
امریکہ نے 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ کو ’دہشت گرد‘ قرار دے دیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ (ٹی آر ایف) کو پاکستان میں موجود لشکر طیبہ کا ’فرنٹ (گروپ) اور پراکسی‘ قرار دیا جو اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد دہشت گروپ ہے۔’کشمیر ریزسٹنس‘ نامی گروپ جسے ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ (ٹی آر ایف) کہا جاتا ہے نے 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گرد قرار دیے جانا ’ہمارے قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور امریکی صدر کے پہلگام حملے کے لیے انصاف کے مطالبے پر عملدرآمد کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔‘ٹی آر ایف کیا ہے؟روئٹرز کے مطابق ٹی آر ایف گروپ 2019 میں سامنے آیا تھا اور اسے پاکستان میں موجود گروپ ’لشکر طیبہ‘ کی ذیلی شاخ سمجھا جاتا ہے۔نئی دہلی میں قائم تھنک ٹینک ’ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل‘ کے مطابق ’پاکستان کسی بھی دہشت گرد گروپ کی حمایت کی تردید کرتا ہے۔‘انڈین سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ’ٹی آر ایف سوشل میڈیا اور آن لائن فورمز پر ’کشمیر ریزسٹنس‘ کا نام استعمال کرتا ہے۔‘’اس گروپ نے اسی نام سے انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔‘واضح رہے کہ لشکر طیبہ کو امریکہ نے ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، اس گروپ پر نومبر 2008 میں ممبئی پر ہونے والے حملے سمیت انڈیا اور مغرب میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔پاکستان نے انڈین الزامات کو مسترد کرتے ہوئے حملے کی آزادانہ تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا تھا (فوٹو: روئٹرز)پاکستان، کشمیر میں عسکریت پسندوں کی حمایت اور انہیں فنڈز کی فراہمی کی تردید کرتا ہے اور اس کا موقف ہے کہ وہ کشمیریوں کی صرف اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا ہے۔واضح رہے کہ رواں سال 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کم از کم 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ گذشتہ ایک برس کے دوران کا بدترین حملہ ہے۔انڈیا نے پہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ مسلح حملہ آوروں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔پاکستان نے انڈین الزامات کو مسترد کرتے ہوئے حملے کی آزادانہ تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا تھا اور اس میں تعاون کی پیشکش بھی کی تھی۔پہلگام کشمیر کا مشہور سیاحتی مقام ہے اور سری نگر سے تقریباً 90 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔