ایران میں گرفتار کیے جانے والے افغان پناہ گزین جن پر اسرائیل کے لیے ’جاسوسی‘ کا الزام ہے


12 جون سے 24 جون تک جاری رہنے والی ایران اسرائیل جنگ کے دوران ایرانی میڈیا کی جانب سے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے شبے میں کم از کم پانچ افغان باشندوں کو گرفتار کیے جانے کی خبر دی گئی۔کچھ افغان پناہ گزین کا کہنا ہے کہ انھیں ’اسرائیلی جاسوس‘ قرار دیا گیا اور ہراساں کیا گیا۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ رہائشی دستاویزات کے بغیر مُلک میں موجود افغان باشندوں کو حراست میں لیے جانے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔تاہم افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے قندھار سے بی بی سی کو بتایا کہ حکام گرفتاریوں کی خبروں سے آگاہ ہیں اور ان پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ایران اسرائیل کشیدگی سے جڑی تازہ ترین خبریں اب براہِ راست آپ کے فون پر۔ بی بی سی اردو واٹس ایپ چینل فالو کرنے کے لیے کلک کریںاسرائیل کے لیے جاسوسی کے شبے میں بڑی تعداد میں ایران میں مقیم افغان باشندوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ایران میں منشیات سے متعلق جرائم میں بھی متعدد افغان باشندوں کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق 12 دنوں کی جنگ میں 700 افراد کو ’جاسوسی اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات‘ کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد افغان باشندوں نے بڑے پیمانے پر ایرانی عوام سے ہمدردی کا اظہار کیا اور افغان سیاسی و ثقافتی شخصیات نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی۔تہران میں افغان سفارت خانے کے ایک ذرائع نے جو طالبان حکومت کے زیرِ انتظام ہے افغان باشندوں کی گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے۔کابل میں تعینات ایرانی سفیر علی رضا بگدالی نے کشیدگی کے دنوں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگ کام کر رہے ہیں جو خدانخواستہ ہمارے تعلقات اور دلوں کو تاریک کرنے کے لیے اس مسئلے کا فائدہ اٹھائیں گے۔کابل میں ایرانی سفیر علی رضا بگدلی کا کہنا تھا کہ ایسے عناصر سرگرم ہیں جو اس معاملے کو ایران و افغانستان کے تعلقات میں دراڑ ڈالنے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔طالبان حکومت نے ایران پر اسرائیل کے حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ ایران نے جنگ جیت لی ہے اور وہ خوش ہیں کہ جنگ ختم ہوگئی ہے۔گرفتار ہونے والے افغان شہریوں کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟پاسداران انقلاب کے قریبی خبر رساں ادارے تسنیم نے 18 جون کو خبر دی تھی کہ ’رے‘ شہر سے ایک افغان طالب علم کو گرفتار کیا گیا جس کے موبائل فون میں ڈرون اور بم بنانے کی تربیت سے متعلق معلومات موجود تھیں۔ طالب علم کی شناخت کے بارے میں مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں صرف یہ بتایا گیا کہ وہ ایک انڈر گریجویٹ طالب علم تھے۔20 جون کو مغربی تہران سے مزید دو افغان باشندوں کو گرفتار کیا گیا۔ جن سے متعلق ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ اس بات کا اعتراف کرتے دیکھائی دے رہے ہیں کہ انھوں نے ’ایرانی براڈکاسٹنگ کارپوریشن (سرکاری ریڈیو اور ٹیلی ویژن) سمیت کچھ دیگر مقامات کی لوکیشن اور معلومات جرمنی میں اپنے ایک دوست کو بھیجیں۔‘ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی پولیس کمانڈ (فراجا) کے ترجمان سعید منتظر المہدی نے کہا کہ ’دونوں افراد نے واٹس ایپ کے ذریعے جرمنی میں اپنے رابطہ کار کو ایرانی نشریاتی ادارے کے مقام اور سعادت آباد میں ایک عہدیدار کے گھر کی لوکیشن بھیجی تھی۔‘متعدد سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کے اثر و رسوخ اور ایران کے اندر سے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے ’من گھڑت اور جبری طور پر اعترافِ جُرم‘ قرار دیا۔ایران میں تقریباً ہر فرد ہی آئی آر آئی بی کی عمارتوں کے بارے میں یہ جانتا ہے کہ یہ کہاں واقع ہیں تاہم یہ بات واضح نہیں ہے کہ ان سے متعلق معلومات کو کس حد تک خفیہ معلومات سمجھا جاسکتا ہے۔23 جون کو پکدشت میں تین افراد کی گرفتاری کے بارے میں ایک اور رپورٹ شائع ہوئی۔ ایک ویڈیو میں، انتخاب ویب سائٹ کے ایک رپورٹر نے انھیں ’موساد ایجنٹ‘ کے طور پر متعارف کرایا۔ریموٹ کنٹرولڈ میزائل، پرزوں کی سمگلنگ اور ڈرون فیکٹریاں: ایران کے اندر اسرائیل کا خفیہ آپریشن جس کی تیاری مہینوں سے کی جا رہی تھیایرانی سائنسدانوں کے قتل سے لبنان میں ’پیجر اور واکی ٹاکی بم‘ تک: موساد کی کامیابیوں اور ناکامیوں کی کہانیایران اور اسرائیل کے درمیان دوستی ’خونیں دشمنی‘ میں کیسے بدلی’یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی‘: ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد بی بی سی نے تہران میں کیا دیکھا؟ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ان تینوں کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی ہے۔ ان میں سے ایک بظاہر ایرانی شہری ہے جبکہ باقی دو کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق افغانستان کے صوبے بدخشاں سے ہے۔ دو افغان باشندوں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ وہ ایک سال اور دو ماہ قبل ایران آئے تھے جبکہ دوسرے کا کہنا ہے کہ وہ آٹھ سال پہلے ایران آئے تھے۔ویڈیو میں انھیں یہ کہتے ہوئے سُنا جا سکتا ہے کہ وہ پارچن سمیت کچھ مقامات کو دھماکہ خیز مواد سے اڑانا چاہتے تھے۔ایران میں سیاسی مخالفین اور ناقدین سے منسوب ’جبری اعترافات‘ نشر کرنے کی ایک طویل تاریخ رہی ہے، تاہم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں ان اعترافات کو ناقابلِ اعتبار اور مشکوک قرار دیتی ہیں۔ ایرانی عدلیہ نے تاحال ان پانچ افراد پر عائد الزامات سے متعلق کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا اور اور نہ ہی سکیورٹی حکام کی جانب سے ان افراد سے متعلق کوئی نیا بیان سامنے آیا ہے۔’موساد کو معلومات فراہم کرنے والا شخص ایسا فرد ہو سکتا ہے کہ جو خود اعلیٰ سکیورٹی عہدے پر فائز ہو‘افغانستان کے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے سابق سربراہ ضیا سراج نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں نہیں لگتا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایران میں ایسے افغان کارکنوں کو استعمال کرے گی جن کے پاس معلومات تک رسائی ہی نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ ’افغان شہری جو یومیہ اجرت پر وہاں جا کر مزدوری اور کام کاج کر رہے ہیں اُن کی ان اہم معلومات تک رسائی نہ ہونے کے برابر ہے تو ایسے میں وہ اسرائیل کی ان اہم معلومات تک رسائی میں کس طرح سے مدد کر سکتے ہیں۔‘افغان حکومت کے ایک اور سابق عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ ’ایران میں اسرائیل کا اثر و رسوخ بہت گہرا اور وسیع ہے۔ وہ پاسداران انقلاب کے اعلیٰ حکام کی ملاقات کے وقت اور مقام سے واقف تھے اور موساد کو ایسی معلومات فراہم کرنے والا شخص عام شہری نہیں ہو سکتا بلکہ ایک ایسا فرد ہوسکتا ہے کہ جو خود اعلیٰ سکیورٹی عہدے پر فائز ہو۔‘ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا عام ایرانی شہریوں یا افغان پناہ گزینوں تک پہنچنے کا دعویٰ حقیقت سے دور اور مذاق لگتا ہے۔’ہم اُمید کرتے ہیں کہ ایرانی عوام اس بات کو سمجھیں گے کہ افغان باشندوں کے پاس تو ایسان میں باقاعدہ طور پر ایک فون سم کارڈ اور بینک اکاؤنٹ تک نہیں ہے تو وہ اس طرح کی کارروائیوں، خاص طور پر حساس معلومات تک رسائی حاصل کرنے اور انھیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا کام کیسے کر سکتے ہیں۔‘ایران سے افغان باشندوں کی گرفتاریوں اور ملک بدری میں اضافہحالیہ دنوں میں ایران سے واپس آنے والے افغان پناہ گزینوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ طالبان کی وزارت برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ گیارہ روز سے جاری لڑائی میں ’80 ہزار‘ افغان شہری ایران سے وطن واپس آ چکے ہیں۔بی بی سی کے نامہ نگار ببرک احساس جو ایران سے متصل اسلام قلعہ دوغرون کراسنگ سے رپورٹ کر چکے ہیں، کا کہنا ہے کہ ’افغانستان واپس جانے والے کچھ افراد کا کہنا ہے کہ اُنھیں ایران میں ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔‘فارس نیوز ایجنسی نے تہران کے گورنر کے حوالے سے بتایا ہے کہ گذشتہ مہینوں کے مقابلے میں غیر مجاز غیر ملکی شہریوں کی گرفتاریوں کی تعداد میں تین سے چار گنا اضافہ ہوا ہے۔بعض معاملات میں کچھ میڈیا اداروں نے کشیدگی کے دوران افغان باشندوں کی گرفتاری کو اسرائیل کے لیے جاسوسی سے جوڑنے کی کوشش کی، تاہم ایرانی حکام نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے گرفتاریوں کو ایران میں افغان شہریوں کی ’غیر قانونی‘ موجودگی سے منسوب کیا۔ایک واقعے میں مشہد میں ایک گھر سے 18 افغان باشندوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور ایرانی میڈیا میں یہ خبر اس طرح شائع ہوئی تھی جیسے یہ سب ’جاسوس اور خودکش ڈرونز کی تیاری اور منصوبہ بندی کر رہے ہوں۔‘تاہم خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق بعد میں خراسان رضوی گورنری کے سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نائب سربراہ امیر اللہ شمقدری نے کہا کہ ’مشہد میں 18 غیر قانونی افغان شہریوں کی گرفتاری کا ڈرونز کی تعمیر اور صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان افراد کی گرفتاری کی وجہ ایران میں ان کی غیر قانونی موجودگی تھی۔‘BBCایران سے واپس آنے والے کچھ افغان باشندوں کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ برا سلوک کیا گیا ہے۔افغانستان کے لیے انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ نے 21 جون کو ایکس پر لکھا کہ ’پناہ گزینوں سمیت 50 لاکھ سے زائد افغان باشندے ایران میں اپنی حفاظت کے بارے میں فکرمند ہیں۔ میں دونوں اطراف سے تحمل اور بین الاقوامی قانون کے احترام کا مطالبہ کرتا ہوں اور میں پناہ گزینوں سمیت شہریوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہوں۔'اس سے قبل تہران میں طالبان حکومت کے سفارت خانے کے ایک ذرائع نے بی بی سی کو تصدیق کی تھی کہ ایران پر اسرائیلی حملے میں متعدد افغان ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں تاہم ان کے پاس ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی صحیح تعداد نہیں ہے۔45 سے زائد ایرانی شہروں، خاص طور پر تہران اور مغربی ایرانی شہروں پر اسرائیل نے حملہ کیا، جن میں سے زیادہ تر ایسے شہر شامل ہیں کہ جہاں افغان باشندوں کے جانے پر پابندی ہے۔ایران میں غیر ملکی شہریوں میں سے تقریباً 95 فیصد افغان ہیں جن میں سے زیادہ تر تہران، قم، مشہد اور اصفہان سمیت چند شہروں میں مقیم ہیں۔ریموٹ کنٹرولڈ میزائل، پرزوں کی سمگلنگ اور ڈرون فیکٹریاں: ایران کے اندر اسرائیل کا خفیہ آپریشن جس کی تیاری مہینوں سے کی جا رہی تھیایران اور اسرائیل کے درمیان دوستی ’خونیں دشمنی‘ میں کیسے بدلیایرانی سائنسدانوں کے قتل سے لبنان میں ’پیجر اور واکی ٹاکی بم‘ تک: موساد کی کامیابیوں اور ناکامیوں کی کہانیدیرینہ شراکت سے ازلی دشمنی تک: جب ایرانی اور اسرائیلی خفیہ ایجنسیاں ’ساواک اور موساد‘ مل کر کام کرتی تھیں ’یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی‘: ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد بی بی سی نے تہران میں کیا دیکھا؟

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

کراچی میں سب سے زیادہ بارش کس علاقے میں ہوئی؟ ملک بھر کے اعداد و شمار جاری

لینڈ سلائیڈنگ اور طغیانی کا خطرہ.. آج موسم کیسا رہے گا؟ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی

ایران کے خلاف فتح کا دعویٰ کرنے والے نتن یاہو پر سے ’کئی اسرائیلیوں کا اعتماد اُٹھ رہا ہے‘

شمالی وزیرستان میں خودکش حملہ.. 13 جوان شہید، 14 خوارج واصلِ جہنم

مون سون کی تباہ کاریاں.. کراچی میں باپ بیٹی سمیت ملک بھر میں کم سے کم 32 اموات

سٹیل ڈوم: ترکی کا کئی تہوں پر مشتمل فضائی دفاعی نظام کیا ہے اور یہ اسرائیل کے آئرن ڈوم سے کتنا مختلف ہے؟

ایران میں گرفتار کیے جانے والے افغان پناہ گزین جن پر اسرائیل کے لیے ’جاسوسی‘ کا الزام ہے

نوجوان مردوں کو نفسیاتی مسائل کا سامنا مگر مدد مانگنے میں ہچکچاہٹ کیوں؟

ایران کی جوہری تنصیبات مکمل تباہ نہیں ہوئیں، تہران چند ماہ میں دوبارہ یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے: سربراہ آئی اے ای اے

غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 81 افراد ہلاک، اسرائیلی فوج کا حماس کے بانی رہنما حکم العیسیٰ کی ہلاکت کا دعویٰ

اجمل قصاب کے خلاف گواہی دینے والی نو سالہ لڑکی کی زندگی کیسے بدلی؟

بلوچستان میں 5.3 شدت کا زلزلہ۔۔ کتنا نقصان ہوا؟

شیفالی زریوالا کی اچانک موت: ’دنیا میں صرف ایک ہی ’کانٹا لگا‘ گرل ہو سکتی ہے اور وہ میں ہوں‘

انسانی ڈی این اے مصنوعی طور پر تیار کرنے کا متنازع منصوبہ: ’جِن بوتل سے نکل چکا ہے‘

پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، پی ٹی آئی کے 26 ارکان معطل

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی