
بلوچستان حکومت نے صوبے کی معاشی ترقی اور عوام کو جدید مالی سہولیات فراہم کرنے کے لیے "بینک آف بلوچستان" کے قیام کا باضابطہ اعلان کردیا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اہم اجلاس میں اس منصوبے کی ابتدائی فزیبلٹی رپورٹ پیش کی گئی، جسے قابلِ عمل قرار دے دیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ایک ہفتے کے اندر "آپریشنل پلان" تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بینک آف بلوچستان عوام، تاجروں اور سرمایہ کاروں کو معیاری بینکنگ سہولیات فراہم کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ "بلوچستان کے عوام جلد خوشخبری سنیں گے، یہ بینک صوبے میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے، نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے اور ترقیاتی منصوبوں کی رفتار تیز کرنے میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔
"وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ اقدام صوبائی وسائل کو بروئے کار لا کر بلوچستان کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے تاریخی پیش رفت ہے۔
اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی، چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسپل سیکریٹری بابر خان اور دیگر حکام شریک ہوئے جبکہ بینکنگ سیکٹر کے ماہرین نے آن لائن شرکت کی۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ بینک آف بلوچستان کے قیام کے منصوبے کو جلد فعال بنایا جائے گا۔