی مدثر اعجاز (25 سال، ضلع لیّہ)، اور سپاہی منظر علی (23 سال، ضلع مردان) شامل ہیں۔
واقعے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ اینڈ کلیئرنس آپریشن کا آغاز کیا۔ اس دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں چودہ خوارج دہشت گردوں کو واصلِ جہنم کر دیا گیا۔ پاک فوج کا کہنا ہے کہ علاقے میں آپریشن جاری رہے گا اور اس وحشیانہ حملے کے تمام ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز اور قوم بھارت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف مکمل یکجہتی اور عزم کے ساتھ کھڑی ہیں۔ ہمارے بہادر جوانوں اور معصوم شہریوں کی قربانیاں اس عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں کہ مادر وطن کی سلامتی کے لیے کسی بھی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ پاکستان اپنی سرزمین پر بھارتی پشت پناہی میں چلنے والے دہشت گرد نیٹ ورک کا خاتمہ کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام جاری رکھے گا۔